غزہ جنگ میں 21 ہزار فلسطینی بچے معذور ہوگئے، اقوام متحدہ کا لرزہ خیز انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 4th, September 2025 GMT
جنیوا: اقوام متحدہ کی ایک کمیٹی نے انکشاف کیا ہے کہ غزہ میں جاری جنگ کے نتیجے میں کم از کم 21 ہزار بچے معذور ہوچکے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ شروع ہونے کے بعد اب تک تقریباً 40 ہزار 500 بچوں کو جنگی حالات کے باعث چوٹیں آئیں، جن میں سے نصف سے زائد بچے معذوری کا شکار ہو گئے۔
کمیٹی نے کہا کہ اسرائیلی فوج کے انخلا کے احکامات نابینا اور بہرے افراد کے لیے قابلِ رسائی نہیں تھے، جس کے باعث وہ محفوظ مقامات تک نہیں پہنچ سکے۔ ایک مثال دیتے ہوئے بتایا گیا کہ رفح میں ایک بہری ماں اپنے بچوں سمیت مارے گئیں کیونکہ وہ انخلا کی ہدایات سن یا سمجھ نہیں سکیں۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا کہ امدادی سامان کی پابندیوں کا سب سے زیادہ اثر معذور افراد پر پڑ رہا ہے، کیونکہ زیادہ تر افراد کھانے، پانی اور ادویات کے بغیر دوسروں پر انحصار کر رہے ہیں۔
کمیٹی نے خبردار کیا کہ نئے قائم کیے گئے نجی امدادی نظام میں صرف 4 تقسیم پوائنٹس ہیں، جبکہ اقوام متحدہ کے نظام کے تحت 400 پوائنٹس موجود تھے، جس کی وجہ سے معذور بچوں اور افراد کے لیے امداد تک رسائی مزید مشکل ہوگئی ہے۔
مزید بتایا گیا کہ 83 فیصد معذور افراد اپنے آلات جیسے وہیل چیئر، واکر، چھڑی اور مصنوعی اعضا کھو چکے ہیں، جنہیں اسرائیلی حکام "ڈوئل یوز آئٹمز" قرار دے کر امدادی سامان میں شامل نہیں کرتے۔
اقوام متحدہ کی کمیٹی نے فوری طور پر غزہ کے معذور بچوں اور افراد کے لیے بڑے پیمانے پر انسانی ہمدردی کی امداد کی فراہمی کا مطالبہ کیا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ کمیٹی نے
پڑھیں:
سول ہسپتال کوئٹہ میں مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں سول ہسپتال کوئٹہ کے آڈٹ کے دوران ادویات کے ریکارڈ میں انحراف اور 537 روپے کے آکیسجن سلینڈر کیلئے 40 ہزار ادا کرنے سمیت دیگر بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں سنڈیمن پرووینشل (سول) ہسپتال کوئٹہ میں کروڑوں روپے کی مالی بے ضابطگیوں اور سنگین انتظامی بدنظمی کا انکشاف ہوا ہے۔ کمیٹی کے چیئرمین اصغر علی ترین کی زیر صدارت اجلاس میں پیش کی گئی اسپیشل آڈٹ رپورٹ کے مطابق مالی سال 2017 تا 2022 کے دوران اسپتال انتظامیہ نے 3 کروڑ روپے مالیت کی ادویات خریدیں، لیکن سپلائی آرڈرز اور بلز میں شدید تضاد پایا گیا۔ ریکارڈ کے مطابق آرڈر ایک کمپنی کو جاری کیا گیا، جبکہ ادائیگی کسی دوسری کمپنی کو کی گئی۔ اس کے علاوہ اسٹاک رجسٹر اور معائنہ کی رپورٹس بھی موجود نہیں ہیں۔
رپورٹ میں یہ انکشاف بھی کیا گیا کہ مالی سال 2019-20 کے دوران سول ہسپتال کے مرکزی اسٹور سے دو کروڑ 28 لاکھ روپے مالیت کی ادویات غائب ہو گئیں۔ اس سنگین غفلت پر مؤقف اختیار کیا گیا کہ سابقہ فارماسسٹ نے بیماری کے باعث بروقت انٹریاں درج نہیں کیں۔ تاہم تشویشناک بات یہ ہے کہ مذکورہ فارماسسٹ کی جانب سے آج تک مکمل ریکارڈ جمع نہیں کرایا گیا۔ اس کے علاوہ آکسیجن سلنڈرز کی زائد نرخوں پر خریداری سے حکومتی خزانے کو ساڑھے 13 لاکھ روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔
آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا کہ معاہدے کے تحت سلنڈرز کی قیمت 537 روپے مقرر تھی، لیکن وبائی دور میں مارکیٹ سے 40 ہزار روپے فی سلنڈر کے ناقابل یقین نرخ پر خریداری کی گئی۔ مزید یہ کہ تمام کوٹیشنز ایک ہی تحریر میں تیار کی گئی تھیں، جس سے شفافیت پر سنگین سوالات کھڑے ہو گئے ہیں۔ کمیٹی نے ان تمام معاملات پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وضاحت کو غیر تسلی بخش قرار دیا اور ذمہ دار افسران کی شناخت اور غفلت کے مرتکب اہلکاروں کے خلاف کارروائی اور انکوائری کرکے ایک ہفتے میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔