Daily Sub News:
2025-09-17@21:26:17 GMT

حجاب: پاکستان کی روایت، ترکیہ کا سفر

اشاعت کی تاریخ: 4th, September 2025 GMT

حجاب: پاکستان کی روایت، ترکیہ کا سفر

حجاب: پاکستان کی روایت، ترکیہ کا سفر WhatsAppFacebookTwitter 0 4 September, 2025 سب نیوز

تحریر: شبانہ ایاز

اسلام میں حجاب محض ایک کپڑے کا ٹکڑا نہیں بلکہ ایک فلسفہ اور طرزِ زندگی ہے جو خواتین کے لیے عزت، حیا، احترام اور اسلامی شناخت کا مظہر ہے۔ مختلف تہذیبوں میں حجاب ہمیشہ بحث کا موضوع رہا ہے۔ اسے کبھی مذہبی عمل اور کبھی سماجی علامت کے طور پر دیکھا گیا ہے۔ کچھ معاشروں میں اسے ذاتی انتخاب کے طور پر اپنایا جاتا ہے جبکہ کچھ میں اس پر پابندیاں لگائی گئی ہیں، جس سے مذہبی آزادی پر بحث چھڑتی ہے۔

مسلم دنیا میں پاکستان اور ترکیہ حجاب کے حوالے سے بالکل مختلف تجربات رکھتے ہیں۔ پاکستان میں یہ ایک گہری مذہبی و ثقافتی روایت ہے جبکہ ترکیہ میں یہ مزاحمت اور تبدیلی کی علامت ہے۔ یہ مضمون دونوں ممالک میں حجاب کے نقطہ نظر کو اجاگر کرتا ہے، فرق کو واضح کرتا ہے اور ساتھ ہی اس بات کو نمایاں کرتا ہے کہ حجاب خواتین کی عزت کے اظہار کا ذریعہ ہے۔

پاکستان میں حجاب: ایمان اور ثقافت کی روایت

پاکستان کی بنیاد اسلامی اقدار سے جڑی ہے، جس نے ایسا ماحول پیدا کیا جہاں خواتین بلا جھجک حجاب اپنا سکتی ہیں۔ نسل در نسل پاکستانی خواتین نے حجاب کو اپنے مذہبی اور ثقافتی تشخص کا لازمی جزو بنایا۔ پاکستان میں حجاب محض مذہبی عمل نہیں بلکہ ایک ثقافتی روایت بھی ہے جو خواتین کی حیا اور عزت کی علامت ہے۔

2004 میں جماعتِ اسلامی خواتین ونگ نے پاکستان میں 4 ستمبر کو یومِ حجاب قرار دیا۔ یہ دن مصری خاتون مروہ الشربینی کی یاد سے بھی جڑا ہے جنہیں 2009 میں جرمنی میں حجاب پہننے پر قتل کر دیا گیا تھا۔ اگرچہ دنیا بھر میں یکم فروری کو عالمی یومِ حجاب منایا جاتا ہے، پاکستان میں 4 ستمبر کو منایا جانے والا دن اس سانحے سے منسلک ہے تاکہ حجاب کو خواتین کی عزت، وقار اور اسلامی شناخت کی علامت کے طور پر اجاگر کیا جا سکے۔

ہر سال پاکستان میں سیمینارز، ریلیاں، کانفرنسز اور آگاہی مہمات منعقد کی جاتی ہیں تاکہ حجاب کی اہمیت کو اجاگر کیا جا سکے۔ میڈیا بھی اخباری مضامین، میگزین فیچرز اور ٹی وی پروگرامز کے ذریعے اس دن کو نمایاں کرتا ہے۔

پاکستانی معاشرے میں حجاب کو وسیع پیمانے پر قبولیت حاصل ہے۔ اگرچہ کچھ شہری طبقے، جو مغربی ثقافت سے متاثر ہیں، اسے محض روایت سمجھتے ہیں لیکن اکثریت اسے خواتین کی عزت کا محافظ مانتی ہے۔ طالبات سے لے کر ڈاکٹرز، اساتذہ، وکلاء اور گھریلو خواتین تک، بے شمار خواتین حجاب کو اعتماد کے ساتھ اپناتی ہیں۔ کچھ صرف سر ڈھانپتی ہیں جبکہ کچھ نقاب یا برقع کا انتخاب کرتی ہیں۔ صورت جو بھی ہو، معاشرہ اس انتخاب کا احترام کرتا ہے اور اسے اسلامی تشخص کا عکس سمجھتا ہے۔

ترکیہ میں حجاب: تبدیلی کا سفر

ترکیہ میں حجاب کا تجربہ اس کے تاریخی اور ثقافتی پس منظر سے جڑا ہے۔ جمہوریہ کے قیام کے بعد جب سیکولر ریاست بنانے کے لیے اصلاحات کی گئیں تو مذہبی علامات، بشمول حجاب، پر جامعات اور سرکاری اداروں میں پابندیاں عائد کی گئیں۔ ان پالیسیوں نے حجاب پہننے والی خواتین کے لیے تعلیم اور ملازمت کے مواقع محدود کر دیے۔

مثال کے طور پر، یونیورسٹی کی طالبات کو کلاسز میں شامل ہونے یا امتحان دینے کے لیے اسکارف اتارنے پر مجبور کیا جاتا تھا، جو ان کے لیے شدید مشکلات کا باعث تھا۔ 1999 میں ایک خاتون رکنِ پارلیمنٹ کو، جو حجاب پہن کر منتخب ہوئی تھیں، حلف اٹھانے سے روک دیا گیا۔ یہ واقعہ حجاب پہننے والی خواتین کی جدوجہد کی واضح تصویر تھا۔

وقت گزرنے کے ساتھ سماجی اور سیاسی تبدیلیوں نے ان پابندیوں میں نرمی پیدا کی۔ 2000 کی دہائی میں ایسی قیادت سامنے آئی جو عوامی مطالبات کے مطابق تھی، اور رفتہ رفتہ یہ پابندیاں ختم ہونا شروع ہوئیں۔ 2012–2013 تک قوانین میں تبدیلی کی گئی، جس سے خواتین کو یونیورسٹیوں، سرکاری اداروں اور سرکاری تقریبات میں حجاب پہننے کی اجازت مل گئی۔ یہ تبدیلی ایک اہم سنگِ میل تھی، جس نے خواتین کو اپنی مذہبی اور ثقافتی شناخت آزادانہ طور پر اپنانے کا حق دیا۔

آج ترکیہ میں خواتین تعلیمی اداروں اور پیشہ ورانہ ماحول میں آزادانہ طور پر حجاب پہن سکتی ہیں۔ یہاں زیادہ تر خواتین سر ڈھانپنے والا اسکارف استعمال کرتی ہیں، جبکہ مکمل نقاب ثقافتی روایت کا حصہ نہیں ہے۔

پاکستان اور ترکیہ کا تقابلی جائزہ

دونوں ممالک مسلمان اکثریتی ہیں اور حجاب کو اپناتے ہیں، لیکن ان کا سفر تاریخی طور پر مختلف رہا ہے۔ پاکستان میں حجاب ہمیشہ مذہبی اور ثقافتی زندگی کا حصہ رہا ہے اور ریاستی سطح پر کبھی پابندی کا سامنا نہیں کیا۔ 5 ستمبر کو یومِ حجاب منانے کا اعلان پاکستان کی اس وابستگی کو ظاہر کرتا ہے کہ حجاب کو عزت اور اسلامی شناخت کی علامت کے طور پر پیش کیا جائے۔

ترکیہ میں البتہ حجاب دہائیوں تک سیکولر پالیسیوں کے باعث سخت پابندیوں کا شکار رہا۔ خواتین کو اپنے حق کے لیے لڑنا پڑا۔ 2012–2013 کی قانونی تبدیلیاں اس بات کی علامت بنیں کہ خواتین نے اپنا حق دوبارہ حاصل کیا۔

اعداد و شمار اس فرق کو ظاہر کرتے ہیں: پاکستان میں دیہی اور شہری دونوں علاقوں میں اکثریت خواتین حجاب کا انتخاب کرتی ہیں اور زیادہ تر طالبات سر ڈھانپتی ہیں۔ ترکیہ میں بھی یونیورسٹی کی طالبات اور پیشہ ور خواتین میں حجاب کا استعمال بڑھ رہا ہے، لیکن اسے کئی خواتین مذہبی فرض کے بجائے ذاتی انتخاب سمجھتی ہیں۔

حجاب: شناخت کی علامت

مسلم دنیا میں حجاب ایک طاقتور روایت ہے جو حیا، عزت اور اسلامی تشخص کی نمائندگی کرتا ہے۔ پاکستان میں یہ ہر سال 5 ستمبر کو منایا جاتا ہے اور مذہبی و ثقافتی زندگی کا اہم جزو ہے۔ ترکیہ میں برسوں کی جدوجہد کے بعد یہ خواتین کے لیے آزادی کی علامت بن چکا ہے کہ وہ اپنی شناخت کو کھل کر ظاہر کر سکیں۔

دونوں ممالک کے درمیان فرق کے باوجود ایک مشترک حقیقت ہے: حجاب محض لباس نہیں بلکہ ایک عورت کی عزت، روحانی وابستگی اور ذاتی انتخاب کا عکس ہے۔ سیاسی اور ثقافتی سرحدوں سے بالاتر، حجاب آج بھی خواتین کی شناخت کی ایک طاقتور علامت ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرنائیجیریا میں کشتی حادثہ، 60 افراد ہلاک، درجنوں لاپتا قدرتی آزمائشیں اور رسولِ اکرم ﷺ کی تعلیمات ایس سی او تھیانجن سمٹ 2025 حضرت محمد ﷺ: تمام انسانیت کے لیے چراغِ ہدایت انقلاب اور پاکستان سیلاب: آنسو، سوال اور امید بغیر ڈیم کا دفاع TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: پاکستان میں اور اسلامی پاکستان کی اور ثقافتی حجاب پہننے خواتین کی ترکیہ میں کے طور پر ستمبر کو کی علامت شناخت کی حجاب کو کہ حجاب کرتا ہے کا سفر کے لیے رہا ہے ہے اور کی عزت

پڑھیں:

سامعہ حجاب نے حسن زاہد کو معاف کرنے کی وجہ بتا دی

سامعہ حجاب نے حسن زاہد کو معاف کرنے کی وجہ بتا دی WhatsAppFacebookTwitter 0 16 September, 2025 سب نیوز

ٹک ٹاکر اور سوشل میڈیا انفلوئنسر سامعہ حجاب نے ملزم زاہد کو معاف کرنے کیلئے کی جانے والی ڈیل پر خاموشی توڑ دی۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں ٹک ٹاکر سامعہ حجاب کو مبینہ اغوا اور دھمکیاں دینے کے مقدمے میں ٹک ٹاکر کی جانب سے اللّٰہ کی رضا کے لیے معاف کرنے کے بیان کے بعد عدالت نے ملزم حسن زاہد کی ضمانت منظور کی۔
سماعت کے بعد سامعہ حجاب نے صلح کے حوالے سے صحافیوں کے کسی سوال کا جواب نہیں دیا اور عدالت سے روانہ ہوگئیں۔
صحافی کی جانب سے سوال پوچھا گیا کہ آپ کی کتنے کروڑ میں ڈیل ہوئی ہے مگر ٹک ٹاکر کسی بھی سوال کا جواب دیے بغیر خاموشی سے روانہ ہوگئیں۔
تاہم سامعہ نے اب سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو شیئر کی اور ڈیل کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’لوگ سوال کررہے ہیں میں نے ملزم حسن زاہد کو معاف کرنے کے کتنے پیسوں کی ڈیل کی اور کیا اب مجھے اس سے خطرہ نہیں‘؟
انہوں نے کہا کہ ’میں نے اپنے حق کیلئے آواز بلند کی اور 75 فیصد عوام نے میرا ساتھ دیا لیکن صرف 25 فیصد عوام ایسی ہے جو مجھے ہی تنقید کا نشانہ بنارہی ہے‘۔
ٹاک ٹاکر نے حسن زاہد کو معاف کرنے کی اصل وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ ’حسن کے والدین نے میرے گھر آکر معافی مانگی ہے جس کی وجہ سے میں نے اسے معاف کردیا ہے‘۔
خیال رہے کہ کیس کی سماعت ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج چوہدری عامر ضیاء نے کی تھی جس میں تفتیشی افسر محمد اسحاق عدالت کے روبرو پیش ہوئے اور کہا کہ سامعہ حجاب نے ملزم کو معاف کردیا ہے، ان کی جانب سے میں گواہی دیتا ہوں اس پر عدالت نے حکم دیا کہ یا تو مدعیہ خود یا ان کی فیملی کا کوئی ممبر عدالت میں آکر بیان دے جس کے بعد سماعت میں وقفہ کیا گیا۔
وقفے کے بعد ٹک ٹاکر سامعہ حجاب عدالت میں پیش ہوئیں اور اپنا بیان ریکارڈ کروایا، جج عامر ضیاء نے سامعہ حجاب سے استفسار کیا کہ کیا آپ کا معاملہ حل ہو گیا ہے؟ کیا اس کیس کی مزید پیروی کرنا چاہتی ہیں؟
سامعہ حجاب نے بیان دیا کہ جی ہمارا معاملہ طے ہوگیا ہے اور میں اپنا کیس واپس لیتی ہوں، مجھے ملزم کی ضمانت اور بریت پر کوئی اعتراض نہیں۔
بعدا زاں عدالت نے 20 ہزار مچلکوں کے عوض ملزم حسن زاہد کی ضمانت منظور کرلی۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراسرائیلی وزیراعظم سمیت دیگر اعلیٰ حکام غزہ میں نسل کشی کر رہے ہیں: اقوامِ متحدہ رپورٹ سوشل میڈیا اسٹار احمد شاہ کے چھوٹے بھائی کے اچانک انتقال کی وجہ سامنے آگئی سوشل میڈیا اسٹار احمد شاہ کا چھوٹا بھائی عمر انتقال کرگیا چین، فلم”731″ دنیا بھر میں کئی مقامات پر ریلیز کی جائے گی سامعہ حجاب اغوا کیس کا ڈراپ سین، ٹک ٹاکر نے ملزم کو معاف کردیا ٹک ٹاکر ثنا یوسف قتل کیس میں بڑی پیشرفت ٹک ٹاکر ثناء یوسف قتل کیس میں اہم پیشرفت TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • مسلمان مشرقی یروشلم کے حقوق سے کبھی دستبردار نہیں ہوں گے، ترک صدر
  • ہم بیت المقدس پر اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، رجب طیب اردگان
  • وزیرصحت مصطفی کمال کی ترکیہ سفیر ڈاکٹر مہمت پاجا جی سے ملاقات ، ڈاکٹرز اور نرسز کی باہمی تعلیمی شراکت داری کے فروغ پر تبادلہ خیال
  • بھارتی سکھ مذہبی آزادی سے محروم، مودی سرکار نے گرو نانک کے جنم دن پر یاترا روک دی
  • سامعہ حجاب نے حسن زاہد کو معاف کرنے کی وجہ بتا دی
  • سندھ میں ایچ پی وی ویکسینیشن مہم، پاکستان ویکسین فراہم کرنیوالا 149واں ملک بن گیا
  • چیئرمین سی ڈی اے سے قازقستان کے سفیر یرژان کیستافین کی ملاقات، شہری تعاون، ثقافتی تبادلے اور ماحول دوست منصوبوں پر تفصیلی گفتگو
  • ٹِک ٹاکر سامعہ حجاب کی حسن زاہد سے صلح ؛ عدالت میں بیان دے دیا
  • سروائیکل کینسر ویکسین تولیدی صحت کے لیے کتنی محفوظ ہے؟
  • بکروالوں کی سالانہ ہجرت: بقا کی جنگ یا روایت کا تسلسل؟