Express News:
2025-09-17@23:43:06 GMT

دانش کی اہمیت

اشاعت کی تاریخ: 4th, September 2025 GMT

بھارت اور پاکستان کا موسم ایک جیسا ہے۔ دہلی میں فضائی آلودگی بڑھی ہے۔ بھارتی پنجاب میں فصلوں کی باقیات جلاتے ہیں تو لاہور اور اطراف کے شہروں میں سانس لینا مشکل ہوجاتا ہے۔ جب پاکستانی پنجاب میں کسان فصلوں کی باقیات کو نذرِ آتش کرتے ہیں تو لاہور اور قصور وغیرہ تو متاثر ہوتے ہی ہیں، لیکن سرحد کی دوسری طرف امرتسر اور بین الاقوامی سرحد کی دوسری طرف کے دیہات بھی متاثر ہوتے ہیں۔ جب جموں اور مقبوضہ کشمیر میں ریکارڈ توڑ بارش ہوتی ہے تو سیالکوٹ اور نارووال وغیرہ میں سیلابی صورتحال پیدا ہوتی ہے، اگر سیالکوٹ اور نارووال وغیرہ میں مسلسل بارش ہوجائے تو پھر لاہور تک میں پانی ہی پانی ہوتا ہے۔

جب بھارتی علاقے میں بہنے والے دریائے بیاس اور دریائے ستلج میں سیلابی کیفیت پیدا ہوتی ہے تو پھر ان دونوں دریاؤں کے پانی سے وسیب کے علاقے میں سیلاب آجاتا ہے۔ آج پنجاب کا بیشتر علاقہ اسی صورتحال کی وجہ سے سیلاب کا شکار ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ موسمیاتی تبدیلیوں اور پھر کلائمیٹ چینج کے اثرات سے بچنے کے لیے دونوں ممالک میں تعاون زیادہ ضروری ہے۔

پاکستان چونکہ اپنے قیام کے بعد ہی سیکیورٹی اسٹیٹ بن گیا تو تعلیم اور صحت کے ساتھ ساتھ ماحولیات کا شعبہ بھی نظرانداز رہا۔ 1972 میں اسٹاک ہوم میں موسمیاتی اثرات کے موضوع پر عالمی سربراہوں کی ایک کانفرنس منعقد ہوئی تھی۔ بھارت کے وفد کی قیادت وزیر اعظم مسز اندرا گاندھی نے کی تھی۔ پاکستان کا ایک اعلیٰ ترین وفد بھی اس کانفرنس میں شریک تھا۔ پاکستانی وفد کی قیادت خاتون اول بیگم نصرت بھٹو نے کی تھی۔ اس کانفرنس میں مستقبل میں ہونے والی موسمیاتی تبدیلیوں اور ان کے دنیا کے مختلف خطوں پر اثرات کا بغور جائزہ لیا گیا۔ بھارتی وزیر اعظم نے وطن واپسی کے بعد مستقبل میں موسمیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات سے بچنے کے لیے آئینی اقدامات کرنے کی حکمت عملی اختیار کرنے کا فیصلہ کیا تھا، یوں 1976میں بھارت کے آئین میں42ویں ترمیم کی گئی۔

اس ترمیم کے تحت National Council for Environmental Policy and Planningکا قیام عمل میں لایا گیا۔ اس قومی کونسل نے مستقبل میں ماحولیاتی مسائل کے تدارک کے لیے منصوبہ بندی شروع کردی تھی۔ بھارتی یونین کے آرٹیکل 48-A کے تحت ریاست کی ذمے داریوں اور شہریوں کے حقوق کا تعین کیا گیا تھا۔ بھارتی آئین میں 73ویں اور 74ویں ترامیم کے تحت موسمیاتی تبدیلیوں سے بچاؤ کے لیے بنیادی پالیسیوں کی تیاری کا کام شروع کیا گیا۔

واٹر اینڈ ایئر پولوشن ایکٹ اور Central and State Pollution Control Actنافذ کیا گیا۔ اس کے ساتھ تین سطح پنچایتی راج کا قیام عمل میں آیا۔ پاکستان میں 1972میں اربن افیئرز ڈویژن کا قیام عمل میں آیا، مگر بھارت کی طرح آئینی اقدامات کرنے کے بجائے محض شہریوں کی ترقی کے نام پر منصوبہ بندی کے لیے بیوروکریسی کو اربن افیئرز ڈویژن میں مزید افسروں کی بھرتی کا موقع مل گیا۔

 1992 میں Rioearth Summit میں کلائمیٹ چینج کی جامع تعریف پر اتفاق کیا گیا۔ پاکستان میں کلائمیٹ چینج کے اثرات سے نمٹنے کے بعد بہت بعد کام شروع کیا ہوا مگر برسر اقتدار حکومتوں نے سال میں کئی دفعہ درخت لگاؤ مہم کا چرچا کرنا شروع کیا۔

اس طرح تحریک انصاف کی حکومت نے پختون خوا میں بلین ٹری کا نعرہ لگایا مگر جب یہ سب کچھ ہورہا تھا تو سوات، بونیر اور دیگر علاقوں میں دریائے سوات کے کنارے اور بعض مقامات پر دریا کے اندر مکانات اور کئی منزلہ ہوٹل تعمیر ہونے لگے، یوں پانی کے قدرتی بہاؤ کے راستے میں بے پناہ رکاوٹیں کھڑی کردی گئیں۔ یہی صورتحال پنجاب کے مختلف شہروں میں ہے۔ دریاؤں کے کنارے تعمیر کردہ ہاؤسنگ سوسائٹیاں تباہ ہورہی ہیں اور اس کے ساتھ غریبوں کی بستیاں بھی برباد ہو رہی ہیں۔ کلائمیٹ چینج پر تحقیق کرنے والے ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ دریاؤں اور نالوں پر قائم ہونے والی تجاوزات ہیں۔

یہ مسئلہ صرف گلگت بلتستان اور پختون خوا تک محدود نہیں بلکہ پنجاب، سندھ اور بلوچستان میں بھی یہی صورتحال ہے۔دریائے راوی میں آنے والے سیلاب کی رپورٹنگ کرنے والے ایک صحافی نے کہا کہ لاہور میں دریائے راوی کے ساتھ کئی ہاؤسنگ سوسائٹیز تعمیر ہوئی ہیں۔ ان میں پنجاب کے پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ کے افسروں اور ملازمین کی ہاؤسنگ سوسائٹیاں بھی شامل ہیں۔

یہ حقیقت ہے کہ ان تجاوزات کا مسئلہ اب قومی مسئلہ بن گیا ہے۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کے ایک خصوصی اجلاس میں اراکین اتنے جذباتی ہوگئے تھے کہ یہ مطالبہ کیا گیا کہ تجاوزات قائم کرنے والے افراد اور تجاوزات کو این او سی جاری کرنے والے افسروں کو سزائے موت دی جائے، مگر یہ سزائے موت کا مسئلہ نہیں ہے ۔ اب وزیر اطلاعات نے یہ اعلان کیا ہے کہ دریاؤں کے راستے میں آنے والی تجاوزات کے مالکان کو معاوضہ نہیں دیا جائے گا، البتہ تجاوزات کے تدارک کے لیے ایک ایسے قانون کی ضرورت ہے جس پر عملدرآمد بھی کیا جاسکے۔ بہرحال ان اراکین کی یہ بات درست ہے کہ قانون سخت ہونا چاہیے۔

 اس صدی کے آغاز پر ماحولیات سے متعلق ایک بین الاقوامی کانفرنس میں کئی ماہرین نے اس نکتے پر زور دیا تھا کہ سیاچن میں بارود کے مسلسل استعمال سے گلیشیئرکی صحت متاثر ہوئی اور گلیشیئر کے پگھلنے کا عمل تیز ہوجائے گا۔ گلگت اور اطراف کے علاقوں میں گلیشیئرز کے پگھلنے سے ایک نئی تباہی کا آغاز ہوا۔

ایک ماہر نے ایک ٹاک شو میں کہا تھا کہ ٹمپریچر کے مسلسل بڑھنے سے گلیشیئرکے پگھلنے کا عمل تیز ہوا ہے اور خدشہ ہے کہ ایک موسم میں نمایاں تبدیلیاں نہ ہوں اور ٹمپریچر بڑھتا رہا تو اگلے 50 برسوں کے دوران بیشتر گلیشیئر پگھل جائیں گے، یوں ان گلیشیئر کے ختم ہونے کے اثرات صرف گلگت بلتستان میں ہی نہیں بلکہ سندھ کے ساحلی شہر ٹھٹھہ تک متاثر ہوسکتا ہے۔ اس ملک میں ریاست کی بے حسی کی سیکڑوں مثالیں دی جاتی ہیں مگر گزشتہ پانچ برسوں کے دوران ریاست نے گلوبل وارمنگ کے اثرات سے بچنے کے لیے وزراء اعلیٰ اور وزراء نے محض بیانات پر اکتفاء کیا۔

صرف گلگت ہی کی مثال لے لی جائے تو حکومت گلیشیئرز کے پگھلنے سے آنے والے سیلاب کے بارے میں پیشگی اطلاع فراہم کرنے والا جدید نظام قائم نہیں کرسکی۔ یہی وجہ ہے کہ پہاڑ پر خیمے میں سوتے ہوئے دو گڈریوں کو ایک خطرناک آواز سنائی دی۔ ان دونوں گڈریوں کے شور مچانے پر ایک گاؤں کے 600 لوگوں کی زندگیاں بچ گئیں ۔ پختون خوا صوبہ میں بھی یہی صورتحال ہے۔ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کی حکومت سارے سال وفاق سے جنگ میں مصروف ہے۔ سیلابی پانی کے حملہ کے بارے میں بونیر اور دیگر علاقوں میں سیلاب کی اطلاع دینے کا جدید نظام موجود ہوتا تو سیکڑوں لوگوں کی جانیں بچ سکتی تھیں۔

ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کو اگلے7برسوں کے دوران ترقی اور ماحولیاتی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے 348 ارب ڈالر کی ضرورت ہوگی۔ (موجودہ سیلاب کے نقصانات سے اس رقم میں مزید اضافہ ہوجائے گا۔ ) اس رپورٹ میں یہ بھی تحریر کیا گیا ہے کہ عالمی ڈونرز نے 2022 میں آنے والے سیلاب کی تباہ کاریوں کے تدارک کے لیے 109 ارب ڈالر کی امداد دینے کے اعلانات کیے تھے مگر پاکستان اس کا صرف 20 فیصد حصہ لینے میں کامیاب ہوا۔ عالمی ڈونرز کی بے حسی کی مختلف وجوہات بیان کی جاسکتی ہیں۔ اس بات کا بھی امکان ہے کہ ہماری بیورو کریسی ان ڈونرز کو اپنے وعدے پورے کرنے کے لیے راغب نہ کرسکے۔

اس دفعہ پھر صورتحال بھارت اور پاکستان میں مسلسل بارشوں اور پانی کے فطری راستوں میں رکاوٹوں کی بناء پر پیدا ہوئی ہے۔ بھارت اور پاکستان ایک دوسرے سے تعاون کر کے کلائمیٹ چینج کے چیلنج کا مقابلہ کرسکتے ہیں۔ امریکی پالیسیوں کی وجہ سے بھارت اس وقت تنہائی کا شکار ہے۔ چین کی مدد سے بھارت کو اس مسئلے پر بات چیت کے لیے تیار کیا جاسکتا ہے۔ محض انتہا پسند بیانات سے صورتحال مزید گنجلک ہوجائے گی، ایسے ہی موقع پر ’’دانش ‘‘ کی اہمیت کا احساس ہوتا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: موسمیاتی تبدیلیوں کلائمیٹ چینج کے پگھلنے کرنے والے میں سیلاب کے اثرات اثرات سے کیا گیا کے ساتھ کے لیے

پڑھیں:

پاکستان کے مؤقف کو ماننا پڑا؛ آئی سی سی نے سازشی میچ ریفری کو نکال دیا

سٹی42: انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے بھارت کے ساتھ ساز باز کر کے پاکستان کے خلاف سازش کرنے میں ملوث میچ ریفری کو ایشیا کپ ٹی ٹوینٹی ٹورنامنٹ سے نکال دیا۔ پاکستان کے مؤقف کو تسلیم کرنا پڑا۔ آئی سی سی ایسا نہ کرتی تو پاکستان ایشیا کپ کو ادھورا چھوڑ کر اپنی ٹیم کو واپس بلانے کی تیاری کر رہا تھا۔

پاکستان کے مخالفوں کی پھیلائی ہوئی یہ افواہ جھوٹ  نکلی کی انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے پاکستان بھارت میچ مین بھارت کے ساتھ ساز باز کر کے پاکستان کو بے عزت کرنے کی سازش مین ملوث میچ ریفری کو نکالنے سے انکار کر دیا ہے۔ مصدقہ خبر یہ آئی ہے کہ آئی سی سی نے میچ ریفری  اینڈی کرافٹ کو ہٹادیا ہے۔ 

پاکستان سے ایران جانیوالے زائرین کو اغوا کروانے والے نیٹ ورک کا کارندہ گرفتار

آئی سی سی نے اینڈی کرافٹ کی جگہ رچی رچرڈسن کو لگانے کی تجویز منظور کر لی ہے۔

کرکٹ کے نگراں عالمی ادارے نے پاکستان کا مطالبہ تسلیم کرتے ہوئے میچ ریفری کو نکال دیا ہے۔ 

 میچ ریفری کی تبدیلی کے بعد ایشیا کپ میں پاکستان کی بے عزتی کروانے میں ملوث  میچ ریفری کو ہٹائے جانے کے بعد پاکستان کی شکایت رفع ہو گئی ہے۔ اب پاکستان کرکٹ بورڈ کے ذرائع  بتا رہے ہیں کہ ٹورنامنٹ کی انتظامیہ کے ساتھ تنازع حل ہو گیا ہے۔پاکستان کل یو اے ای کےخلاف شیڈول میچ کھیلے گا ۔

تقریبا 15 ہزار شہریوں کی جیبیں کٹ گئیں

اس سے پہلے

پاکستان نے آئی سی سی کے ایشیا کپ کے لئے مقرر کئے گئے میچ ریفری کی جانب سے پاکستان بھارت میچ کے دوران پاکستانی کیپٹن کو ضابطہ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نامناسب ہدایات جاری کر کے بھارتی سازش کا آلہ کار بننے  کی حرکت کا سختی سے نوٹس لیا گیا تھا اور پاکستان نے اس معاملہ کی تحقیقات کروا کر آئی سی سی سے شکایت کی تھی کہ اس میچ ریفری نے جانبداری کی ہے اور ضابطہ اخلاق کی سریح خلاف ورزی کی ہے۔ اسے ہٹایا جائے، پاکستان نے اس سنگین وائلیشن کو لے کر آج ایشیا کپ کے کل ہونے والے میچ کے متعلق نیوز کانفرنس بھی نہیں کی تھی۔ اب پاکستان کل کا میچ  شیڈول کے مطابق کھیلے گا۔

اساتذہ کے تبادلوں پر سے پابندی اٹھالی

پاکستان کے خلاف سازش میں آلہ کار بننے والے میچ ریفری اینڈی کو پاکستان ساؤتھ افریقہ ویمنز سیریز  سے بھی الگ کرنے کے لئے پاکستان نے آئی سی سی کو خط لکھ رکھا ہے۔

پاکستان کے مخالفوں کی افواہ سازی

اس دوران انڈیا مین پاکستان کے مخالف میڈیا نے یہ افواہ شائع کی کہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے پاکستان کی شکایت کو مسترد کر دیا ہے اور میچ ریفری اینڈی کو برقرار رکھا جائے گا۔ اس جھوٹی افواہ کو پاکستان میں بھی بعض میڈیا آؤٹ لیٹس نے شائع کیا لیکن سٹی42 نے اسے نطر انداز کر دیا اور صحیح حقائق سامنے آنے کا انتظار کیا۔

بچے بچ گئے!

واقعہ کیا ہوا تھا

بھارت کی زخم خوردہ حکومت نے بھارت کے عام شہریوں کو بے وقوف بنانے اور بہار ریاستی الیکشن سے پہلے نفرت کی آگ  بھڑکانے کے لئے  آئی سی سی کے  بعض لوگوں کے ساتھ مل کر سازش کی اور پاکستان بھارت کرکٹ میچ کو "سازشی یدھ" میں بدل دیا۔ میچ میں کرکٹ سے الگ، دوسری گھٹیا ترین حرکتیں کر کے  پاکستان کی بے عزتی کرنے کی سازش کی  اور اس سازش میں پاکستان اندیا میچ کے میچ ریفری کو آلہ کار بنایا۔ میچ ریفری اینڈی پائی کرافٹ نے اپنی اوقات سے بڑی شرارت میں آلہ کار بن کر اپنا کیرئیر تباہ کر لیا۔ 

فنانشل کرائم کے 8 اشتہاری گرفتار


زخم خوردہ بھارتی حکومت اور میچ ریفری کی ملی بھگت؛ ریفری نے کیا حرکتیں کیں

پاکستان اور بھارت کے کل شام ہونے والے ٹی ٹوینٹی میچ کے دوران بھارت کے کھلاڑیوں نے جان بوجبھ کر پاکستانی ٹیم کے کھلاڑیوں اور پاکستان کی بے عزتی کرنے کی کوشش کی اور میچ ریفری نے کسی ذاتی نوکر کی طرح بھارتی  سازش پر عمل کرنے والوں کا آلہ کار بن کر ان کی معاونت کی۔ 
 

پاکستان کی شکایت پر میچ ریفری اینڈی پائی کرافٹ کیخلاف تحقیقات مکمل ہو گئیں اور اسے مجرم پایا گیا۔ 

 ذرائع نے بتایا کہ میچ ریفری کی بھارتی عہدیداروں کے ساتھ سازشی ملی بھگت کے ٹھوس ثبوت سامنے آگئے۔ اب اس کرائے کے ٹٹو کا کردار کرنے والے میچ ریفری کے خلاف ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر سخت کارروائی کئے جانے کا انتظار کیا جا رہا ہے۔

 ذرائع نے بتایا کہ بھارت سے تعلق رکھنے والے وینیو منیجر کے کہنے پر سلمان علی آغا کو ٹاس کے موقع پر طریقہ کار اور روایت کے مطابق دوسری ٹیم کے کیپٹن سے ہاتھ ملانے سے منع کیا گیا۔
تحقیقات میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ بھارت کے سوریاکمارکو جرمانےسےبچانےکیلئے میچ ریفری نے"آپریشن سندور" والا جملہ بولنےپر تادیبی کارروائی کرنے سےگریزکیا۔
میچ ریفری نےٹاس کے وقت سلمان آغا کو مائیک میوٹ کرکے بات سننے کا کہا تھا۔
میچ ریفری نے سلمان علی آغا کو سوریا کمار یادیو سے ہاتھ نہ ملانے کا کہا تھا۔
آئی سی سی قواعد کے مطابق کوئی میچ ریفری براہ راست کپتان یا پلیئرز کو  کوئی ہدایات نہیں دے سکتا۔
میچ ریفری صرف ٹیم منیجر کو پیغام دے سکتا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ تحقیقات سے یہ سامنے آیا ہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے کیپٹن سلمان آغا کو 30سیکنڈ پہلے  بھارتی ٹیم کے کیپٹن سے رسم کے مطابق  ہاتھ ملانے سے منع کرنا پری پلانڈ منصوبہ تھا۔
پاکستان کی طرف سے میچ ریفری کی تبدیلی کی درخواست کی گئی ہے اور اس درخواست پر عمل نہ کئے جانے کی صورت میں زیرو ٹالرنس پالیسی کو لے کر  بھارتی گروہ کی سازشوں کو منطقی انجام تک پہنچانے کا اصولی فیصلہ کیا جا چکا ہے جس پر عمل پاکستان کرکٹ بورڈ کے متعلقہ فورم پر رسمی غور کرنے کے بعد کیا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر آئی سی سی نے پاکستان کی شکایت کو کھلے دل سے تسلیم کر کے آلہ کار بننے والے میچ ریفری کے خلاف پاکستان کی تجویز کی ہوئی تادیبی کارروائی کر دی تو پاکستان ایشیا کپ میں اپنی سرگرمیاں جاری رکھے گا ورنہ نہیں۔

Waseem Azmet

متعلقہ مضامین

  • ملک میں عاصم لا کے سوا سب قانون ختم ہوچکے،عمران خان
  • ٹی ٹی پی اور را کی افغانستان میں موجودگی، پاکستان کا طالبان کو سخت پیغام
  • پاکستان میں گلیشیئرز تیزی سے ختم ہو رہے ہیں: چیئرمین این ڈی ایم اے کا انتباہ
  • کرکٹ: مصافحہ نہ کرنے کا تنازعے پر پاکستانی موقف کی جیت؟
  • سیلاب ،بارش اور سیاست
  • بھارت کا رویہ غیر ذمہ دارانہ، دو قومی نظریئے کی اہمیت مزید بڑھ گئی: عطا تارڑ
  • قومی اداروں کی اہمیت اور افادیت
  • ملک میں عاصم لا کے سوا سب قانون ختم ہو چکے،عمران خان
  • پاکستان کے مؤقف کو ماننا پڑا؛ آئی سی سی نے سازشی میچ ریفری کو نکال دیا
  • فورٹی نیٹ نے سیکیورٹی ڈے کے موقع پر خودمختار SASE پیش کیا