پاکستان کے دارالحکومت میں واقع "ویژن پاکستان" عمارت نے آرکیٹیکچر کا عالمی ایوارڈ حاصل کرلیا۔ویژن پاکستان عمارت کو 16ویں ایوارڈ سائیکل کے تحت 7 ممالک کے ساتھ منتخب کیا گیا ہے۔

ایوارڈ حاصل کرنے والے دیگر ممالک میں بنگلہ دیش، چین، مصر، ایران اور فلسطین شامل ہیں۔یہ عمارت ڈی بی سٹوڈیز نے جدید خطوط پر ڈیزائن کی ہے۔پاکستانی و عرب فنِ تعمیر سے متاثرہ یہ عمارت پسماندہ نوجوانوں کو پیشہ ورانہ تربیت فراہم کرنے والے خیراتی ادارے کا مرکز ہے۔

"ویژن پاکستان" نوجوانوں کو ہنر سکھانے کے لیے ایک انسٹی ٹیوٹ ہے۔یہ عمارت، آرکیٹیکٹ سیف اللہ صدیقی نے ڈیزائن کی ہے۔

آرکیٹیکٹ سیف اللہ صدیقی نے کہا کہ یہ عمارت ایک ووکیشنل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ ہے، جس کا مقصد کم وسائل والے بچوں کو خود مختاری سیکھنے کا ماحول فراہم کرنا ہے، ہم جو بھی پروجیکٹ تعمیر کرتے ہیں اس میں موسمیاتی تبدیلی کو مدنظر رکھتے ہیں۔

ویژن پاکستان کی کلائنٹ، رشدا طارق قریشی نے کہا کہ یہ عمارت صرف جمالیاتی طور پر خوبصورت نہیں ہے، بلکہ یہ ایک ایسی جگہ ہے جہاں زندگیوں کو بدلنے کی طاقت ہے۔

کوئی بھی نوجوان جو کبھی کسی منظم کلاس روم یا روشن مستقبل کا حصہ نہیں رہا، جب یہاں آتا ہے تو یہ جگہ اسے مکمل طور پر بدل دیتی ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ویژن پاکستان یہ عمارت

پڑھیں:

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹیلی کام کمپنیوں کی کمپٹیشن کمیشن کے خلاف درخواستیں مسترد کردیں

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد:  ہائی کورٹ نے ٹیلی کام کمپنیوں کی جانب سے کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان کے خلاف دائر درخواستوں کو مسترد کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ کمیشن کو معیشت کے تمام شعبوں میں انکوائری اور کارروائی کا مکمل اختیار حاصل ہے۔

عدالت کے فیصلے نے ٹیلی کام انڈسٹری کے اس طویل مقدمے کا اختتام کر دیا جو گزشتہ ایک دہائی سے زیرِ سماعت تھا۔

تفصیلات کے مطابق جاز، ٹیلی نار، زونگ، یوفون، وارد، پی ٹی سی ایل اور وائی ٹرائب سمیت 7 بڑی کمپنیوں نے کمپٹیشن کمیشن کے اختیارات کو چیلنج کرتے ہوئے عدالت سے رجوع کیا تھا۔ کمپنیوں کا مؤقف تھا کہ ٹیلی کام سیکٹر پہلے ہی پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (PTA) کے ضابطوں کے تحت کام کرتا ہے، اس لیے کمپٹیشن کمیشن کو مداخلت کا اختیار حاصل نہیں۔

عدالت نے واضح فیصلے میں کہا کہ کمپٹیشن کمیشن کا دائرہ کار معیشت کے تمام شعبوں پر محیط ہے، بشمول ٹیلی کام سیکٹر کے۔ عدالت نے کہا کہ کسی بھی ریگولیٹری ادارے کی موجودگی کمیشن کے اختیارات کو محدود نہیں کرتی، بلکہ قانون کے مطابق کمیشن کو مارکیٹ میں شفاف مقابلے، منصفانہ پالیسیوں اور صارفین کے مفادات کے تحفظ کے لیے کارروائی کا مکمل حق حاصل ہے۔

یہ مقدمہ اس وقت شروع ہوا تھا جب کمپٹیشن کمیشن نے مختلف ٹیلی کام کمپنیوں کو گمراہ کن مارکیٹنگ کے الزام میں شوکاز نوٹسز جاری کیے تھے۔ ان نوٹسز میں کمپنیوں سے وضاحت طلب کی گئی تھی کہ وہ ’’ان لِمٹڈ انٹرنیٹ‘‘ جیسے دعووں کے باوجود صارفین کو محدود سروس فراہم کیوں کر رہی ہیں۔ اس کے علاوہ پری پیڈ کارڈز پر ’’سروس مینٹیننس فیس‘‘ کے اضافی چارجز کو بھی غیر منصفانہ قرار دیا گیا تھا۔

ٹیلی کام کمپنیوں نے 2014ء میں ان شوکاز نوٹسز پر اسٹے آرڈر حاصل کر رکھا تھا، جس کے باعث کئی سال تک کمیشن کی کارروائی معطل رہی، تاہم اب عدالت نے یہ واضح کرتے ہوئے کہ کمپٹیشن کمیشن کو تمام اقتصادی شعبوں میں انکوائری کا اختیار حاصل ہے، ساتوں منسلک درخواستیں ناقابلِ سماعت قرار دے کر خارج کر دی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • سنجھورو: مسیحی نوجوان نے دوسری مرتبہ اسلام قبول کرلیا
  • چوہنگ میں ڈکیتی کی جھوٹی کال کرنے والا ملزم گرفتار
  • ایس سی او ویژن 2025، گلگت بلتستان میں جدید ترین 100 آئی ٹی سیٹ اپس قائم
  • ون ڈے سیریز، تیسرے میچ میں نیوزی لینڈ نے انگلینڈ کو شکست دے کر کلین سوئپ کرلیا
  • عالمی کرپٹو انڈسٹری نے بلال بن ثاقب کی صلاحیتوں کا اعتراف کرلیا
  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹیلی کام کمپنیوں کی کمپٹیشن کمیشن کے خلاف درخواستیں مسترد کردیں
  • پاک افغان مذاکرات سے قبل اہم سفارتی سرگرمیاں، نائب وزیراعظم ترکی جائیں گے
  • کراچی میں واقع گھر سے گلا کٹی لاش برآمد
  • ایمباپے رونالڈو کے بعد گولڈن بوٹ حاصل کرنے والے ریال میڈرڈ کے پہلے کھلاڑی بن گئے
  • کمرے میں صرف کتوں کے ایوارڈ ہیں، مجھے ایک بھی ایوارڈ نہیں ملا، کاشف محمود