ترقیاتی منصوبے، وفاق نے کراچی، حیدرآباد پیکیج کے تحت ایم کیو ایم کو 20 ارب روپے جاری کردیئے
اشاعت کی تاریخ: 4th, September 2025 GMT
کراچی (نیوز ڈیسک)ترقیاتی منصوبے،وفاقی حکومت نے کراچی حیدرآباد پیکیج کے تحت ایم کیو ایم پاکستان کے ارکان قومی اسمبلی کے لئے 20ارب روپے جاری کر دیئےایم کیو ایم پاکستان کےکراچی اور حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے ارکان قومی اسمبلی نے اپنے اپنے علاقوں کی ترقیاتی اسکیمیں پاکستان انفرا اسٹرکچر ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ(پی آئی ڈی سی ایل ) کے پاس جمع کرا دی ہیں جس نے ان کاموں کی اسکروٹنی مکمل کر لی ہےسی ڈی ڈبلیو پی سے یہ اسکیمیں گزر چکی ہیں اور جلد ایکنک سے منظوری کے بعد ٹینڈرنگ کا عمل شروع کر دیا جائے گایہ فنڈ کراچی کے لئے 15ارب اورحیدرآباد کے لئے 5ارب روپے مختص کیا گیا ہےاس فنڈ سے فلائی اوور،پانی سوریج اور سڑکوں کی تعمیر ومرمت اور عوامی دلچسپی کے دیگر منصوبے مکمل کئے جائیں گے پی آئی ڈی سی ایل ذرائع نے نہ صرف یہ ترقیاتی فنڈ اکاونٹ میں منتقل ہونے کی تصدیق کی بلکہ بتایا کہ مسلم لیگ ن کے خیبر پختونخواہ سے تعلق رکھنے والے ارکان قومی اسمبلی کے لئے بھی 3ارب روپے کا ترقیاتی فنڈ وفاق سے موصول ہو گیا ہے جبکہ سیپ کی مد میں 3ارب روپے کا فنڈ الگ سے آیا ہے اس طرح مجموعی طور پر 26 ارب روپے کی رقم جاری ہوئی ہے 20ارب کے علاوہ سیپ کے تحت پہلے ہی کراچی میں ایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والے ارکان قومی اسمبلی کو فی رکن 25کروڑ روپے کا فنڈدیا گیا ہےان اسکیموں کے کراچی میں 400میں سے ایک سو کے قریب ٹینڈر اور ٹھکیداروں کو ورک آڑدر دینے کا عمل مکمل ہو چکا ہےکراچی کے لئے وفاقی حکومت کی طرف سےجاری ہونے والے اس فنڈ سے شہر میں آٗئند کچھ عرصے میں بڑے پیمانےپر ترقیاتی کام ہوتے نظر آئیں گےواضح رہےپی آئی ڈی سی ایل سے پہلے ارکان اسبلی کے کام وزارت ہاوسنگ کے ماتحت پاک پی ڈبلیو ڈی انجام دیتا تھا اسکے خاتمے کے اب وزارت ہاوسنگ نے پی ڈی آئی ایل سی ایل قائم کیا ہے۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ارکان قومی اسمبلی ایم کیو ایم کے لئے سی ایل
پڑھیں:
پاکستان بزنس فورم کا حکومت سے زرعی ریلیف پیکیج کی منظوری کا مطالبہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور(کامرس ڈیسک )پاکستان میں شدید سیلاب کے باعث زرعی زمین کے وسیع رقبے کی تباہی کے پیش نظر پاکستان بزنس فورم (پی بی ایف) نے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کو خط لکھ کر فوری طور پر ایک جامع ریلیف پیکیج تیار کرنے اور اس کی منظوری دینے پر زور دیا ہے تاکہ ملکی زرعی معیشت کو تباہی سے بچایا جا سکے۔صدر خواجہ محبوب الرحمن نے کہا زرعی شعبہ، جو پہلے ہی دباؤ کا شکار ہے، اب خطرناک زوال کی طرف بڑھ رہا ہے جس سے غذائی تحفظ اور دیہی کمیونٹیز کی معاشی پائیداری کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔ پی بی ایف کے صدر نے وزیر خزانہ سے مطالبہ کیا کہ وزارتِ خزانہ فوری طور پر اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) میں ایک سمری پیش کرے تاکہ ریلیف اقدامات کی منظوری دی جا سکے۔ پیش کردہ تجاویز میں 2025-26 کے سیزن کے لیے گندم کی سپورٹ پرائس کی بحالی ، سیلاب متاثرہ زرعی صارفین کے لیے اگست تا اکتوبر بجلی بلوں کی مکمل معافی اور کسانوں کو زرعی زمین کے عوض 20 لاکھ روپے تک کے بلاسود یا آسان اقساط قرضے شامل ہیں۔ خط میں مزید مطالبہ کیا گیا کہ متاثرہ علاقوں میں یوریا اور ڈی اے پی کھاد پر 30 فیصد سبسڈی دی جائے جبکہ پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کو شامل کر کے نومبر میں آنے والی گنے کی فصل کے لیے رعایتی نرخ فراہم کیے جائیں۔ فورم نے کپاس کے شعبے کو دو سال کے لیے جی ایس ٹی سے استثنیٰ اور چاول و آم کی برآمدات پر دسمبر 2025 سے معمول کے ٹیکس نظام کی معطلی کی بھی سفارش کی۔ فورم کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ اقدامات مالیاتی دباؤ بڑھا سکتے ہیں، مگر بحران کی شدت غیر معمولی فیصلوں کی متقاضی ہے۔ پاکستان بزنس فورم نے وزارت خزانہ پر زور دیا کہ وہ یہ تجاویز آئی ایم ایف کے سامنے رکھے تاکہ انسانی ہمدردی اور معاشی ضرورت دونوں پہلوؤں کو اجاگر کیا جاسکے۔ پی بی ایف کا کہنا تھا کہ یہ اقدامابلکہ زرعی پیداوار کی بحالی اور کسانوں کے اعتماد کی بحالی کے لیے ناگزیر ہیں۔