پیوٹن سے ملاقات کے بعد کم جونگ کے اسٹاف نے میز اور کرسی کو کیوں صاف کیا؟ ویڈیو وائرل
اشاعت کی تاریخ: 4th, September 2025 GMT
بیجنگ میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کی ملاقات کے بعد ایک دلچسپ ویڈیو وائرل ہوگئی، جس میں کم جونگ ان کے اسٹاف کو ان کی چھوئی گئی ہر چیز کو احتیاط سے صاف کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق یہ ملاقات 3 ستمبر کو دوسری جنگِ عظیم میں چین کی فتح کی 80ویں سالگرہ کے موقع پر ہوئی تھی۔
ملاقات ختم ہوتے ہی کم کے ساتھ آئے اہلکاروں نے کرسی کی پشت اور بازوؤں کو کپڑے سے صاف کیا، کافی ٹیبل کو رگڑ کر صاف کیا اور وہ گلاس بھی فوراً ہٹا دیا جس سے کم جونگ نے پانی پیا تھا۔
???? All traces of Kim Jong Un were wiped away after his talks with Putin
They took the glass the dictator drank from and thoroughly wiped down the chair he had been sitting in.
— NEXTA (@nexta_tv) September 3, 2025
روسی رپورٹر ایلیگزینڈر یوناشیف نے ٹیلیگرام پر یہ ویڈیو شیئر کی، جو دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی اور صارفین نے اس پر حیرانی اور تجسس کا اظہار کیا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
دنیا کی پہلی مصنوعی ذہانت والی نیوز اینکر متعارف، ویڈیو وائرل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مصنوعی ذہانت کی دنیا میں ایک اور تاریخی سنگِ میل عبور کر لیا گیا، برطانوی چینل 4 نے دنیا کی پہلی مصنوعی ذہانت (اے آئی) پریزنٹر متعارف کرا دی، جس کے بعد عالمی میڈیا انڈسٹری میں ہلچل مچ گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق چینل 4 نے 20 اکتوبر کو تجرباتی طور پر اپنی اسکرین پر اے آئی سے تیار کردہ خاتون پریزنٹر کو ڈاکیومنٹری کی میزبانی کے لیے پیش کیا۔ حیرت انگیز طور پر ناظرین یہ محسوس ہی نہ کر سکے کہ وہ کسی انسان کو نہیں بلکہ مصنوعی ذہانت سے تخلیق کردہ ماڈیول کو دیکھ رہے ہیں، جس کا لہجہ، چہرے کے تاثرات اور آواز کا اتار چڑھاؤ بالکل انسانی محسوس ہوتا تھا۔
پروگرام کے دوران اے آئی پریزنٹر نے ناظرین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آنے والے سالوں میں مصنوعی ذہانت دنیا بھر کے شعبوں کو بدل کر رکھ دے گی، اور کئی لوگ اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو سکتے ہیں، جن میں کال سینٹر ورکرز، کسٹمر سروس ایجنٹس اور حتیٰ کہ ٹی وی پریزنٹرز بھی شامل ہیں۔ اسی لمحے اس نے انکشاف کیا کہ وہ خود حقیقی نہیں بلکہ ایک اے آئی پریزنٹر ہے جسے برطانوی ٹی وی نے تخلیق کیا ہے۔
یہ تجربہ نہ صرف ٹیکنالوجی کی برق رفتاری سے ترقی کی علامت ہے بلکہ یہ سوال بھی پیدا کرتا ہے کہ جب اے آئی اتنی حقیقی، کم خرچ اور مؤثر شکل اختیار کر لے تو پھر میڈیا، صحافت اور تخلیقی صنعتوں میں انسانوں کا مستقبل کیا ہوگا؟
عالمی سطح پر میڈیا سے وابستہ افراد نے چینل 4 کے اس اقدام پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور اس رجحان کو انسانی ملازمتوں کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل ہالی ووڈ اداکار ایک اے آئی اداکارہ کی تخلیق کے خلاف احتجاج کر چکے ہیں، جبکہ البانیہ میں اے آئی وزیر اور جاپان میں ایک سیاسی جماعت کی قیادت بھی مصنوعی ذہانت کے حوالے کی جا چکی ہے۔