کراچی سٹی و کینٹ اسٹیشنز کی صفائی ستھرائی؛ ریلوے اور سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ کے مابین معاہدہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, September 2025 GMT
کراچی:
پاکستان ریلویز اور سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کے مابین کینٹ اسٹیشن اور سٹی اسٹیشن کی صفائی ستھرائی کے حوالے سے معاہدہ پر دستخط کر دیے گئے۔
اس حوالے سے کراچی میں تقریب منعقد ہوئی جس میں وفاقی وزیر ریلوے حنیف عباسی اور وزیر بلدیات سندھ سعید غنی بھی موجود تھے۔
اس موقع پر ایڈیشنل چیف سیکرٹری لوکل گورنمنٹ سندھ وسیم شمشاد، چیئرمین ریلوے سید مظہر علی شاہ، سی ای او ریلوے عامر علی بلوچ، ایڈیشنل جنرل مینیجر انفرا حماد حسن مرزا، ڈی ایس ریلوے کراچی محمود رحمان لاکھو، ایم ڈی سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ طارق نظامانی اور دیگر بھی موجود تھے۔
ایم ڈی سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ اور ڈی ایس ریلوے کراچی نے معاہدہ پر دستخط کیے۔
معاہدے کے تحت سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کراچی کینٹ اسٹیشن اور سٹی اسٹیشن پر صفائی ستھرائی اور ٹرینوں کے ساتھ ساتھ اسٹیشن کے اطراف جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے صفائی کرے گی۔
اس موقع پر وفاقی وزیر حنیف عباسی نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ کراچی جو اس ملک کا معاشی حب ہے یہاں ریلوے کے نظام کو مزید بہتر سے بہتر بنایا جائے۔ کینٹ اسٹیشن پر مسافروں کی سہولیات کے لیے جدید خطوط پر ویٹنگ ہالز بنائے گئے ہیں جہاں مسافروں کو تمام سہولیات فراہم کی جائیں گی۔
حنیف عباسی نے کہا کہ ہم نے پنجاب میں بھی ریلوے اسٹیشن پر صفائی ستھرائی کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے سولڈ ویسٹ کمپنیوں سے معاہدے کیے ہیں جس کے بعد وہاں صفائی کا نظام بہت بہتر ہوا ہے۔ کراچی کے کینٹ اور سٹی اسٹیشن پر بھی ہم سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کے اشتراک سے جدید صفائی کے نظام کو متعارف کروانے جا رہے ہیں۔
وزیر بلدیات سعید غنی کا کہنا تھا کہ پاکستان ریلویز کی خدمات دن بدن بہتر ہوں اور اس سے پورے ملک کے عوام کو سہولیات میسر ہوں یہ ہماری بھی کوشش ہے۔ اس وقت پاکستان ریلویز میں جو اصلاحات کی جا رہی ہیں ہم اس پر بھرپور ساتھ دینے کو تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت بھی چاہتی ہے کہ اس صوبے کے کروڑوں عوام کو اچھی، سستی اور بہتر سفری سہولیات فراہم ہو سکیں۔ وفاقی وزیر ریلوے کی جانب سے تمام صوبوں کی طرح سندھ میں بھی اہم ریلوے اسٹیشن پر مسافروں کی سہولیات کے لیے جدید خطوط پر انتظار گاہ کی تعمیر خوش آئند ہیں۔
صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کراچی کے دونوں ریلوے اسٹیشنز پر صفائی ستھرائی کے بہتر انتظامات کو ہر صورت یقینی بنائے گا، جلد ہی خود دونوں ریلوے اسٹیشنز کا دورہ بھی کروں گا اور ان اسٹیشنز پر صفائی ستھرائی کے بہتر سے بہتر انتظامات کو یقینی بنایا جائے گا۔
کراچی پورٹ ٹرسٹ کا دورہ
وفاقی وزیر ریلویز محمد حنیف عباسی ریلویز کی سینیئر انتظامیہ کے ساتھ کراچی پورٹ ٹرسٹ بھی پہنچے، کے پی ٹی آمد پر چیئرمین کے پی ٹی ریئر ایڈمرل عتیق الرحمان عابد، ستارہ امتیاز ملٹری، کی جانب سے وفد کا خیر مقدم کیا گیا۔ اس موقع پر کے پی ٹی کی سینئر انتظامیہ بھی چیئرمین کے پی ٹی کے ہمراہ موجود رہی۔
ریلویز وفد کے دورے کا مقصد ڈیڈیکیٹڈ فریٹ کوریڈور اور مشرقی و مغربی وارو یارڈ کی تجدید اور آپریشنز سے متعلق امور پر گفتگو کے ذریعے پیشرفت تھا۔ کے پی ٹی چیرمین ریئر ایڈمرل عتیق الرحمان عابد نے وفاقی ریلوییز محمد حنیف عباسی اور انکی ٹیم کو کے پی ٹی اور ریلویز سے متعلق امور پر بریفنگ دی۔
اس موقع پر وفاقی وزیر ریلویز محمد حنیف عباسی نے چیئرمین کے پی ٹی ایڈمرل عتیق الرحمان اور کے پی ٹی منیجمنٹ کا شکریہ اور انکی مہمان نوازی کو سراہا۔ چیرمین کے پی ٹی ریئر ایڈمرل عتیق الرحمان نے وفاقی وزیر کو ریلوے کے کردار کو پورٹ کی کارگو ہینڈلنگ کے حوالے سراہا۔
وفاقی وزیر حنیف نے آگاہ کیا کہ ایم ایل 1 پر کام کر رہے ہیں اور اسے پنجاب گورنمنٹ نے منظور کر لیا ہے، جون 2026 میں ہم کراچی کینٹ اسٹیشن سے اس کا افتتاح کریں گے۔
انہوں نے بتایا کہ 2028 میں ریکوڈک بھی میچور ہونے جا رہی ہے، ہم اگر مزار شریف تک پہنچ جاتے ہیں تو ہم یورپ کو اور سینٹرل ایشیا کو چھو لیں گیں، اس کے لیے 10 آرب کا بجٹ رکھا گیا ہے۔
چیئرمین کے پی ٹی نے بریفنگ کے دوران وفاقی وزیر ریلویز کو بتایا کہ کراچی پورٹ اپنی استعداد کے بر خلاف صرف 50 فیصد کارگو ہینڈل کر پا رہا ہے کیوں کہ روڈ پر موجود ٹریفک زائد کا متحمل نہیں ہے، ریلویز کا جدید نظام ہمیں اس قابل کر سکتا ہے۔
چیئرمین کے پی ٹی نے کے پی ٹی بلک کارگو ٹرمینل کے بارے میں بھی آگہی فراہم کی۔ چیئرمین کے پی ٹی نے وفاقی وزیر کو کے پی ٹی کی ریکارڈ کارگو ہینڈلنگ کے بارے میں بتایا جو کہ کے پی ٹی نے پچھلے سال ہینڈل کیا ہے۔
ڈیڈیکیٹڈ فریٹ کوریڈور کے حوالے سے چیئرمین کے پی ٹی نے بتایا 52 کلومیٹر ریلوے کوریڈور مشرقی و مغربی وارو سے پپری مارشلنگ یارڈ کے لاجسٹکس پارک کو کنیکٹ کرے گا۔
چیئرمین کے پی ٹی نے بتایا کہ پہلا فیز فائنل کر دیا ہے جس میں کے پی ٹی ریلویز کا مددگار ہوگا، اس سے کے پی ٹی کے ٹرمینلز کو فائدہ ہوگا اور پورٹ ریونیو بڑھے گا۔
اس موقع پر ریلویز وفد نے کے پی ٹی چیرمین ریئر ایڈمرل عتیق الرحمان عابد کی سربراہی میں کراچی گیٹ وے ٹرمینل اور ساؤتھ ایشیا پاکستان ٹرمینلز کا دورہ کیا۔ بعد ازاں ریلوے وفد کو ہاربر فیری کروز کے ذریعے کراچی پورٹ کے آپریشنز کا معائنہ بھی کروایا گیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ ریئر ایڈمرل عتیق الرحمان چیئرمین کے پی ٹی نے پر صفائی ستھرائی ریلوے اسٹیشن کینٹ اسٹیشن حنیف عباسی وفاقی وزیر کراچی پورٹ اسٹیشن پر کے لیے
پڑھیں:
اب اسلام آباد سے صرف 20 منٹ میں راولپنڈی پہنچنا ممکن، لیکن کیسے؟
— فائل فوٹووفاقی حکومت نے اسلام آباد اور راولپنڈی کے درمیان جدید ہائی سپیڈ ٹرین چلانے کا فیصلہ کیا ہے جس کا مقصد سفر کے وقت کو کم کر کے اسے جدید بنانا ہے۔
یہ فیصلہ وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیر ریلوے حنیف عباسی کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کے اجلاس میں کیا گیا۔
اس اجلاس میں وزیر مملکت برائے داخلہ امور طلال چوہدری، وفاقی سیکریٹری داخلہ، سیکریٹری ریلوے، چیئرمین کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے)، کمشنر راولپنڈی، اسلام آباد پولیس کے انسپکٹر جنرل اور فرنٹیئر کور کے نمائندوں نے شرکت کی۔
وزیر داخلہ محسن نقوی نے اس منصوبے کو وزیر اعظم شہباز شریف کے عوامی ریلیف اور ٹرانسپورٹ کے جدید حل فراہم کرنے کا عزم قرار دیتے ہوئے کہا کہ منصوبے کے مکمل ہونے کے بعد ہزاروں شہری اعلیٰ معیار کی سفری سہولتوں سے مستفید ہوں گے۔
اس حوالے سے وزیر ریلوے حنیف عباسی کا خیال ہے کہ یہ منصوبہ عوامی فلاح و بہبود کے لیے ایک سنگ میل ثابت ہو گا جس سے لوگ دونوں شہروں کے درمیان تیزی اور آسانی سے سفر کر سکیں گے۔
وزیر مملکت طلال چوہدری نے منصوبے کو کم لاگت اور تیز رفتار آپشن قرار دیا جو اسلام آباد اور راولپنڈی کو ملانے والی سڑکوں پر ٹریفک کے دباؤ کو نمایاں طور پر کم کرے گا۔
یہ اقدام اسلام آباد اور راولپنڈی کو تیز رفتار سفری راستے سے جوڑ دے گا، جس سے دونوں شہروں کے درمیان سفر کا وقت 20 منٹ تک کم ہو جائے گا اور ایندھن کی بھی بچت ہوگی۔
مزید برآں، یہ منصوبہ ٹریفک کی بھیڑ کو کم کر کے رہائشیوں کو تیز رفتار اور سستا سفر فراہم کرے گا۔
ہائی اسپیڈ ٹرین اسلام آباد کے مارگلہ اسٹیشن سے راولپنڈی کے صدر اسٹیشن تک چلائی جائے گی۔
تاہم ابھی اس منصوبے کے لیے معاہدے کو حتمی شکل دینا باقی ہے جس پر اگلے ہفتے دستخط ہو جائیں گے۔
منصوبے کے تحت پاکستان ریلوے ٹرین کے ٹریک کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کی ذمہ دار ہوگی جب کہ سروس کا انتظام سی ڈی اے کرے گی۔
حکومت نے جدید، آرام دہ اور مؤثر آپریشنز کو یقینی بنانے کے لیے جدید ترین ٹرینیں درآمد کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔