آرمی چیف کی مدت پارلیمانی ایکٹ کے تحت5 سال ہوئی، اسے توسیع کہنا درست نہیں ، رانا ثناء اللہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, September 2025 GMT
وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور اور مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت اب پارلیمانی ایکٹ کے تحت پانچ سال مقرر کی گئی ہے، لہٰذا اسے توسیع کہنا درست نہیں۔
پنجاب اسمبلی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کی مدت بلاوجہ سیاسی یا عوامی بحث کا موضوع بنائی جا رہی ہے، حالانکہ یہ معاملہ پارلیمان پہلے ہی طے کر چکی ہے۔ ان کے مطابق اب آرمی چیف کی مدت 5 سال ہے، جو 2027 میں مکمل ہوگی۔ اس کے بعد اگر ضرورت پڑی تو توسیع یا نئے تقرر کا فیصلہ اُس وقت کی حکومت کرے گی۔
رانا ثناء اللہ نے تاریخی پس منظر بتاتے ہوئے کہا کہ ماضی میں آرمی چیف کی مدت پہلے 4 سال تھی، جسے 1976 میں کم کر کے 3 سال کر دیا گیا۔ تاہم اب پارلیمنٹ نے اسے باقاعدہ قانون سازی کے ذریعے 5 سال کر دیا ۔
انہوں نے کہا کہ وہ ذاتی طور پر توسیعات کے خلاف ہیں کیونکہ ملک میں ماضی میں کئی غیر ضروری ایکسٹینشنز دی جاتی رہیں، لیکن اگر فیلڈ مارشل کا درجہ دینا ہو تو موجودہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر اس کے سب سے زیادہ حق دار ہیں۔
جنرل عاصم منیر نے پوری قوم کو فخر کرنے کا موقع دیا، معرکہ حق پر پوری مسلم دنیا نے خوشی منائی۔ ہمیں ان چھوٹے معاملات میں الجھنے کے بجائے بڑے قومی مفاد کو دیکھنا چاہیے۔
ایک سوال کے جواب میں رانا ثناء اللہ نے موسمیاتی تبدیلیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس سال پاکستان میں پانی کی سطح بہت بلند رہی، حتیٰ کہ دریائے ستلج اور راوی جیسے خشک دریا بھی بھر گئے۔ حالیہ سیلاب میں سرکاری اداروں نے ٹیم ورک کے ساتھ بروقت کارروائی کی، جس کے باعث کم سے کم جانی نقصان ہوا اور لاکھوں افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔
انہوں نے 9 مئی، 24 اور 26 نومبر کے واقعات کو “سول نافرمانی کی منظم کوشش” قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسی کسی بھی سازش کو ہر حال میں ناکام بنایا جائے گا۔ اگر ایسی صورتحال دوبارہ پیدا ہوئی تو یہ پاکستان کے وجود کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔ ملکی سلامتی کے لیے ریاست کو پوری طاقت سے ایسے عناصر کو کچلنا ہوگا، چاہے وہ کسی سیاسی جماعت سے ہوں یا کسی اور دھڑے سے۔
رانا ثناء اللہ کا مؤقف واضح ہے کہ قومی سلامتی، آئینی نظام اور اداروں کا استحکام ملک کی اولین ترجیح ہونی چاہیے، اور کسی بھی طرح کی غیر ضروری بحث یا سیاسی افراتفری سے اجتناب ضروری ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ا رمی چیف کی مدت رانا ثناء اللہ کہا کہ
پڑھیں:
ہماری پُرزور کوشش کے بعد بھی بانی پی ٹی آئی تک رسائی نہیں مل رہی: عمر ایوب
فائل فوٹوتحریک انصاف کے رہنما عمر ایوب نے کہا ہے کہ ہماری پُرزور کوشش کے بعد بھی بانی پی ٹی آئی تک رسائی نہیں مل رہی، جیل سپرنٹنڈنٹ عدالت کا حکم بھی نہیں مان رہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمر ایوب نے کہا کہ ہم بانی پی ٹی آئی کے سپاہی ہیں تو ہمیں چالیس سال کی قیدیں سنائی گئیں، فیصل آباد اور سرگودھا کی عدالتیں الگ الگ فیصلے سنا رہی ہیں۔
عمر ایوب نے کہا کہ سابق آڈیٹر جنرل نے رپورٹ لکھی جس پر صدر زرداری نے دستخط کیے، رپورٹ میں 366 ارب روپے کی بدعنوانی لکھی گئی تھی، نئے آڈیٹر جنرل نے کہا کہ نہیں 10 کھرب روپے کی بدعنوانی ہوئی ہے۔
ذرائع کے مطابق جی ایچ کیو حملہ کیس کا ٹرائل اب اڈیالہ جیل کے بجائے انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی میں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ یہ بدعنوانیاں ایک سال میں ہوئی ہیں، آڈیٹر جنرل کا سافٹ ویئر اپ ڈیٹ ہوا تو انہوں نے کہا کہ یہ ٹائپنگ غلطی ہے، اس سے اور بڑی ڈکیتی کیا ہوسکتی ہے؟
عمر ایوب نے کہا کہ روٹی جو مہنگی ہوئی وہ صرف سیلاب کی وجہ سے نہیں بلکہ غلط پالیسیوں کی وجہ سے ہوئی، پنجاب نے کہا کہ کے پی کی طرف ایک کلو آٹا بھی نہیں جائے گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سیلاب زدہ علاقوں میں کوئی امداد کرنے جائے تو اس پر ایف آئی آر ہو جاتی ہے، کہتے ہیں کہ امدادی تھیلے پر مریم نواز یا شہباز شریف کی تصویر کیوں نہیں لگائی۔