آسمان افغانستان کو سہارا دینے لگا، ماہانہ لاکھوں ڈالر کی آمدنی ایک ممکن ہوگئی، مگر کیسے؟
اشاعت کی تاریخ: 4th, September 2025 GMT
افغانستان کی فضائی حدود جو کبھی عالمی ایئر لائنز کے لیے خطرناک تصور کی جاتی تھی اب طالبان حکومت کے لیے ایک اہم اور مستحکم آمدنی کا ذریعہ بن چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں زلزلہ متاثرین کھلے آسمان تلے بے سروسامانی میں رات گزارنے پر مجبور
جرمن خبر رساں ادارے ڈی ڈبلیو کی ایک رپورٹ کے مطابق حالیہ مہینوں میں ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی کے باعث مشرق وسطیٰ کی فضائی راہیں محدود ہوئیں تو درجنوں بین الاقوامی پروازوں نے افغانستان کا راستہ اختیار کیا جس سے طالبان کو ماہانہ لاکھوں ڈالر کی آمدنی ہونے لگی۔
بین الاقوامی فضائی ٹریفک میں غیر معمولی اضافہمعتبر فضائی نگرانی ویب سائٹ فلائٹ ریڈار24 کے مطابق مئی 2024 میں افغانستان کی فضائی حدود سے یومیہ اوسطاً 50 پروازیں گزرتی تھیں تاہم جون میں ایران-اسرائیل جنگ کے باعث یہ تعداد 280 پروازوں تک جا پہنچی۔ فی پرواز تقریباً 700 ڈالر فیس وصول کی جا رہی ہے جس کے نتیجے میں طالبان انتظامیہ کو ماہانہ 42 لاکھ ڈالر سے زائد آمدنی ہو رہی ہے۔
معاشی بحران میں امید کی کرنطالبان حکومت عالمی پابندیوں، منجمد اثاثوں اور امداد کی کمی کے باعث شدید مالی مشکلات کا شکار ہے لہٰذا اس فضائی آمدنی کو ایک قیمتی مالی سہارا تصور کرتی ہے۔ اگرچہ یہ رقم افغانستان کی وسیع معاشی ضروریات کے مقابلے میں معمولی ہے تاہم یہ طالبان کو نہ صرف مالی تقویت دیتی ہے بلکہ ان کی حکمرانی کی عملی حیثیت کو بھی نمایاں کرتی ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق اس وقت افغانستان کی 85 فیصد آبادی روزانہ ایک ڈالر سے کم پر زندگی گزار رہی ہے جب کہ بیروزگاری، مہنگائی اور جبری واپسی جیسے مسائل نے صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔
کون سی ایئر لائنز افغانستان کا فضائی راستہ استعمال کر رہی ہیں؟سنہ2023 میں امریکی فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن (ایف اے اے) کی جانب سے افغانستان کی فضائی حدود پر عائد پابندیاں نرم کیے جانے کے بعد کئی بڑی بین الاقوامی ایئر لائنز نے افغانستان کے راستے پروازیں شروع کیں۔ ان میں ایئر فرانس، سنگاپور ایئر لائنز، ایئر کینیڈا، ایئرفلوٹ (روس)، ترکش ایئرلائنز، فلائی دبئی اور ایئر عربیہ شامل ہیں۔
ان میں سے بعض کمپنیاں افغانستان کے اوپر سے صرف گزرنے تک محدود ہیں جبکہ کچھ باقاعدہ پروازیں افغان شہروں تک چلا رہی ہیں۔
خطرات اور خدشاتماہرین خبردار کرتے ہیں کہ اگرچہ فی الوقت افغان فضائی حدود محفوظ تصور کی جا رہی ہے لیکن کسی بھی ہنگامی لینڈنگ کی صورت میں افغانستان ایک محدود سہولیات والا ملک ہے۔
ایئرپورٹس پر تکنیکی سہولیات کی کمی، صحت کے نظام کی کمزوری اور قطع و برید کے فقدان کی وجہ سے کسی بھی ایمرجنسی صورتحال میں سنگین پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔
سیاسی اثرات اور عالمی قبولیتسابق افغان نائب وزیر صنعت و تجارت سلیمان بن شاہ کا کہنا ہے کہ فضائی آمدنی طالبان حکومت کے لیے محض مالی سہارا نہیں بلکہ یہ انہیں ایک فعال ریاستی ڈھانچے کے طور پر پیش کرنے میں مدد دے رہی ہے۔ ان کے بقول یہ آمدن طالبان کو ایک ایسی حکومت کے طور پر ظاہر کرتی ہے جو نہ صرف نظم و نسق چلا رہی ہے بلکہ عالمی نظام کا حصہ بھی بن چکی ہے خواہ دنیا نے انہیں تسلیم نہ کیا ہو۔
فی الوقت صرف روس نے طالبان حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم کیا ہے جبکہ دیگر ممالک محتاط روابط پر عمل پیرا ہیں۔ تاہم ماہرین کے مطابق جیسے جیسے مزید ایئر لائنز طالبان کو فیس ادا کر کے افغانستان کے فضائی راستے استعمال کریں گی طالبان کو غیر رسمی عالمی قبولیت ملنے کا تاثر مضبوط ہوگا۔
ادائیگی کا طریقہ کار: ایک غیر شفاف معاملہایئر لائنز کس طریقے سے طالبان کو فضائی فیس ادا کرتی ہیں یہ معاملہ ابھی تک غیر واضح ہے۔ اطلاعات کے مطابق یہ ادائیگیاں براہ راست طالبان حکومت کو نہیں کی جاتیں بلکہ تیسری پارٹی کے ذریعے ممکن بنائی جاتی ہیں۔
دبئی کی جے اے سی سی ہولڈنگ نامی کمپنی افغانستان کے متعدد ایئرپورٹس کا انتظام سنبھالے ہوئے ہے اور غالب امکان ہے کہ یہی ادارہ فیسوں کی وصولی میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔
کیا آسمان افغانستان کی تقدیر بدلے گا؟اگرچہ افغانستان کی فضائی حدود سے حاصل ہونے والی آمدنی ملکی معیشت کے بڑے بحران کو حل نہیں کر سکتی لیکن یہ طالبان حکومت کے لیے ایک مستحکم مالی ذریعہ اور سیاسی لیجِٹیمیسی کا ذریعہ بن چکی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
افغانستان افغانستان فضائی حدود فضائی حدود سے افغانستان کو آمدنی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: افغانستان افغانستان فضائی حدود فضائی حدود سے افغانستان کو ا مدنی افغانستان کی فضائی حدود طالبان حکومت افغانستان کے ایئر لائنز طالبان کو کے مطابق حکومت کے کے لیے رہی ہے
پڑھیں:
وزیرِ اعظم کیلئے سعودی عرب کا خصوصی پروٹوکول، سعودی فضائی حدود میں پہنچنے پر تاریخی استقبال
اسلام آباد ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) وزیرِ اعظم پاکستان شہباز شریف کیلئے سعودی عرب کا خصوصی پروٹوکول، سعودی فضائی حدود میں پہنچنے پر تاریخی استقبال کیا گیا ۔
بجلی چوری روکنے سےریلوے کو 8 ماہ کے دوران کتنی بچت ہوئی ؟ جان کر آپ حیران رہ جائیں
تفصیلات کے مطابق وزیرِ اعظم شہباز شریف کے طیارے کے سعودی فضائی حدود میں پہنچنے پر سعودی فضائیہ کے 92nd سکواڈرن پانچ F-15 Strike Eagle لڑاکا طیاروں نے وزیرِ اعظم کے جہاز کو حصار میں کنگ خالد ایئرپورٹ تک اسکورٹ کیا.
وزیرِ اعظم نے جہاز کے ریڈیو سے استقبال کرنے والے سعودی فضائیہ کے پائلٹس کا عربی میں شکریہ ادا کیا اور خادم الحرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیر آلسعود اور ولی عہد سعودی عرب عزت مآب شہزادہ محمد بن سلمان کیلئے اس خصوصی استقبال کے حوالے سے شکریہ کا پیغام دیا.
ایک سال میں بینکوں کے ڈپازٹس 3685 ارب روپے بڑھے گئے