اسلامی ممالک کا آزاد فلسطینی ریاست تسلیم کرنے، اسرائیلی جارحیت فوری رکوانے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, September 2025 GMT
پاکستان، اسلامی عرب اور یورپی ممالک نے فلسطین میں جاری اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہوئے اقوام متحدہ اور عالمی اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ فلسطینی عوام کو ایک آزاد اور خودمختار ریاست کے طور پر تسلیم کیا جائے اور اسرائیل کے ’گریٹر اسرائیل‘ منصوبے کو عالمی امن کے خلاف سازش قرار دیتے ہوئے فوری طور پر روکا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان علما کونسل کا اقوام متحدہ میں فلسطینی ریاست کے قیام سے متعلق کانفرنس کی تائید کا اعلان
یہ مطالبات پاکستان علماء کونسل کے زیر اہتمام اسلام آباد میں منعقدہ ’فلسطین امن کانفرنس‘ کے مشترکہ اعلامیے میں سامنے آئے جس میں فلسطینی قاضی القضاۃ ڈاکٹر محمود الہباش، امام مسجد اقصیٰ، مختلف اسلامی ممالک کے سفرا، وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف، گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی سمیت ملک بھر کے جید علمائے کرام، مشائخ اور اسکالرز نے شرکت کی۔
کانفرنس کی صدارت پاکستان علماء کونسل و سیکریٹری جنرل انٹرنیشنل تعظیم حرمین شریفین کونسل حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کی۔
گریٹر اسرائیل کا منصوبہ عالمی امن سے کھیلنے کی سازش قراراعلامیے میں کہا گیا کہ گریٹر اسرائیل کا تصور محض ایک سیاسی منصوبہ نہیں بلکہ دنیا کے امن و سلامتی سے کھیلنے کی خطرناک سازش ہے جسے کسی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا۔
شرکا نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ تمام اسلامی و عرب ممالک کی سلامتی اور خودمختاری کے خلاف کسی بھی سازش کی بھرپور مزاحمت کی جائے گی۔
فلسطین و کشمیر کا حل عالمی امن کے لیے ناگزیرکانفرنس کے شرکا نے اس امر پر زور دیا کہ فلسطین اور کشمیر جیسے دیرینہ مسائل کا پرامن اور فوری حل ہی دنیا میں دیرپا امن قائم کرنے کا واحد راستہ ہے۔
اعلامیے میں مطالبہ کیا گیا کہ اقوام متحدہ اور اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی قراردادوں کے مطابق فلسطین کو آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کیا جائے۔
22 ستمبر کی نیویارک کانفرنس میں فلسطینی شرکت پر امریکی پابندی کی مذمتکانفرنس کے دوران جاری اعلامیے میں امریکا کی جانب سے 22 ستمبر کو نیویارک میں ہونے والی فلسطین کانفرنس میں فلسطینی قیادت کی شرکت پر عائد پابندی کو افسوسناک اور قابلِ مذمت قرار دیا گیا۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ فلسطینی صدر کو شرکت سے روکنا ایک غیر منصفانہ اقدام ہے جسے فوری طور پر ختم کیا جانا چاہیے۔
پاکستانی حکومت اور افواج پاکستان کے مؤقف کی تحسینشرکا نے فلسطین کے حوالے سے پاکستان کی حکومت اور فوج کے مؤقف کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے وزیر اعظم، صدر مملکت اور آرمی چیف کا شکریہ ادا کیا۔ اعلامیہ میں اس مؤقف کو اہل فلسطین کی آواز قرار دیا گیا۔
سعودی ولی عہد کی کوششوں کو خراج تحسینکانفرنس میں ایک متفقہ قرارداد کے ذریعے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی جانب سے فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے کی جانے والی کوششوں کو سراہا گیا جبکہ فرانس، ناروے، جرمنی، بیلجیئم اور دیگر یورپی ممالک کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے فیصلوں کا خیرمقدم کیا گیا۔
قاضی القضاۃ فلسطین کا عزمکانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے قاضی القضاۃ فلسطین ڈاکٹر محمود الہباش نے کہا کہ غزہ زخمی ضرور ہے لیکن یہ اہل فلسطین کا ہے اور ہم کسی کو اس پر قبضہ کرنے نہیں دیں گے۔
ڈاکٹر محمود الہباش نے کہا کہ گریٹر اسرائیل کا منصوبہ کبھی کامیاب نہیں ہوگا۔
مزید پڑھیے: مذہبی اور مسلکی رواداری کے فروغ کے لیے علما کی جانب سے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں گے، علامہ طاہر اشرفی
انہوں نے پاکستان علما کونسل اور حافظ طاہر اشرفی کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ فلسطینی قیادت کا حالیہ دورہ پاکستان دونوں برادر ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط کرے گا۔
کانفرنس کے دیگر شرکا کے خطاباتکانفرنس کی صدارت چیئرمین پاکستان علماء کونسل و سیکریٹری جنرل انٹرنیشنل تعظیم حرمین شریفین کونسل حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کی ۔ کانفرنس سے مولانا نعمان حاشر ، مولانا اسعد زکریا قاسمی ، مولانا محمد شفیع قاسمی ، مولانا اسد اللہ فاروق، مولانا محمد اشفاق پتافی ، مولانا ابو بکر حمید صابری ، مولانا طاہر عقیل اعوان، مولانا عزیز اکبر قاسمی ، مولانا حق نواز خالد، مولانا عبید اللہ گورمانی، علامہ طاہر الحسن ،مولانا حنیف عثمانی ، مولانا محمد اصغر کھوسہ ، مولانا انوار الحق مجاہد ،مولانا عبد المالک آصف ، مولانا اسلم صدیقی، مولانا عبد الحکیم اطہر، ،مولانا عبد اللہ حقانی، مولانا عبد الوحید فاروقی ، مولانا ابو بکر حمزہ ، مولانا حبیب الرحمان عابد،مولانا امین الحق اشرفی، مولانا اظہار الحق خالد، صاحبزادہ حمزہ طاہر الحسن ، مولانا سعد اللہ لدھیانوی ، مولانا انیس الرحمان بلوچ ، مولانا عبد الرشید ، مفتی محمد عمر فاروق ،مولانا عبد الغفار شاہ حجازی ،مولانا محمد احمد مکی،مولانا عزیز الرحمان معاویہ ،مفتی عمران معاویہ ، مولانا سعد اللہ شفیق، مولانا یاسر علوی ، قاری عبدالرؤف ، مولانا مطلوب مہار ،مولانا زبیر کھٹانہ، مولانا عقیل زبیری ،قاری عزیز الرحمان ،مولانا شبیر کھٹانہ، مولانا زبیر کھٹانہ، قاری عبد الماجد لاہوری ، مولانا فاروق خانپوری، مولانا قاسم سانگی، مولانا اشرف ملک ، مولانا اعجاز ملک، قاری عبد الوہاب معاویہ ، مولانا محمد بلال ثاقب، قاری ابراہیم، قاری ریاض ، مولاناامیر معاویہ، مولانا منیب الرحمن حیدری، قاری محبت علی قاسمی، قاری ذوالقرنین، مولانا طیب قریشی، قاری محمود الحسن، قاری عبد الماجد ملک اور دیگر نے خطاب کیا۔
مزید پڑھیں: خواتین کی تعلیم کی مخالفت کرنے والے لوگ جہلا ہیں، چیئرمین پاکستان علما کونسل علامہ طاہر اشرفی
شرکا نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان، اقصیٰ اور حرمین شریفین کی حرمت کے تحفظ کے لیے ہر سطح پر اہل فلسطین کے ساتھ کھڑا ہے۔ فلسطین کی آزادی تک ہماری جدوجہد جاری رہے گی اور اسرائیل کو تسلیم نہ کیا ہے اور نہ ہی کبھی تعلقات قائم ہوں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل اسلام اباد پاکستان علما کونسل فلسطین فلسطین امن کانفرنس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل اسلام اباد پاکستان علما کونسل فلسطین فلسطین امن کانفرنس پاکستان علما کونسل گریٹر اسرائیل فلسطینی ریاست اعلامیے میں مولانا محمد میں فلسطینی مولانا عبد کی جانب سے کہ فلسطین ریاست کے شرکا نے کے لیے
پڑھیں:
فلسطینی عوام کے لیے تعاون، صحت کے شعبے میں معاہدہ طے
پاکستان اور فلسطین کے درمیان صحت کے شعبے میں دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے گئے۔دونوں ممالک کے درمیان مضبوط دوطرفہ تعلقات ہیں، کیونکہ پاکستان ان چند ممالک میں شامل ہے جو ریاست فلسطین کو تسلیم کرتے ہیں۔ پاکستان نے کئی بین الاقوامی فورمز پر اسرائیلی قابض افواج کے خلاف فلسطین کی حمایت کا اعادہ کیا ہے۔ پاکستان باقاعدگی سے غزہ کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد بھی بھیجتا ہے، جہاں اسرائیل اپنی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔وزارتِ قومی صحت کی جانب سے آج جاری کیے گئے بیان کے مطابق وفاقی وزیر برائے صحت سید مصطفیٰ کمال اور فلسطینی سفیر ڈاکٹر زہیر در زید نے ایم او یو پر دستخط کیے۔ اس موقع پر مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ’ اس معاہدے کا مقصد دونوں برادر ممالک کے عوام کی صحت اور فلاح و بہبود کو بہتر بنانے کے لیے مزید قریبی تعاون کو فروغ دینا ہے۔وزارتِ صحت کی پریس ریلیز کے مطابق تقریب میں سیکریٹری صحت حامد یعقوب، ایڈیشنل سیکریٹری صحت اور ڈائریکٹر جنرل نے بھی شرکت کی۔معاہدے کی تفصیلات بتاتے ہوئے وفاقی وزیر صحت نے کہا کہ’ ایک پاکستان-فلسطین ہیلتھ ورکنگ گروپ آئندہ 30 دنوں میں قائم کیا جائے گا جو معاہدے پر عملدرآمد کی نگرانی کرے گا اور عملی تعاون کے لیے رہنمائی فراہم کرے گا۔’معاہدے کے تحت دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے اہم شعبے’ ایڈوانسڈ میڈیکل فیلڈز میں استعداد بڑھانے’ پر مرکوز ہوں گے جن میں انٹروینشنل کارڈیالوجی، اعضا کی پیوند کاری، آرتھوپیڈک سرجری، اینڈوسکوپک الٹراساؤنڈ، برن اور پلاسٹک سرجری شامل ہیں۔وزارت صحت کی جانب سے کہا گیا کہ’ متعدی امراض، امراضِ چشم اور فارماسیوٹیکلز کے شعبوں میں بھی مشترکہ کوششیں کی جائیں گی، اور مشترکہ تحقیقی مواقع بھی تلاش کیے جائیں گے۔’فلسطین کی حمایت کے عزم کو اجاگر کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال نے فلسطینی سفیر کو یقین دہانی کرائی کہ ’ صحت کے شعبے میں فلسطینی بھائیوں اور بہنوں کی مسلسل مدد کی جائے گی۔’انہوں نے مزید کہا کہ’ پاکستان کے عوام کے دل فلسطین کے ساتھ دھڑکتے ہیں اور ہم ہر ممکن طریقے سے ان کی مدد کے لیے تیار ہیں۔فلسطینی سفیر نے پاکستان کی مسلسل حمایت پر اظہارِ تشکر کرتے ہوئے کہا کہ ’ فلسطین اور پاکستان برادر ممالک ہیں، ہم مل کر اپنے عوام کی صحت اور فلاح و بہبود کی بہتری کے لیے کام کریں گے۔