صارفین کی پرائیویسی کی خلاف ورزی پر گوگل کو 425 ملین ڈالر ہرجانہ ادا کرنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 4th, September 2025 GMT
امریکا کی فیڈرل جیوری نے فیصلہ دیا ہے کہ گوگل نے صارفین کی پرائیویسی کی خلاف ورزی کی ہے اور اس پر کمپنی کو 425 ملین ڈالر جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔
مقدمے میں الزام تھا کہ گوگل نے گزشتہ آٹھ برسوں کے دوران ایسے صارفین کا ڈیٹا جمع کیا، محفوظ کیا اور استعمال کیا جنہوں نے اپنے ویب اینڈ ایپ ایکٹیویٹی سیٹنگز میں ٹریکنگ بند کر رکھی تھی۔ یہ مقدمہ جولائی 2020 میں دائر کیا گیا تھا، جس میں صارفین نے 31 ارب ڈالر سے زائد کے ہرجانے کا مطالبہ کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا: عدالت نے گوگل کے کروم اور اینڈرائیڈ کے بیچنے پر پابندی عائد کر دی
جیوری نے گوگل کو صارفین کی پرائیویسی کی دو خلاف ورزیوں کا مرتکب قرار دیا، تاہم یہ قرار دیا کہ کمپنی نے بدنیتی (Malice) سے کام نہیں کیا، لہٰذا سزا میں اضافی ہرجانہ (punitive damages) شامل نہیں کیا گیا۔
گوگل کا ردعملگوگل کے ترجمان خوسے کاسٹانیڈا نے کہا کہ کمپنی فیصلے کے خلاف اپیل کرے گی۔
ان کا کہنا تھا ’یہ فیصلہ ہماری مصنوعات کے کام کرنے کے طریقے کو درست طور پر نہیں سمجھتا۔ ہمارے پرائیویسی ٹولز صارفین کو اپنے ڈیٹا پر کنٹرول دیتے ہیں اور جب وہ پرسنلائزیشن بند کرتے ہیں تو ہم اس فیصلے کا احترام کرتے ہیں۔‘
صارفین کے وکیل کی خوشیمدعیان کے وکیل ڈیوڈ بوئیس نے کہا کہ وہ جیوری کے فیصلے سے بے حد خوش ہیں۔
مقدمے کی تفصیلاتیہ کیس تقریباً 98 ملین گوگل صارفین اور 174 ملین ڈیوائسز سے متعلق تھا۔
یہ بھی پڑھیں: اینٹی ٹرسٹ کیس میں گوگل بڑی کارروائی سے بچ گیا
دعویٰ کیا گیا کہ گوگل نے اوبر، وینمو اور انسٹاگرام جیسی ایپس کے ذریعے بھی صارفین کا ڈیٹا حاصل کیا۔
گوگل نے عدالت کو بتایا کہ جمع کیا گیا ڈیٹا “غیر شخصی، فرضی ناموں کے ساتھ، اور محفوظ مقامات پر انکرپٹ کر کے رکھا گیا تھا” اور اسے صارفین کی شناخت سے نہیں جوڑا گیا۔
پس منظر• رواں سال کے اوائل میں گوگل نے امریکی ریاست ٹیکساس کے پرائیویسی قوانین کی خلاف ورزی پر تقریباً 1.
• اپریل 2024 میں گوگل نے ایک اور مقدمے کے تصفیے کے طور پر صارفین کی پرائیویٹ براؤزنگ (بشمول انکاگنیٹو موڈ) کے اربوں ریکارڈز حذف کرنے پر اتفاق کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news امریکی عدالت پرائیویسی جرمانہ گوگلذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکی عدالت پرائیویسی گوگل صارفین کی کیا گیا گوگل نے
پڑھیں:
کراچی میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر بھاری جرمانوں کی شرح پر قانونی جنگ شروع
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
شہر قائد میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر 5 ہزار سے ایک لاکھ روپے تک کے بھاری جرمانوں پر مبنی ٹریفک ریگولیشن اینڈ سائٹیشن سسٹم (ٹریکس) کو باقاعدہ طور پر سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔
پاکستان مرکزی مسلم لیگ کے بعد دیگر جماعتوں کی جانب سے بھی اس نظام کے خلاف آئینی درخواست دائر کردی گئی ہے، جس میں یہ مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ایک ہی ملک میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر مختلف شہروں میں جرمانوں کی شرح میں ناانصافی قابلِ قبول نہیں ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت اس کیس کا جائزہ لے کر قانون کے مطابق فیصلہ کرے۔
دوسری جانب ماہرین قانون نے بھی اس نظام پر کئی بنیادی اور تکنیکی سوالات اٹھائے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر یہ جدید نظام ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کو پکڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے تو اسٹریٹ کرمنلز کو کیوں نہیں پکڑا جا سکتا؟ اس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ یہ نظام شہریوں کی حفاظت کے بجائے حکومت کی آمدنی بڑھانے کا ایک ذریعہ ہو سکتا ہے۔
اس کے علاوہ ماہرین نے اس چالان نظام کے تحت آن لائن فراڈ شروع ہونے کی اطلاعات پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے اور جرمانوں کے خلاف اپیل کے مشکل طریقہ کار پر بھی سوال اٹھایا ہے۔ انہوں نے حکومت سے سوال کیا ہے کہ ای چالان سے حاصل ہونے والا ریونیو کہاں خرچ کیا جائے گا، اس بارے میں عوام کو اعتماد میں لیا جائے۔