رکھیو غالبؔ مجھے اس تلخ نوائی سے معاف!
اشاعت کی تاریخ: 5th, September 2025 GMT
فیض صاحب خوش قسمت تھے جو یہ کہہ گئے اور ان پر مقدمہ نہ چلا، جو مقدمے چلے اور انھوں نے قید کاٹی ان کی نوعیت دوسری تھی۔
متاع لوح و قلم چھن گئی تو کیا غم ہے
کہ خون دل میں ڈبو لی ہیں انگلیاں میں نے
…٭…
نثار تری گلیوں پہ اے وطن کہ جہاں
چلی ہے رسم کہ کوئی نہ سر اٹھا کے چلے
جو کوئی چاہنے والا طواف کو نکلے
نظر چرا کے چلے جسم و جاں بچا کے چلے
ہے اہل دل کے لیئے اب یہ نظم بست و کشاد
کہ سنگ و خشت مقید ہیں اور سگ آزاد
٭………٭
زمانہ بالکل نہیں بدلا، اب بھی ’’ سنگ و خشت ‘‘ قید میں ہیں اور ’’سگ‘‘ آزاد ہیں۔ سیاست دانوں اور حکمرانوں کو عوام کا درد کھائے جا رہا ہے، یہ سیاست دان عوامی درد میں مرے جا رہے ہیں، الیکشن میں لاکھوں خرچ کرکے کروڑوں کمانے کا ڈھنگ یہ جانتے ہیں، وہ لوگ جو اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں، قابل ہیں، عوامی خدمت کا درد رکھتے ہیں۔
وہ کبھی اقتدار میں نہیں آ سکتے کیوں کہ ان کے پاس نہ پارٹی کو دینے کے لیئے فنڈز ہیں، نہ الیکشن لڑنے کے لیئے پیسہ۔ میری سمجھ میں یہ نہیں آتا کہ کروڑوں لوگوں میں سے صرف چند لوگ ہی کیوں ہر بار اقتدار میں آتے ہیں۔ پیٹ میں عوام کا درد لیئے اور پھر اپنا پیٹ بھرنا شروع کر دیتے ہیں، ٹینڈر میں لاکھوں وصول کرتے ہیں، جعلی اکاؤنٹ بینک میں کھلواتے ہیں، بینکوں سے قرضہ لیتے ہیں جو کبھی واپس نہیں کیا جاتا، پاکستان میں صرف ساٹھ فی صد افراد پڑھے لکھے ہیں۔
وڈیرے، جاگیردار، زمیندار، سردار اپنے اپنے علاقے میں اتنے بااثر ہوتے ہیں کہ اپنے مزارعوں کو بتا دیتے ہیں کہ کس نشان پر ٹھپہ لگانا ہے، اگر انھوں نے ایسا نہ کیا تو ان کا حقہ پانی بند کرنے کی دھمکی دی جاتی ہے۔ رہ گئے سرمایہ دار وہ اپنے پیسے کے بل بوتے پر من پسند سیٹ خرید لیتے ہیں اور من پسند وزارت پر قابض ہو جاتے ہیں۔
سرکاری ملازمت کے سلسلے میں کالجوں کے پروفیسرز اور لیکچرر کو پریزائیڈنگ افسر بنایا جاتا ہے۔ جو امیدوار ووٹوں کی گنتی کے دوران سب سے آگے ہوتا ہے اسے ایک فون کال پر ہرا دیا جاتا ہے اور جو منظور نظر ہوتا ہے اس کے گلے میں وَر مالا ڈال دی جاتی ہے اور یہ چند سو افراد عوام پر حکومت کرنے کے لیئے حلف اٹھاتے ہیں جس میں قوم کی خدمت کی قسم کھائی جاتی ہے، پھر بتایا جاتا ہے کہ اس سال موجودہ حکومت کے دور میں بے پناہ کامیابی حاصل کی ہے۔
اعداد و شمار کا گورکھ دھندا اخبارات میں شایع ہوتا ہے اور اگلے دن منی بجٹ پیش ہو جاتا ہے جس میں اشیا کی قیمتیں بڑھ جانے کا تحفہ دیا جاتا ہے لیکن اس سال تو کوئی منی بجٹ کی زحمت بھی گوارا نہیں کی گئی، بجٹ کے فوراً بعد بجلی،گیس، پٹرول، ڈیزل اور چینی کی قیمت بڑھا دی گئی ہے،اسے اس طرح سمجھیے کہ چینی پہلے ایک سو چالیس اور ایک سو پچاس روپے کلو مل رہی تھی، اچانک حکومت میں پنجے گاڑنے والوں نے مقتدر قوتوں سے کہا کہ چینی ضرورت سے زیادہ ہے اس لیئے برآمد کی اجازت دی جائے، حکومت نے فوراً گرین سگنل دے دیا اور مقامی طور پر چینی کی قیمت ایک سو نوے تک پہنچ گئی، جب لوگوں کا احتجاج بڑھا تو قیمت حکومتی سطح پر ایک سو پینسٹھ روپے مقرر کر دی گئی، لیکن ایسے حکومتی اعلانات کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی، چینی اب بھی 190 روپے فی کلو بک رہی ہے۔
ایک دن پہلے ہی میری ملازمہ اسی قیمت پر چینی لائی ہے۔ چینی کا بحران عمران خان کی حکومت کے دوران ہوا تھا، جب چینی برآمد کرکے خوب ڈالر کمائے گئے تھے اور اب بھی وہی ہوا، موجودہ ارکان اسمبلی اپنی تنخواہیں بڑھواتے رہتے ہیں، خود ہی اضافے کی درخواست کرتے ہیں اور فوراً ہی خود اضافہ کر لیتے ہیں۔ آپ ستم ظریفی دیکھیے کہ جو تنخواہ دار طبقہ سب سے زیادہ ٹیکس دیتا ہے اس کی تنخواہوں میں صرف 10 فی صد اضافہ کیا گیا اور پنشنرز کی پنشن میں صرف7 فی صد اضافہ کیا گیا جو اونٹ کے منہ میں زیرے کے برابر ہے۔
میں سوچتی ہوں ان ارکان اسمبلی میں ایسا کیا خاص جوہر ہوتا ہے کہ یہ خود کو دوسروں سے برتر سمجھنے لگتے ہیں، کیونکہ وہ زیادہ امیر ہیں اس لیے اقتدار کا ہما ہمیشہ ان کے سر پر بیٹھا رہے گا اور وہ عوام کو کیڑے مکوڑے سمجھتے رہیں گے۔ انھوں نے حکومت سے کہا کہ ان کی تنخواہیں بڑھائی جائیں، فوراً بڑھا دی گئیں، لیکن عوام کے پاس یہ استحقاق نہیں کہ وہ اپنی تنخواہیں اور پنشن خود بڑھا سکیں، تنخواہ دار طبقے کی تنخواہوں میں کم از کم 40 فی صد اور پنشنرز کی پنشن میں 20 فی صد اضافہ کرنا چاھیئے۔ ارکان اسمبلی کروڑوں اور اربوں کے مالک ہیں لیکن ان کی ہوس ختم نہیں ہوتی۔
کچھ عرصہ قبل ہی اسپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہ بڑھائی گئی اور پھر سب ارکان اسمبلی کو ترقیاتی فنڈ الگ سے ملتے ہیں، جس میں سے آدھے ان کی جیب میں جاتے ہیں، اسی لیے ناقص میٹریل والی بلڈنگیں دھڑا دھڑ گر رہی ہیں۔ گزشتہ دنوں یوٹیلیٹی اسٹورز بند کر دیے گئے جس میں تقریباً بارہ ہزار ملازمین کام کر رہے تھے، انھیں بے روزگار کرکے ان کے چولہے ٹھنڈے کر دیے گئے، پی ڈبلیو ڈی کو بند کر دیا گیا۔ بجلی، گیس، ڈیزل کی قیمت بڑھا دی گئی اور حکمرانوں کے بچوں کے لیے میدان کھلا چھوڑ دیا گیا، وہ خوب کمائیں اور اپنے اپنے کاروباروں کو ترقی دیتے رہیں۔
میں سوچتی ہوں یہ کون سا سایہ مسلط ہے اس ملک پر جو ’’عوام کے ووٹوں سے‘‘ عوام کے لیے برسراقتدار آتا ہے جس کی وجہ سے لوگ بے روزگار ہو رہے ہیں، حکومت کے پاس عوام کو دینے کے لیے نوکریاں نہیں ہیں، قومی اداروں کی نجکاری ہو رہی ہے، حکومت نے گیارہ مزید ٹرینوں کی نجکاری کا فیصلہ کر لیا ہے، کتنی بدقسمت قوم ہے ہماری کہ قائد اعظم اور لیاقت علی خان کے بعد ان کا نعم البدل آج تک نہ مل سکا، ہمارے ملک کا اندازہ لگائیں کہ جس نے ملک کے پہلے وزیر اعظم کو قتل کیا، اس قاتل کی بیوہ کو پوری مراعات حاصل رہی ہیں۔ سنا ہے کہ کچھ عرصہ قبل اس عورت کا سو سال کی عمر میں انتقال ہوا۔ بدقسمت قوم ہر لمحہ دعا کرتی ہے کہ کوئی تو ایسا آئے جسے عوام سے ہمدردی ہو، مگر۔۔۔۔؟
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ارکان اسمبلی جاتا ہے ہوتا ہے کے لیئے کی قیمت ہیں اور ایک سو
پڑھیں:
خاموشی ‘نہیں اتحاد کٹہرے میں لانا ہوگا : اسرائیل کیخلاف اقدامات ورنہ تاریخ معاف نہیں کریگی : وزیراعظم
دوحہ‘ اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی+ این این آئی+ خبر نگار خصوصی) قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے دوحہ میں عرب اسلامی سربراہی کانفرنس سے خطاب میں کہا ہے کہ اسلامی ممالک کے رہنماؤں کو خوش آمدید کہتا ہوں۔ کانفرنس میں وزیراعظم شہباز شریف اور دیگر اسلامی ممالک کے سربراہوں نے شرکت کی۔ ان میں طیب اردگان‘ اردن کے شاہ عبداللہ دوئم‘ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان‘ مصری‘ تاجک صدور بھی موجود تھے۔ امیر قطر نے اپنے خطاب میں کہا اسرائیل نے انسانیت کے خلاف جرائم میں تمام حدیں پار کر دیں۔ اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی ہو رہی ہے۔ اسرائیل نے قطر کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کی ہے۔ دوحہ میں اسرائیلی حملہ بہت بڑی جارحیت ہے۔ قطر نے ثالث کے طور پر خطے میں امن کیلئے مخلصانہ کوششیں کیں۔ اسرائیل نے مذاکراتی عمل کو سبوتاژ کرتے ہوئے حماس کی قیادت کو نشانہ بنایا۔ یرغمالیوں کی پرامن رہائی کے اسرائیل کے تمام دعوے جھوٹے ہیں۔ گریٹر اسرائیل کا ایجنڈا عالمی امن کیلئے شدید خطرہ ہے۔ مشرق وسطیٰ میں امن کیلئے مسئلہ فلسطین حل کرنا ہوگا۔ اسرائیل کی جانب سے خطے کے ملکوں کی خود مختاری کی خلاف ورزی قابل مذمت ہے۔ صیہونی حکومت انسانیت کیخلاف جرائم کی مرتکب ہوئی ہے۔ اسرائیل کی طرف سے عالمی قوانین کی سنگین پامالی لمحہ فکریہ ہے۔ اسرائیل کی توسیع پسندانہ پالیسیوں سے امن کو خطرات لاحق ہیں۔ سیکرٹری جنرل او آئی سی نے کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ بھوک کا بطور ہتھیار استعمال کرنا گھٹیا حرکت ہے۔ غزہ میں امداد کی بلاتعطل اور فوری فراہمی یقینی بنانا ہوگی۔ اسرائیلی بربریت اور مظالم نے تمام حدیں پار کر لی ہیں۔ اسرائیل کی جانب سے خطے کے ممالک کو نشانہ بنانا انتہائی تشویشناک ہے۔ قطر پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ فلسطین کا حل ناگزیر ہے۔ عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل احمد ابو الغیط نے اسرائیل کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ جرم کے سامنے خاموشی مزید جرائم کی راہ ہموار کرتی ہے۔ قطر تنہا نہیں، عرب اور اسلامی دنیا ساتھ کھڑی ہے۔ قطر تنہا نہیں، عرب اور اسلامی دنیا اس کے ساتھ کھڑی ہے۔ انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے اقدامات دو سال تک غزہ میں ہونے والی نسل کشی پر خاموش رہنے کا براہ راست نتیجہ ہیں، جس سے قابضین کی حوصلہ افزائی ہوئی۔ عالمی برادری کو جنگی جرائم پر اسرائیل کی جوابدہی کرنا ہوگی۔ عراقی وزیراعظم شیاع السودانی نے کہا اسرائیلی اقدامات ہماری اجتماعی سلامتی کیلئے خطرہ ہیں۔ عالمی برادری دوہرا معیار ترک کرے۔ مصری صدر عبدالفتاح السیسی بولے اسرائیل نے ریڈ لائنز کراس کر لیں۔ اسے کوئی استثنیٰ نہیں دیا جا سکتا۔ جوابدہ ٹھہرانا ہوگا۔ اسرائیل عالمی امن کیلئے سنگین خطرہ بن گیا۔ دوحہ سربراہی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ترک صدر رجب طیب اردگان نے کہا کہ قطر کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔ اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم مشرق وسطیٰ اور عالمی امن کیلئے شدید خطرہ ہیں۔ اسرائیل کے بڑھتے ہوئے حملوں نے خطے کی سلامتی کو خطرات میں ڈال دیا۔ اسرائیل کی ہٹ دھرمی نہ روکی گئی تو غزہ اور یورپی دنیا کا امن تباہ ہو جائے گا۔ غزہ میں نہتے فلسطینیوں کی نسل کشی کا نہ رکنے والا سلسلہ جاری ہے۔ مسلمان ملکوں کی طرف سے قطر کے ساتھ اظہار یکجہتی قابل ستائش ہے۔ اسرائیل سمجھتا ہے کہ اس سے کوئی نہیں پوچھ سکتا۔ اسرائیل پر سخت پابندیاں لگائی جائیں‘ مسلم ممالک اتحاد کریں۔ فلسطینی صدر محمود عباس نے عرب اسلامی سربراہی کانفرنس سے خطاب میں کہا ہے کہ اسرائیل کے جنگی جرائم تمام حدیں پار کر چکے ہیں۔ اسرائیلی اقدامات روکنے کیلئے عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔ فوری امداد کی فراہمی اور فلسطینیوں کی نسل کشی روکنا ناگزیر ہے۔ سال 1967ء کی سرحدوں کے مطابق فلسطینی ریاست کا قیام ہی امن کا راستہ ہے۔ اسرائیل کا محاسبہ ناگزیر ہے۔ امریکہ اور سلامتی کونسل اسرائیلی جارحیت اور جرائم رکوائیں۔ ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ قطر پر اسرائیلی حملہ کھلی دہشت گردی اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ اسرائیل کے قطر پر حملے کا مقصد غزہ میں نسل کشی رکوانے کی کوششوں کو سبوتاژ کرنا ہے۔ اب کوئی ملک بھی اسرائیل کی جارحیت سے بچا ہوا نہیں ہے۔ تل ابیب کی لگام تھامنے کے لئے مسلم ممالک کے اتحاد کے سوا کوئی چارہ نہیں۔ مسعود پز شکیان نے مزید کہا کہ اسرائیل کے صیہونی رہنماؤں کا محاسبہ ہونا چاہئے۔ دوحہ پر اسرائیلی حملہ سرخ لکیر سے تجاوز ہے۔ اردن کے شاہ عبداﷲ دوم نے کہا اسرائیلی حملے نے خطے کی صورتحال کو مزید پیچیدہ کر دیا۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم کو ناکام بنانے کے لیے عرب اسلامی ٹاسک فورس قائم کرنے کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں انسانیت سسک رہی ہے۔ تاجکستان کے صدر امام علی رحمان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تشدد مسائل کا حل نہیں، بات چیت سے آگے بڑھ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں دو سال سے جاری بربریت عالمی برادری کے ضمیر پر سوالیہ نشان ہے۔ مالدیپ کے صدر محمد معیزو نے کہا کہ دوحہ پر حملہ قطر کی خود مختاری کی خلاف ورزی ہے۔ موریطانیہ کے صدر محمد اولد شیخ غزنوی نے کہا اسرائیل کے غیر قانونی اقدامات سے امن کو خطرات لاحق ہیں۔ صومالیہ کے صدر حسن شیخ محمود نے کہا کہ اسرائیل نے قطر کے خلاف جارحیت کر کے عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی کی ہے۔ غزہ میں فوری غیر مشروط جنگ بندی ضروری ہے۔ کوموروس کے صدر نے کہا کہ قطر کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔ شام کے صدر احمد الشرع نے کہا کہ قطر کے خلاف اسرائیلی جارحیت قابل مذمت ہے۔ کویت کے ولی عہد شیخ صباح الخالد نے کہا کہ اسرائیلی جارحیت کے خلاف ہم قطر کے ساتھ ہیں اور یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔ اسرائیل نے حملہ کر کے قطر کی خود مختاری کی سنگین خلاف ورزی کی ہے۔ سربراہ اجلاس سے دیگر عرب اسلامی ممالک کے رہنمائوں نے بھی خطاب کیا۔
دوحہ؍ اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ اے پی پی+ خبر نگار خصوصی) وزیراعظم شہباز شریف نے دوحہ میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کی۔ وزیراعظم سعودی ولی عہد سے گلے ملے اور خوشگوار جملوں کا تبادلہ کیا۔ انہوں نے ترک صدر رجب طیب اردگان سے بھی ملاقات کی۔ وزیراعظم نے امیر قطر سے بھی ملاقات کی۔ فلسطینی صدر محمود عباس، تاجکستان اور مصر کے صدور سے بھی ملاقاتیں کیں۔ قبل ازیں وزیراعظم ایک روزہ سرکاری دورے پر قطر کے دارالحکومت دوحہ پہنچے تو دوحہ ایئرپورٹ پر قطر کے وزیر ثقافت شیخ عبد الرحمن بن حمد بن جاسم بن حمد الثانی نے وزیراعظم اور پاکستانی وفد کا استقبال کیا۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ اور معاون خصوصی سید طارق فاطمی وزیراعظم کے ساتھ اعلیٰ سطح کے وفد میں شامل ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف کی سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کے موقع پر فیلڈ مارشل عاصم منیر‘ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار بھی موجود تھے۔ دونوں رہنماؤں نے اسرائیلی جارحیت کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر گفتگو کی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے کہا اسرائیلی جارحیت مشرق وسطیٰ میں امن کی کاوشوں کو سبوتاژ کرنے کی کوشش ہے۔ شہباز شریف ملائیشیا کے وزیراعظم سے بھی ملے، محمود عباس کے ساتھ گرمجوشی سے ملاقات کی۔ کانفرنس میں پچاس سے زائد مسلم ممالک کے سربراہوں نے شرکت کی۔ شہباز شریف نے عرب اسلامی سربراہی کانفرنس سے خطاب میں کہا ہے کہ ہم ایک اہم اور افسوسناک واقعے کے تناظر میں اکٹھے ہوئے ہیں۔ اسرائیل نے ہمارے برادر ملک قطر کی خود مختاری اور سلامتی کی خلاف وزی کی۔ پاکستان قطر کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتا ہے۔ اسرائیل کا قطر پر حملہ جارحانہ اقدامات کا تسلسل ہے۔ اسرائیل نے جارحیت کے ذریعے امن کی کوششوں کو شدید دھچکا دیا۔ پاکستان دوحہ پر اسرائیلی حملے کی پرزور الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔ اسرائیل کو انسانیت کے خلاف جرائم پر جوابدہ کرنا ہوگا۔ اس جارحیت کے بعد سوال یہ ہے کہ اسرائیل نے مذاکرات کا ڈھونگ کیوں رچایا۔ یو این سکیورٹی کونسل غزہ میں فوری سیزفائر کرائے۔ بجائے خاموش رہنے کے ہمیں متحد ہونا ہوگا۔ غزہ میں طبی امداد کی فوری رسائی دی جائے۔ 1967ء کی سرحدوں کے مطابق آزاد فلسطینی ریاست کا قیام چاہتے ہیں۔ ہم سب اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہیں۔ اسرائیل کی طرف سے عالمی قوانین کی دھجیاں اڑانا قابل مذمت ہے۔ غزہ میں انسانیت سسک رہی ہے، انسانیت کیخلاف جنگی جرائم پر اسرائیل کو کٹہرے میں لانا ہوگا۔ ہم نے اجتماعی دانش کے تحت اقدامات نہ کئے تو تاریخ معاف نہیں کرے گی۔ اقوام متحدہ میں اسرائیل کی رکنیت معطل کرنے کی تجویز کے حامی ہیں۔ غزہ میں شہری آبادی کو فوری اور ہنگامی بنیادوں پر امداد کی فراہمی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے دوحہ میں ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے موقع پر سعودی عرب کے ولی عہد اور وزیرِاعظم شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز السعود سے ملاقات کی اور اسرائیلی جارحیت کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق ملاقات میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر بھی موجود تھے۔ انتہائی پرتپاک اور دوستانہ ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے اسرائیل کی جارحیت کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا اور قطر پر حملے کو سوچی سمجھی سازش قرار دیا۔ وزیراعظم نے امہ کو متحد کرنے میں سعودی ولی عہد کی دانشمندانہ قیادت کی تعریف کی۔ وزیرِاعظم نے اسرائیلی اقدام کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے مشرقِ وسطیٰ میں قیام امن کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کی ایک دانستہ کوشش قرار دیا۔ وزیرِ اعظم نے اس نازک گھڑی میں امت مسلمہ کو متحد کرنے پر ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی جرات مندانہ اور بصیرت افروز قیادت کو سراہا۔ وزیرِاعظم نے سعودی ولی عہد کو پاکستان کی طرف سے بالخصوص اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھرپور سفارتی حمایت کا یقین دلایا جس میں پاکستان اس وقت غیر مستقل رکن ہے۔ اس کے علاوہ او آئی سی سمیت تمام دوسرے سفارتی کثیر الجہتی فورمز پر بھی پاکستان کی طرف سے بھرپور سفارتی حمایت کی یقین دہانی کرائی۔ وزیراعظم نے کہا کہ دوحہ میں ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس کا انعقاد اس امر کا واضح پیغام ہے کہ دنیا بھر کے مسلمان اسرائیل کی غیر قانونی اور بہیمانہ جارحیت، جو علاقائی امن و سلامتی کے لئے خطرہ ہے، کے خلاف ایک آواز ہیں۔ پاکستان اور سعودی عرب کے تاریخی اور گہرے برادرانہ تعلقات کا اعادہ کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے سعودی عرب کی طرف سے پاکستان کے ساتھ ہر مشکل گھڑی میں بھرپور حمایت پر ولی عہد کا شکریہ ادا کیا۔ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ وہ وزیرِ اعظم کے رواں ہفتے کے آخر میں سرکاری دورہ ریاض کے منتظر ہیں جس سے دوطرفہ علاقائی اور بین الاقوامی امور پر جامع بات چیت کا اہم موقع ملے گا۔ وزیراعظم نے خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز السعود کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ شہزادہ محمد بن سلمان نے اس نازک وقت میں قطر کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور او آئی سی کے فورم پر پاکستان کی بھرپور سفارتی کوششوں اور وزیراعظم کی قیادت کو سراہا۔ ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم نے عرب اسلامی سربراہی کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ کوئی بھی پرامن ملک صیہونی جارحیت کی حمایت نہیں کر سکتا۔ کسی خود مختار ریاست کے دارالحکومت کو نشانہ بنانا غیر قانونی ہے۔ کویت کے ولی عہد نے اپنے خطاب میں کہا کہ اسرائیل نے جارحیت کی، ہم قطر کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔ اسرائیل نے حملہ کرکے قطر کی خود مختاری کی سنگین خلاف ورزی کی۔ قطر پر اسرائیلی حملے کے خلاف مسلم دنیا متحد ہو گئی۔ مسلم ممالک نے اسرائیل کے خلاف قطر کو جوابی اقدامات کیلئے مکمل تعاون کی یقین دہانی کروا دی۔ دوحہ میں عرب سربراہ ہنگامی اجلاس کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا۔ جس میں کہا گیا کہ قطر کے ثالثی عمل پر حملہ عالمی امن کوششوں پر حملہ ہے۔ مشترکہ اعلامیہ میں اسرائیل کی جارحیت کو امن کی راہ میں بڑی رکاوٹ قرار دیا گیا۔ قطر پر بزدلانہ اور غیرقانونی حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی گئی۔ قطر کی خود مختاری کے دفاع کے لئے مکمل حمایت کا اظہار کیا گیا۔ اعلامیے میں قطر‘ مصر‘ امریکہ کی غزہ جنگ بندی کی ثالثی کوششوں کی مکمل حمایت کی گئی۔ اسرائیلی حملے کو جواز دینے کی ہر کوشش کی سختی سے مخالفت کی گئی۔ اسرائیلی جارحیت کو درست ثابت کرنے کی کسی بھی کوشش کو مکمل مسترد کر دیا گیا۔ قطر کو دوبارہ نشانہ بنانے کی اسرائیلی دھمکیوں کی شدید مذمت کی گئی۔ امن و سلامتی کے قیام کے لئے ثالثی اور حمایت میں قطر کے تعمیری اور قابل تعریف کردار کو سراہا گیا۔ دریں اثناء پاکستان اور اردن نے اسرائیل کی جارحانہ کارروائیوں کے مقابلے کے لئے امت مسلمہ کے اتحاد کی فوری ضرورت پر زور دیتے ہوئے خطے میں امن و استحکام کے لیے عالمی حمایت کے حصول کی غرض سے قریبی مشاورت جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے اردن کے فرماں روا شاہ عبداللہ دوم سے دوحہ میں ہنگامی عرب۔اسلامی سربراہ اجلاس کے موقع پر ملاقات کی۔ اس موقع پر محمد اسحاق ڈار اور چیف آف آرمی سٹاف‘ فیلڈ مارشل جنرل سید عاصم منیر بھی موجود تھے۔ وزیراعظم نے قطر کے خلاف اسرائیل کی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی اور مشرق وسطیٰ کے امن کے قیام کو سبوتاژ کرنے کی کوشش قرار دیا۔ وزیراعظم نے فلسطین کے مسئلے پر شاہ عبداللہ دوم کی مدبرانہ قیادت کو خراجِ تحسین پیش کیا۔