انڈیالہ جیل کے باہر بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کے دوران علیمہ خان کو اس وقت سخت سوالات اور الزامات کا سامنا کرنا پڑا۔جب ایک صحافی نے ان پر اور ان کے خاندان پر دھمکیوں کے سنگین الزامات عائد کیے۔

علیمہ خان صورتحال پر کوئی جواب دیے بغیر گاڑی میں بیٹھ کر روانہ ہوگئیں۔

قوم نے ظلم قبول نہ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے

علیمہ خان نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ عوام کے موڈ اور غصے سے صاف ظاہر ہے کہ پاکستان کس سمت جا رہا ہے۔

اڈیالہ جیل کے باہر سنسنی خیز مناظر!
صحافی طیب بلوچ کے علیمہ خان سے سوال پر خاتون رہنما تحریک انصاف برہم "آپ اوپر کیوں چڑھ رہے ہیں؟ پیچھے ہوں، خبردار!"
علیمہ خان جواب دیے بغیر گاڑی میں بیٹھ گئیں۔ pic.

twitter.com/VHN5C8sUIM

— WE News (@WENewsPk) September 5, 2025

ان کے بقول لوگوں نے ظلم قبول نہیں کرنا، یہاں پولیس والے تک کہتے ہیں کہ ہم تنگ آ گئے ہیں۔ اب سب کو سمجھ آ رہی ہے کہ یہ سسٹم ناقابلِ قبول ہے۔

انہوں نے کہا کہ 8 فروری کو پاکستانی قوم دنیا کو یہ پیغام دے چکی ہے کہ وہ اپنے حق کے لیے کھڑی ہو سکتی ہے۔

علیمہ خان نے مزید کہا کہ یہ ظلم عمران خان کے خلاف نہیں بلکہ پوری قوم کے خلاف ہو رہا ہے۔ اصل میں یہ لوگوں کی آواز بند کرنا چاہتے ہیں، عمران خان تو قانون، جمہوریت اور عوامی حقوق کے لیے کھڑے ہیں۔

صحافی کا شکوہ، ’میری آواز دبائی گئی‘

گفتگو کے دوران ایک صحافی نے الزام لگایا کہ علیمہ خان بھی میڈیا کو آزادی نہیں دیتیں۔ صحافی نے کہا کہ میڈم آپ بیانیہ بناتی ہیں کہ میڈیا کو آزادی نہیں، لیکن آپ خود سوال نہیں کرنے دیتیں۔

"علیمہ خان ہماری ماؤں، بہنوں جیسی ہیں، ان کی عزت ہماری عزت ہے۔ میں نے کوئی بدتمیزی نہیں کی۔" صحافی طیب بلوچ pic.twitter.com/tL7QtmpOlL

— WE News (@WENewsPk) September 5, 2025

صحافی نے کہا کہ مَیں نے سوال کیا تو میرے خلاف وارنٹ نکال دیے گئے، مجھے دھمکایا گیا۔ آپ کی بہن نے ورکر سے کہا کہ اس کی طبیعت درست کرو۔

صحافی نے مزید کہا کہ انہیں اور ان کے خاندان کو دھمکیاں موصول ہوئیں اور وہ اس کے ثبوت بھی پیش کر سکتے ہیں۔

صحافی نے علیمہ خان کے ساتھ موجود خواتین سے مخاطب ہو کر کہا: “آپ خود بتائیں کہ میں نے آپ کے ساتھ بدتمیزی کی ہے؟

’ہمارا دل بڑا ہونا چاہیے‘

علیمہ خان کے ساتھ موجود خواتین کارکنان نے صحافی کے شکوے پر کہا کہ پولیس ہمارے ساتھ بدسلوکی کرتی ہے، اس لیے ہمارا دل بڑا ہونا چاہیے۔

https://twitter.com/WENewsPk/status/1963860836046221775

تاہم علیمہ خان نے صحافی کے سوالات اور الزامات کا کوئی جواب نہ دیا۔

علیمہ خان کی خاموشی

دھمکیوں کے الزامات اور میڈیا کے سخت سوالات کے باوجود علیمہ خان کسی وضاحت کے بغیر فوری طور پر گاڑی میں بیٹھ کر روانہ ہوگئیں، جس سے موقع پر موجود صحافیوں میں بے چینی اور سوالیہ نشان مزید گہرے ہوگئے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: علیمہ خان صحافی نے کہا کہ

پڑھیں:

شوبز کی خواتین طلاق کو پروموٹ نہ کریں: روبی انعم

پاکستانی تھیٹر اداکارہ روبی انعم کا کہنا ہے کہ میرے ماں باپ کی دعائیں مجھے لگی تو میری شادی ہوئی، ورنہ مجھے یہی لگتا تھا کہ شادی نہیں ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ جب میں بیمار ہوئی تو احساس ہوا کہ اللّٰہ نے مجھے کتنا بڑا تحفہ دیا ہے، اس سے قبل مجھے اندازہ نہیں تھا۔

حال ہی میں روبی انم نے نجی ٹی وی کے پوڈکاسٹ میں شرکت کی جہاں انہوں نے بڑھتی ہوئی طلاقوں سمیت مخلف امور پر بات کی۔

انہوں نے شوبز کی خواتین کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ براہ مہربانی کبھی طلاق کو پروموٹ نہ کریں، کبھی کسی کو طلاق کا مشورہ نہ دیں، یہ نہ کہیں کہ شادی نہیں کرنی چاہیے، نہ یہ کہیں کہ میں طلاق کے بعد بہت خوش ہوں، زندگی آسان ہوگئی۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ چند ماہ سے سوشل میڈیا پر طلاق کو بہت فروغ دیا جارہا ہے۔ ہمارے مذہب اور ثقافت میں ایسا نہیں ہے۔

انہوں نے کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ میں ہر اس عورت کے خلاف ہوں جو یہ کہے کہ برداشت کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ آخر کیوں برداشت کرنے کی ضرورت نہیں ہے؟ آپ کو برداشت کرنا پڑے گا۔ ہم نے بھی کیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ایک فنکارہ ہیں جنہیں میں بہت پسند کرتی ہوں وہ کہتی ہیں کہ میری شادی کو 35 سال ہوگئے اب میں نے سوچا کہ ہمیں الگ ہوجانا چاہیے، مزید ایک دوسرے کو برداشت نہیں کرنا چاہیے۔

روبی نے کہا کہ آپ ہمارے معاشرے کی لڑکیوں کو کیا سیکھا رہی ہیں؟ ہمارا مذہب اور ہماری ثقافت طلاق کی اجازت نہیں دیتی۔ ایسی باتیں ٹیلی ویژن پر نہیں کہی جانی چاہئیں۔ اس کے بجائے شادی کے مثبت پہلوؤں کو اُجاگر کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ میری جب شادی ہوئی تھی میری ماں نے مجھے نصیحت کی تھی کہ ہمیں تمہاری فطرت کا پتہ ہے تم برادشت کرنے والی نہیں ہو، لیکن تمہیں اپنے مرحوم والد اور بہنوں کی خاطر برداشت کرنا پڑے گا۔

میری ماں نے نکاح سے پہلے مجھ اس سے پوچھا تھا کہ کیا میں واقعی شادی کے لیے تیار ہوں بعد میں یہ نہ ہو کہ ڈراموں میں کام کرنے کی خاطر گھر واپس آجاؤں۔ یہاں کوئی نہیں بیٹھا جو تمھیں رکھے گا، پوری زندگی شوہر کے ساتھ ہی رہنا ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر شادی شدہ زندگی میں مسائل ہیں تو ان کا سامنا کرتے ہوئے حل تلاش کریں نہ کہ شادی کو ختم کریں۔

ان کے انٹرویو کا مختصر کلپ وائرل ہوا تو روبی انعم سوشل میڈیا صارفین کی تنقید کی زد میں آگئی۔ صارفین کا کہنا ہے کہ عورت کو طلاق اور خلع کا حق اسلام نے ہی دیا ورنہ دیگر مذاہب میں تو ایسا کچھ نہیں۔ ایک صارف نے لکھا کہ آپ غلط کہہ رہی ہیں، ماں باپ کے گھر میں ہمیشہ جگہ ہونی چاہیے۔ ایک اور صارف نے لکھا کہ یہ اسلام ہی ہے جو عورت کو شوہر کی شکل پسند نہ آنے پر بھی شادی ختم کرنے کی اجازت دیتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی سوشل میڈیا ٹیم کی خاتون کو باہر ملک جانے سے روک دیا گیا
  • غزہ صحافیوں کے لیے خطرناک ترین خطہ ہے، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ
  • سہیل آفریدی کسی طور پر وزارتِ اعلیٰ کےاہل نہیں رہے، اختیار ولی
  • پی ٹی آئی کی اصل قیادت جیل میں ہے، باہر موجود لوگ متعلقہ نہیں: فواد چوہدری
  • معروف صحافی مشرف زیدی وزیراعظم کے ترجمان برائے غیرملکی میڈیا مقرر
  • حق سچ کی آواز اٹھانے والے صحافیوں پر ظلم و تشدد بند ہونا چاہیے: مریم نواز
  • میری ٹائم ایکسپو اینڈ کانفرنس نہایت اہمیت کی حامل ہے: وائس ایڈمرل فیصل عباسی
  • شوبز کی خواتین طلاق کو پروموٹ نہ کریں: روبی انعم
  • چند سال قبل چوری شدہ موٹر سائیکل کا ای چالان اصل مالک کے گھر پہنچ گیا
  • کیا علیمہ خان نے خیبرپختونخوا کابینہ میں من پسند اراکین شامل کروائے؟