جرمنی نے یورپ کا تیز ترین سپر کمپیوٹر ’جوپیٹر‘ لانچ کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 5th, September 2025 GMT
جرمنی میں یورپ کا سب سے تیز رفتار سپر کمپیوٹر ’جوپیٹر‘ باضابطہ طور پر لانچ کر دیا گیا ہے۔
اسے مصنوعی ذہانت (AI) کی دوڑ میں امریکی اور چینی غلبے کو کم کرنے اور موسمیاتی تحقیق سمیت مختلف سائنسی شعبوں میں اہم پیش رفت کے لیے تیار کیا گیا ہے۔
جوپیٹر سپر کمپیوٹر کیا ہے؟یہ سپر کمپیوٹر مغربی جرمنی کے یولش سپرکمپیوٹنگ سینٹر میں نصب کیا گیا ہے۔
یہ یورپ کا پہلا ’ایگزا اسکیل‘ سپر کمپیوٹر ہے جو ایک سیکنڈ میں کم از کم ایک کوئنٹیلیئن (ایک ارب ارب) حسابات کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
Europe’s first exascale supercomputer, Jupiter, will be inaugurated Friday in Germany, promising to boost the continent’s capabilities in fields from artificial intelligence to climate science.
— RTL Today (@rtl_today) September 5, 2025
امریکا کے پاس پہلے ہی 3 ایسے سپر کمپیوٹرز موجود ہیں۔ جوپیٹر تقریباً 24 ہزار این ویڈیا چپس پر مشتمل ہے اور اسے یورپی یونین اور جرمنی نے مشترکہ طور پر 500 ملین یورو کی لاگت سے تیار کیا ہے۔
یولش سینٹر کے سربراہ تھامس لپرٹ کے مطابق یہ سپر کمپیوٹر جرمنی کے دیگر تمام کمپیوٹروں سے بیس گنا زیادہ طاقتور ہے۔
یورپ کی AI دوڑ میں اہم سنگ میلماہرین کے مطابق ’جوپیٹر‘ پہلا یورپی سپر کمپیوٹر ہے جو مصنوعی ذہانت کے ماڈلز کی ٹریننگ میں عالمی سطح پر مقابلے کے قابل ہوگا۔
اس سے قبل ایک اسٹینفورڈ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ 2024 میں امریکا نے 40 نمایاں AI ماڈلز تیار کیے، چین نے 15 جبکہ یورپ صرف 3 ماڈلز تیار کر پایا۔
فرانسیسی ٹیکنالوجی کمپنی Atos کی ذیلی کمپنی ایوڈن اور جرمن کمپنی ParTec نے مشترکہ طور پر یہ سپر کمپیوٹر تیار کیا ہے۔
دیگر سائنسی استعمالاتموسمیاتی تحقیق: جوپیٹر کی مدد سے محققین طویل مدتی موسمیاتی پیش گوئیاں کر سکیں گے، جن میں 30 سے 100 سال تک کے ماڈلز شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:کینسر ویکسین کی تحقیق کے لیے اے آئی سپر کمپیوٹر نے کام شروع کردیا
صحت کے شعبے میں تحقیق: دماغی عمل کی سمیولیشن کے ذریعے الزائمر جیسی بیماریوں کے علاج میں نئی راہیں کھلنے کی توقع ہے۔
توانائی کا شعبہ: ہوا کے بہاؤ کی سمیولیشن کے ذریعے ونڈ ٹربائنز کے ڈیزائن کو بہتر بنایا جا سکے گا۔
توانائی کی کھپت اور ماحولیاتی پہلوجوپیٹر اوسطاً 11 میگاواٹ بجلی استعمال کرے گا جو ہزاروں گھروں یا ایک چھوٹے صنعتی پلانٹ کے برابر ہے۔
تاہم منتظمین کا کہنا ہے کہ یہ دنیا کے سب سے زیادہ توانائی مؤثر سپر کمپیوٹرز میں شامل ہے۔
یہ جدید واٹر کولنگ سسٹم استعمال کرتا ہے اور پیدا ہونے والی فالتو حرارت کو قریبی عمارتوں کو گرم کرنے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا جرمنی چین سپر کمپیوٹر یورپذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا چین سپر کمپیوٹر یورپ سپر کمپیوٹر کے لیے
پڑھیں:
شوبز انڈسٹری بدل گئی ہے، اب ڈرامے بنا کر خود کو لانچ کیا جارہا ہے، غزالہ جاوید کا انکشاف
سینئر اداکارہ غزالہ جاوید نے انکشاف کیا ہے کہ شوبز انڈسٹری میں وقت کے ساتھ بڑے پیمانے پر تبدیلیاں آئی ہیں، اب انڈسٹری میں لوگ پیسے لگا کر ڈرامے اور سیریلز بناتے ہیں تاکہ خود کو یا اپنی بچیوں کو لانچ کرسکیں۔
غزالہ جاوید نے حال ہی میں مزاحیہ پروگرام ’مذاق رات‘ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے اپنے کیریئر اور شوبز انڈسٹری کے حوالے سے کھل کر گفتگو کی۔
اداکارہ نے بتایا کہ ماضی میں جب معروف فنکار معین اختر حیات تھے تو اس وقت انہیں کئی سیاسی جماعتوں کی جانب سے شمولیت کی پیشکشیں ہوئیں، متعدد لوگ ان کے گھر آئے اور انہیں اپنی سیاسی پارٹی میں شامل ہونے کی دعوت دی، تاہم معین اختر نے انہیں مشورہ دیا کہ کسی بھی سیاسی پارٹی کا حصہ نہ بنیں کیونکہ ایک فنکار سب کا ہوتا ہے، اس لیے وہ کسی ایک کا نہیں ہوسکتا۔
ان کے مطابق معین اختر نے کہا کہ فنکار کا دل اتنا بڑا ہوتا ہے کہ وہ سب سے پیار کرتا ہے اور سب اس سے محبت کرتے ہیں، اس لیے خود کو کبھی محدود نہ کریں۔
اپنے کیریئر کے آغاز کے حوالے سے غزالہ جاوید نے بتایا کہ اس وقت ڈراموں کا معیار بہت اعلیٰ تھا، پی ٹی وی پر مہینوں ریہرسل کی جاتی تھی، لیکن وہ اتنی محنت کرنے کی خواہش مند نہیں تھیں، اسی لیے چند سیریلز کرنے کے بعد انہوں نے فیصلہ کیا کہ ڈراموں میں مزید کام نہیں کریں گی۔
اداکارہ کے مطابق ایک موقع پر معین اختر نے انہیں مزاحیہ اسکٹ میں کام کرنے کی پیشکش کی، لیکن انہوں نے انکار کردیا کیونکہ وہ ڈرتی تھیں کہ اتنے بڑے فنکار کے سامنے ان کی کوئی حیثیت نہیں ہوگی اور وہ زیادہ محنت بھی نہیں کرنا چاہتی تھیں، تاہم بعد میں وہ راضی ہوگئیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آج کل لوگ پیسے دے کر انڈسٹری میں آرہے ہیں، ڈرامے اور سیریلز بنارہے ہیں تاکہ خود کو یا اپنی بچیوں کو لانچ کرسکیں۔
انہوں نے بتایا کہ ماضی میں شوبز میں آنے پر گھر والے اعتراض کرتے تھے اور واویلا مچ جاتا تھا، لیکن آج کل وہی لوگ چاہتے ہیں کہ اگر کوئی جاننے والا شوبز میں ہے تو وہ اس کے ذریعے کام حاصل کرلیں۔
اداکارہ کے مطابق اب جو نئی اداکارائیں آرہی ہیں وہ زیادہ تعلیم یافتہ ہیں اور انہیں پرانی نسل کی طرح پابندیوں کا سامنا بھی نہیں کرنا پڑتا۔