غزہ پر وحشیانہ بمباری اور جان بوجھ کر قحط مسلط کرنے کے بعد سے اسرائیل ایک بعد ایک اپنا اتحادی ملک کھوتا جارہا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی ممالک جس تیزی سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کر رہے ہیں اس سے اسرائیل کے دنیا میں تنہا رہ جانے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔

اسرائیلی وزیراعظم کی ہٹ دھرمی کے باعث غزہ جنگ کے آغاز سے اتحادی رہنے والے ممالک نے نیتن یاہو کی حمایت بند کردی ہے۔

امریکی صدر ٹرمپ نے بھی خبردار کیا تھا کہ اسرائیل جنگ میں فتح حاصل کر رہا ہے لیکن دنیا میں اس کی ساکھ تیزی سے گر رہی ہے۔

ادھر سعودی عرب کی کاوشوں سے یورپی ممالک بھی فلسطین کے دو ریاستی حل کے حامی ہوگئے ہیں۔ عالمی سطح پر اسے پذیرائی مل رہی ہے۔

فن لینڈ نے بھی اسرائیل-فلسطین تنازع کے پرامن حل اور دو ریاستی فارمولے پر مبنی ایک بین الاقوامی اعلامیے میں شمولیت کا اعلان کیا ہے۔

فن لینڈ کی وزیرِ خارجہ ایلینا والٹونن نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ایکس" پر کہا کہ فرانس اور سعودی عرب کی قیادت میں یہ عمل کئی سالوں بعد دو ریاستی حل کے لیے سب سے اہم عالمی کوشش ہے۔

فن لینڈ کی وزارتِ خارجہ نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ یہ اقدام خطے میں دیرپا امن کے قیام کی طرف ایک اہم پیش رفت ہے۔

یہ اعلامیہ جولائی میں اقوام متحدہ میں سعودی عرب اور فرانس کی مشترکہ میزبانی میں ہونے والی ایک بین الاقوامی کانفرنس کے نتیجے میں سامنے آیا تھا۔

یاد رہے کہ اسپین اور ناروے جیسے بعض یورپی ممالک فلسطین کو بطور ریاست پہلے ہی تسلیم کر چکے ہیں۔

فرانس سمیت کئی مغربی ممالک نے رواں ماہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطین کو تسلیم کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

فن لینڈ کی مخلوط حکومت اس مسئلے پر تقسیم کا شکار ہے اور باضابطہ طور پر فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم نہیں کیا گیا۔

تاہم یہ خیال بھی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ فن لینڈ بھی دیگر یورپی ممالک کی طرح ممکنہ طور پر فلسطین کو ایک باضابطہ ریاست تسلیم کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: یورپی ممالک فن لینڈ کی فلسطین کو تسلیم کر

پڑھیں:

رکن ممالک اسرائیلی کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزرا پر پابندی عائد کریں؛ یورپی کمیشن

یورپی کمیشن نے اپنے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ غزہ جنگ کے باعث اسرائیل کے ساتھ تجارتی مراعات معطل کردی جائیں۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کی خارجہ پالیسی سربراہ کاجا کالاس نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ بعض اسرائیلی مصنوعات پر اضافی محصولات لگائیں۔

انھوں نے اپیل کی کہ اسرائیلی آبادکاروں اور انتہاپسند اسرائیلی وزراء ایتمار بن گویر اور بیتزالیل سموتریچ پر پابندیاں عائد کرنے کی اپیل کی۔

یورپی کمیشن کے مطابق اسرائیلی جارحیت یورپی یونین اسرائیل ایسوسی ایشن معاہدے کے انسانی حقوق اور جمہوری اصولوں کے احترام کو لازمی قرار دینے والے آرٹیکل 2 کی خلاف ورزی ہیں۔

انھوں نے غزہ میں بگڑتی انسانی المیے، امداد کی ناکہ بندی، فوجی کارروائیوں میں شدت اور مغربی کنارے میں E1 بستی منصوبے کی منظوری کو خلاف ورزی کی وجوہات بتایا۔

یورپی کمیشن کی صدر اورسلا فان ڈیر لاین نے فوری جنگ بندی، انسانی امداد کے لیے کھلی رسائی اور یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ دو طرفہ تعاون روک دیا جائے گا۔

تاہم یورپی یونین کے 27 رکن ممالک میں اس تجویز پر مکمل اتفاق نہیں ہے۔ اسپین اور آئرلینڈ معاشی پابندیوں اور اسلحہ پابندی کے حق میں ہیں جبکہ جرمنی اور ہنگری ان اقدامات کی مخالفت کر رہے ہیں۔

یورپی کمیشن کی یہ تجویز اس وقت سامنے آئی ہے جب یورپ بھر میں ہزاروں افراد اسرائیل کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں اور منگل کو اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کو نسل کشی قرار دیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • فلسطینی عوام کے لیے تعاون، صحت کے شعبے میں معاہدہ طے
  • رکن ممالک اسرائیلی کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزراء پر پابندی عائد کریں،یورپی کمیشن
  • رکن ممالک اسرائیلی کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزرا پر پابندی عائد کریں؛ یورپی کمیشن
  • اسرائیلی فوج کی غزہ شہر میں زمینی کارروائیاں، مزید 90 فلسطینی شہید
  • جاپان فی الحال فلسطینی ریاست کوتسلیم نہیں کریگا: جاپانی اخبار کا دعویٰ
  • سعودی عرب کا لکسمبرگ کے ریاستِ فلسطین تسلیم کرنے کے اعلان کا خیرمقدم
  • جاپان فی الحال فلسطینی ریاست تسلیم نہیں کریگا، جاپانی اخبار کا دعویٰ
  • یورپی ملک لکسمبرگ کا فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کا اعلان
  • یورپی ملک لکسمبرگ کا بھی فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا اعلان
  • لکسمبرگ کا فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا اعلان