بھارت معافی مانگے گا اور تجارتی مذاکرات پر واپس آئے گا، امریکی وزیر تجارت کی پیشگوئی
اشاعت کی تاریخ: 6th, September 2025 GMT
امریکی وزیرِ تجارت ہاورڈ لٹ نِک نے کہا ہے کہ بھارت جلد امریکا سے تجارتی مذاکرات دوبارہ شروع کرنے پر مجبور ہو جائے گا اور ’معافی مانگے گا‘۔
یہ بھی پڑھیں:امریکی ٹیرف سے بھارتی برآمدات کو دھچکا، نئی دہلی کا ریلیف پیکج کا اعلان
ان کا کہنا ہے کہ امریکا بھارتی کاروبار کا سب سے بڑا خریدار ہے، اور زیادہ دیر تک بھارت اس تعلق کو نظر انداز نہیں کر سکتا۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر بھارت روسی تیل پر انحصار جاری رکھے گا تو اسے بھاری امریکی ٹیکس (ٹیرِف) کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ہاورڈ لٹ نِک کے مطابق، روس-یوکرین جنگ سے پہلے بھارت روس سے صرف 2 فیصد تیل خریدتا تھا، مگر اب یہ شرح بڑھ کر تقریباً 40 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:امریکی ٹیرف کے اثرات، بھارتی کرنسی تاریخ کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی
انہوں نے کہا کہ بھارت کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ امریکا کے ساتھ ہے یا روس اور چین کے ساتھ۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم دنیا کے سب سے بڑے خریدار ہیں، اور آخرکار سب کو گاہک کے پاس واپس آنا ہوتا ہے۔ گاہک ہمیشہ درست ہوتا ہے۔
یہ بیان ایسے وقت آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی کہا کہ امریکا نے بھارت اور روس دونوں کو چین کے ہاتھوں ’کھو دیا‘ ہے، جس سے واشنگٹن میں تشویش بڑھ گئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا امریکی وزیرِ تجارت بھارت تجارت ٹیرف ہاورڈ لٹ نِک.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا امریکی وزیر تجارت بھارت ٹیرف ہاورڈ لٹ ن ک امریکی وزیر
پڑھیں:
امریکا اور بھارت نے 10 سال کے لیے دفاعی معاہدہ کرلیا
امریکا اور بھارت نے 10 سالہ دفاعی فریم ورک معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں، جس کا مقصد عسکری تعاون کو فروغ دینا اور بحرالہند و بحرالکاہل (انڈو پیسیفک) خطے میں علاقائی سلامتی کو مضبوط کرنا ہے۔
امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ اور بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے جمعہ کو کوالالمپور، ملائیشیا میں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران اس معاہدے کا اعلان کیا۔
یہ معاہدہ ایک ایسے وقت میں طے پایا ہے جب چین کی بڑھتی ہوئی فوجی سرگرمیوں اور خطے میں اس کے اثر و رسوخ نے واشنگٹن اور نئی دہلی دونوں کو اپنی دفاعی حکمتِ عملی پر نظرثانی پر مجبور کر دیا ہے۔
ہیگستھ نے اس معاہدے کو ایک تاریخی اور پرعزم قدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دونوں ممالک کی افواج کے درمیان ہم آہنگی اور تعاون کو نئی سطح پر لے جائے گا۔
’یہ ہماری دونوں افواج کے لیے ایک اہم سنگِ میل ہے، جو مزید گہرے اور بامعنی تعاون کی راہ ہموار کرے گا۔ یہ ایک محفوظ اور خوشحال انڈو پیسیفک کے لیے ہمارے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ واشنگٹن اور نئی دہلی کے درمیان شراکت داری باہمی اعتماد اور مشترکہ مفادات پر مبنی ہے۔
بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے معاہدے کو دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کے ایک نئے باب کا آغاز قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ آج کے دن ایک نیا باب رقم ہو رہا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ اس معاہدے سے بھارت امریکا تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔
یہ معاہدہ بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی کے واشنگٹن ڈی سی کے حالیہ دورے کے دوران طے پایا تھا، جہاں انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی۔
اگرچہ دونوں ممالک نے اقتصادی اور دفاعی تعلقات کو فروغ دینے کے عزم کا اظہار کیا ہے، لیکن یوکرین جنگ اور بھارت کی روسی تیل و دفاعی سازوسامان کی خریداری نے تعلقات میں کچھ تناؤ پیدا کیا ہے۔
نئے فریم ورک کے تحت، دونوں ممالک کے درمیان دفاعی سازوسامان اور خدمات کی خرید و فروخت کو مزید آسان بنایا جائے گا، جس سے خریداری کے عمل میں شفافیت اور امریکی و بھارتی افواج کے درمیان آپریشنل ہم آہنگی میں اضافہ متوقع ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں