افغانستان زلزلہ: طورخم پر زخمی پشاور آنے کے منتظر، افغان قونصل جنرل کی صوبائی حکومت سے مدد کی اپیل
اشاعت کی تاریخ: 6th, September 2025 GMT
پشاور میں تعینات افغان قونصل جنرل نے خیبر پختونخوا حکومت سے اپیل کی ہے کہ زلزلے کے دوران شدید زخمی ہونے والے افراد کو پشاور کے اسپتالوں میں علاج کی اجازت دی جائے اور اس وقت طورخم بارڈر پر سو سے زائد شدید زخمی پشاور آنے کے منتظر ہیں۔
افغان قونصل جنرل کی یہ اپیل خیبر پختونخوا حکومت کے ترجمان بیرسٹر سیف سے ملاقات کے دوران سامنے آئی۔ بیرسٹر سیف نے آج افغان زلزلہ زدگان سے ہمدردی اور اظہارِ یکجہتی کے لیے پشاور میں افغان قونصلیٹ کا دورہ کیا اور زلزلے میں ہونے والے جانی و مالی نقصانات پر افسوس اور تعزیت کا اظہار کیا۔
یہ بھی پڑھیے: وزیراعلیٰ گنڈا پور کا افغانستان کے زلزلہ متاثرین کے لیے مزید 1000 خیمے بھیجے کا اعلان
بیرسٹر سیف کی جانب سے جاری بیان کے مطابق مشیر اطلاعات نے خیبر پختونخوا حکومت کی طرف سے مہمانوں کی کتاب میں تعزیتی تاثرات بھی قلم بند کیے اور قونصل جنرل سے تفصیلی ملاقات کی جس میں زلزلہ متاثرین کی مدد اور دیگر امور پر بات ہوئی۔
خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے ایک ہفتے کے دوران یہ دوسرا سرکاری دورہ تھا۔ اس سے پہلے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور بھی پشاور میں واقع افغان قونصل خانے گئے تھے اور صوبائی حکومت کی جانب سے افغان طالبان حکومت کو مشکل وقت میں ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی تھی۔
افغان قونصل جنرل کی مدد کی اپیلبیرسٹر سیف کے مطابق ملاقات کے دوران افغان قونصل جنرل نے زلزلہ متاثرین کی بحالی اور زخمیوں کے علاج پر گفتگو کی اور خیبر پختونخوا حکومت اور مشیر اطلاعات کا مشکل وقت میں تعاون پر شکریہ ادا کیا۔ بیان میں بتایا گیا کہ افغان قونصل جنرل نے طورخم بارڈر پر زخمی متاثرین کو درپیش مسائل سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ضلع خیبر میں واقع مرکزی پاک افغان گزرگاہ طورخم پر اس وقت سو سے زائد شدید زخمی مریض پشاور آنے کے منتظر ہیں جنہیں فوری اور بہتر علاج کی ضرورت ہے۔
قونصل جنرل نے ان مریضوں کو پشاور کے اسپتالوں تک رسائی کے لیے مدد کی اپیل کی اور کہا کہ ان زخمیوں کو منتقل کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
‘ضرورت پڑی تو ماہر ڈاکٹروں پر مشتمل ٹیم افغانستان بھیج سکتے ہیں’افغان قونصل جنرل کی اپیل پر بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے زخمیوں کو پشاور کے اسپتالوں تک رسائی دینے کی یقین دہانی کرائی اور افغان سفارت کار کو بتایا کہ زلزلے میں زخمی افراد کے علاج کے لیے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نہایت فکر مند ہیں اور اس سلسلے میں وزارتِ خارجہ سے مسلسل رابطے میں ہیں۔
بیرسٹر سیف نے کہا کہ بارڈر پر موجود زخمیوں کو پشاور لانے کے لیے بھرپور کوششیں جاری ہیں جبکہ ضرورت پڑنے پر پشاور کے ماہر ڈاکٹروں کو ضروری طبی آلات کے ساتھ جلال آباد بھی بھیجا جاسکتا ہے۔
ترجمان خیبر پختونخوا حکومت نے یقین دہانی کرائی کہ صوبائی حکومت مشکل کی اس گھڑی میں افغان بھائیوں کو ہرگز تنہا نہیں چھوڑے گی اور خیبر پختونخوا کی حکومت اور عوام افغان بھائیوں کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘افغانستان ایک مشکل اور کٹھن وقت سے گزر رہا ہے اور ایسے حالات میں افغان عوام کو تنہا چھوڑنا کسی طور درست نہیں۔ خیبر پختونخوا اور افغانستان کے عوام کے درمیان تاریخی، ثقافتی اور برادرانہ رشتے ہیں، انہی رشتوں کی بنیاد پر اس مشکل وقت میں افغان عوام کے ساتھ اظہارِ یکجہتی ہماری ذمہ داری ہے۔’
افغانستان میں زلزلہجنگ زدہ افغانستان میں زلزلہ 31 اگست 2025 کی شب آیا تھا جس کی شدت ریکٹر اسکیل پر 6.
طالبان حکومت کے مطابق اس زلزلے سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے اور اب تک 2,200 سے زائد افراد جاں بحق اور 3,600 سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔ اقوام متحدہ اور امدادی اداروں کی رپورٹس کے مطابق صرف کنڑ صوبے میں تقریباً 98 فیصد مکانات مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہو چکے ہیں اور متاثرہ علاقوں میں 6,700 سے زائد گھروں کے ملبے تلے لوگ دب گئے تھے۔
شدید بارشوں، بار بار آنے والے آفٹر شاکس اور ناکافی سہولیات نے امدادی کارروائیوں کو مزید مشکل بنا دیا ہے۔ متاثرہ علاقوں میں اب بھی ہزاروں افراد بے گھر ہو کر کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں اور خوراک، ادویات اور خیموں کی سخت قلت کا سامنا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
افغان قونصل جنرل افغانستان زلزلہ بیرسٹر سیف طبی امداد علاجذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: افغان قونصل جنرل افغانستان زلزلہ بیرسٹر سیف علاج خیبر پختونخوا حکومت افغان قونصل جنرل کی بیرسٹر سیف میں افغان کے مطابق کے دوران کو پشاور پشاور کے کی اپیل کے لیے
پڑھیں:
افغانستان ثالثی کے بہتر نتائج کی امید، مودی جوتے کھا کر چپ: خواجہ آصف
سیالکوٹ (نوائے وقت رپورٹ) وزیر دفاع خواجہ آصف نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں بتایا ہے کہ طورخم بارڈر غیرقانونی طور پر مقیم افغانوں کی بیدخلی کیلئے کھولا گیا ہے۔ کسی قسم کی تجارت نہیں ہو گی۔ بیدخلی کا عمل جاری رہنا چاہئے تاکہ اس بہانے دوبارہ نہ ٹک سکیں۔ اس وقت ہر چیز معطل ہے۔ ویزا پراسس بھی بند ہے۔ جب تک گفت و شنید مکمل نہیں ہو جاتی یہ پراسس معطل رہے گا۔ افغان باشندوں کا معاملہ پہلی دفعہ بین الاقوامی سطح پر آیا۔ ترکیہ اور قطر خوش اسلوبی سے ثالثی کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ پہلے تو غیرقانونی مقیم افغانوں کا مسئلہ افغانستان تسلیم نہیں کرتا تھا۔ افغانستان کا مؤقف تھا کہ غیرقانونی مقیم افغانوں کا مسئلہ پاکستان کا ہے۔ اب اس کی بین الاقوامی سطح پر اونرشپ سامنے آ گئی۔ سیز فائر کی خلاف ورزی ہم تو نہیں کر رہے افغانستان کر رہا ہے۔ اس ثالثی میں چاروں ملکوں کے اسٹیبلشمنٹ کے نمائندے گفتگو کر رہے ہیں۔ پاکستان میں ساری قوم خصوصاً خیبر پی کے کے عوام میں سخت غصہ ہے۔ اس مسئلے کی وجہ سے خیبر پی کے صوبہ سب سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے۔ حل صرف واحد ہے کہ افغان سرزمین سے دہشت گردی بند ہو۔ اگر دونوں ریاستیں سویلائزڈ تعلقات بہتر رکھ سکتے تو یہ قابل ترجیح ہو گا۔ بھارت کے پراکسی وار کے ثبوت کی اگر ضرورت پڑی تو دیں گے۔ بھارت ہمیں مشرقی اور مغربی محاذوں پر مصروف رکھنا چاہتا ہے۔ مشرقی محاذ پر تو بھارت کو جوتے پڑے ہیں۔ مودی تو چپ ہی کر گیا ہے۔ اس محاذ پر پرامید ہیں کہ دونوں ملکوں کی ثالثی کے مثبت نتائج آئیں گے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے ترجمان افغان طالبان کے گمراہ کن بیان پر ردعمل میں کہا ہے کہ پاکستان کی افغان پالیسی پر تمام پاکستانی متفق ہیں۔ اس اتفاق رائے میں پاکستان کی قوم‘ سیاسی اور فوجی قیادت شامل ہے۔ افغان طالبان بھارتی پراکسیز کے ذریعے دہشتگردی میں ملوث ہیں۔ طالبان حکومت اندرونی دھڑے بندی اور عدم استحکام کا شکار ہے۔ خواتین‘ بچوں اور اقلیتوں پر جبر افغان طالبان کا اصل چہرہ ہے۔ طالبان چار برس بعد بھی عالمی وعدے پورے نہ کر سکے اور بیرونی عناصر کے ایجنڈے پر عمل کر رہے ہیں۔ پاکستان کی افغان پالیسی قومی مفاد اور علاقائی امن کیلئے ہے۔ پاکستان سرحد پار دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا۔ جھوٹے بیانات سے حقائق نہیں بدلیں گے۔
پشاور (نوائے وقت رپورٹ) طورخم بارڈر سے 20 روز بعد غیرقانونی مقیم افغان باشندوں کی واپسی شروع ہو گئی۔ تاہم طورخم سرحد تجارت اور پیدل آمدورفت کیلئے بدستور بند رہے گی۔ ضلع خیبر کے ڈپٹی کمشنر بلال شاہد نے کہا ہے کہ طورخم سرحدی گزرگاہ کو ملک میں غیر قانونی رہائش پذیر افغان شہریوں کو بے دخل کرنے کیلئے کھول دیا گیا ہے۔ سینکڑوں افغان پناہ گزیں طورخم امیگریشن سینٹر پہنچ گئے جنہیں امیگریشن عملہ ضروری کارروائی کے بعد انہیں افغانستان جانے کی اجازت دیدی گئی۔ دوسری طرف چمن بارڈر سے ایک روز میں 10 ہزار 700 افغان مہاجرین کو افغانستان واپس بھجوایا گیا۔