واشنگٹن (نیوز ڈیسک) امریکی دارالحکومت میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے فوجی تعیناتی کے فیصلے کے خلاف ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے اور فوج واپس بلانے کا مطالبہ کیا۔

یہ احتجاجی مارچ *وی آر آل ڈی سی* (We Are All D.C.) کے نام سے منعقد ہوا، جس میں تارکین وطن، فلسطین کے حامیوں اور مقامی شہریوں کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔ مظاہرین نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے اور “فری ڈی سی” کے نعرے لگاتے ہوئے حکومت کے اقدام کو آمریت سے تعبیر کیا۔

شرکا کا کہنا تھا کہ وہ شہر پر فوجی قبضے کے خلاف ہیں اور چاہتے ہیں کہ سڑکوں سے فوج ہٹائی جائے، کیونکہ اس طرح کے اقدامات مستقبل میں دیگر شہروں میں بھی دہرائے جا سکتے ہیں۔

رپورٹس کے مطابق اس وقت واشنگٹن میں دو ہزار سے زائد فوجی اہلکار تعینات ہیں، جن میں چھ ریپبلکن اکثریتی ریاستوں سے آنے والے اہلکار بھی شامل ہیں۔ اگرچہ ان کی مدتِ قیام واضح نہیں کی گئی، تاہم امریکی فوج نے ڈی سی نیشنل گارڈ کی ڈیوٹی 30 نومبر تک بڑھا دی ہے۔

واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے گزشتہ ماہ جرائم کی شرح کو بنیاد بنا کر فوج تعینات کرنے کا حکم دیا تھا، حالانکہ محکمہ انصاف کے مطابق 2024 میں واشنگٹن میں پرتشدد جرائم کی شرح گزشتہ تیس برسوں کی کم ترین سطح پر رہی۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

وینزویلا کے اندر حملے زیر غور نہیں ہیں‘ ٹرمپ کی تردید

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وینزویلا کے اندر فوجی اہداف کو نشانہ بنانے کے فیصلے کی تردید کرتے ہوئے میڈیا کی ان خبروں کی تردید کردی ہے کہ انہوں نے حملے کی منظوری دی تھی۔ اس سے قبل وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری اینا کیلی سے جب اس رپورٹ کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ اخبار نے جن ذرائع کا حوالہ دیا ہے وہ نہیں جانتیں کہ وہ کس بارے میں بات کر رہے ہیں اور ٹرمپ کی طرف سے کوئی بھی اعلان آئے گا۔ میامی ہیرالڈ نے جمعہ کے روز اطلاع دی تھی کہ ٹرمپ انتظامیہ نے وینزویلا کے اندر فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور یہ کہ حملے کسی بھی وقت ہوسکتے ہیں۔وال اسٹریٹ جرنل کی طرف سے بھی رپورٹ کردہ منصوبہ بند حملوں کا مقصد منشیات کے کارٹیل کے زیر استعمال فوجی تنصیبات کو تباہ کرنا ہے۔ ان تنصیبات کے بارے میں واشنگٹن کا کہنا ہے کہ یہ وینزویلا کے صدر نکولاس مادورو کے زیر کنٹرول ہیں اور ان کی حکومت کے سینئر ارکان چلاتے ہیں۔ اہداف کا مقصد کارٹیل کی قیادت کو منقطع کرنا بھی ہے۔ امریکی حکام کا خیال ہے کہ کارٹیل سالانہ تقریباً 500 ٹن کوکین برآمد کرتا ہے جسے یورپ اور امریکا کے درمیان پھیلایا جاتا ہے۔ واشنگٹن نے مادورو کی گرفتاری کی اطلاع کے لیے اپنے انعام کو دگنا کر کے 5 کروڑ ڈالر کر دیا ہے جو تاریخ کا سب سے بڑا انعام ہے۔ یہ فی الحال وزیر داخلہ ڈیوسڈاڈو کابیلو سمیت اپنے کئی اعلیٰ معاونین کی گرفتاری کے لیے ڈھائی کروڑ ڈالر تک کے انعامات کی پیشکش بھی کر رہا ہے جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ کارٹیل کی کارروائیاں چلا رہے ہیں۔ امریکی منشیات کی اسمگلنگ کے الزامات کا سامنا کرنے والی حکومت کی دیگر اہم شخصیات میں وزیر دفاع ولادیمیر پیڈرینو لوپیز بھی شامل ہیں۔

انٹرنیشنل ڈیسک گلزار

متعلقہ مضامین

  • مسیحوں کے قتل عام کا الزام،ٹرمپ کی نائیجیریا کیخلاف فوجی کارروائی کی دھمکی
  • عیسائیوں کے قتل عام کا الزام: ٹرمپ کا نائیجیریا میں فوجی کارروائی کیلئے تیاری کا حکم
  • ’عیسائیوں کا قتلِ عام‘: ٹرمپ کی نائجیریا کے خلاف فوجی کارروائی کی دھمکی
  • مسیحیوں کے قتل عام کا الزام، ٹرمپ کی نائیجیریا میں فوجی کارروائی کی دھمکی
  • نائیجیریا میں عیسائیوں کا قتل عام نہ رُکا تو فوجی کارروائی کریں گے، ٹرمپ کی دھمکی
  • ٹرمپ نے نائجیریا میں ممکنہ فوجی کارروائی کی تیاری کا حکم دیدیا
  • وینزویلا کے اندر حملے زیر غور نہیں ہیں‘ ٹرمپ کی تردید
  • امریکی عدالت نے ٹرمپ کا وفاقی انتخابات سے متعلق اہم حکم نامہ کالعدم قرار دے دیا
  • 33 سال بعد واشنگٹن کا جوہری تجربات بحال کرنے کا فیصلہ
  • اسرائیل کو تسلیم کیا نہ فوجی تعاون زیر غور ، بھارتی پروپیگنڈا بےبنیاد ہے، پاکستان