یوم دفاع و شہداء کے موقع پر آئی ایس پی آر کی نئی ڈاکومینٹری جاری
اشاعت کی تاریخ: 7th, September 2025 GMT
یوم دفاع و شہداء کے موقع پر آئی ایس پی آر نے 6 ستمبر 1965 کے حوالے سے نئی ڈاکیومنٹری جاری کر دی جس میں جنگ ستمبر کے غازیوں کی لازوال داستان ان کی زبانی پیش کی گئی۔
میجر جنرل (ریٹائرڈ) زاہد محمود، ہلال امتیاز ملٹری کا کہنا تھا کہ ہم نے جنگ کے میدان میں رہ کر جنگ لڑی اور نہایت سنگین حالات کا سامنا کیا، دن کے اختتام پر جب دشمن سامنے ہو اور زندگی اور موت کا معاملہ درپیش ہو، تو بس اللہ کے ساتھ تعلق رہتا ہے۔
ریٹائرڈ ایئر مارشل مسعود اختر ہلال امتیاز ملٹری نے بھی اپنے جذبات کا خوبصورتی سے اظہار کیا اور کہا کہ یہی پاک فوج کی دلیری، جرات، حوصلہ اور یقین ہے۔
ڈاکومینٹری میں بحری سرحدوں کے پاسبان رئیر ایڈمرل ریٹائرڈ فواد امین بیگ، ہلال امتیاز ملٹری نے دشمن کا عبرتناک انجام یاد دلایا اور کہا کہ دشمن یہ جان گیا کہ اگر وہ اپنی قوت ہمارے پانیوں میں آزمانا چاہیں تو ان کا انجام سمندر کی تہہ میں دفن ہونا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ صدر ایوب نے کہا تھا کہ دشمن کو معلوم ہی نہیں کہ اُس نے کس کو للکارا ہے، یہ دراصل پوری قوم کی آواز تھی، پوری قوم جنگ میں کودنے اور ہر قربانی دینے کو تیار تھی۔
پاکستانی مسلح افواج کا دفاع کا عہد محض ایک نعرہ نہیں بلکہ ایک حلف ہے، پاک فوج کا مٹی سے لیا گیا حلف پہچان اور عزم کی یاد دہانی ہے۔
ڈاکومینٹری میں پاک فوج کے ریاست کے ساتھ تعلق اور دفاع کی خوبصورت عکاسی کی گئی، وطن کے لیے اپنا سب کچھ قربان کرنے کی آمادگی اور جذبہ پاک فوج کے خون میں شامل ہے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
جرات، بہادری و ہمت کے نشان، غازیانِ گلگت بلتستان کو سلام
گلگت (نیوزڈیسک) گلگت بلتستان کی آزادی کی کہانی گلگت کے جوانوں نے دشمن کے خون سے لکھی جسے معرکہ 1948ء کے غازی علی مدد نے انتہائی خوبصورتی سے بیان کیا ہے۔
بہادر غازیوں نے اپنے سے کئی گنا بڑے دشمن کو شکستِ فاش دے کر گلگت بلتستان کو غاصب بھارت کے قبضے سے آزاد کروایا، معرکہ 1948ء کے غازی علی مدد نے ناردرن سکاؤٹس میں رہ کر استور، نگر اور کارگل کے مقام پر دشمن کا ڈٹ کر مقابلہ کیا، غازی علی مدد نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر 50 سے زائد بھارتی فوجیوں کا قلع قمع کیا۔
غازی علی مدد نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر دشمن سے ہی چھینے گئے اسلحے سے متعدد بھارتی چیک پوسٹوں پر بھی قبضہ کیا، غازی علی مدد کا کہنا تھا کہ کرنل حسن پارٹی کے ساتھ قمری ٹاپ، صوبیدار میجر بابر لداخ اور شان خان کو کارگل کا چارج دیا گیا، کارگل فتح کرنے کے بعد درازل سے دشمن کی خبر ملی تو 700 کی نفری بھیجی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ کچھ جوان نگر اور کچھ استور کی پوسٹوں پر دشوار گزار راستوں سے ہوتے ہوئے پہنچے، ہمیں صوبیدار تنویر کے ساتھ آگے بھیجا گیا جہاں دشمن کی بڑی تعداد موجود تھی، ہم حملہ آور ہوئے تو دشمن ہتھیار چھوڑ کر بھاگ گئے، ہم نے دشمن سے بھاری مقدار میں ہتھیار جمع کرنے کے بعد جوانوں میں تقسیم کیے۔
غازی علی مدد کا کہنا تھا کہ اگلے دن پھر حملے کیلئے جوانوں کو تیار کیا گیا، اس دوران ہم مستقل پیدل آگے بڑھتے گئے، ان جوانوں نے دشمن پر حملہ کر کے 50 بھارتی فوجیوں کو ہلاک کر دیا، 50 فوجیوں کی ہلاکت کے بعد دشمن 3 دن تک ہم پر جہازوں سے حملہ کرتا رہا، ہم انتہائی مشکلات اور مسائل کے باوجود دشمن کو شکست دینے میں کامیاب رہے۔