یومِ دفاع: وفاقی دارالحکومت میں 31 توپوں کی سلامی؛ مزارِ قائد پر گارڈز کی تبدیلی کی تقریب
اشاعت کی تاریخ: 7th, September 2025 GMT
یومِ دفاع و شہدا پاکستان بھر میں آج نہایت ملی و قومی جذبے اور وقار کے ساتھ منایا جا رہا ہے۔ دن کا آغاز وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 31 اور صوبائی دارالحکومتوں میں 21 توپوں کی سلامی سے ہوا۔
کراچی میں مزارِ قائد پر گارڈز کی تبدیلی کی تقریب منعقد ہوئی، جس میں ایئر آفیسر کمانڈنگ ایئر وائس مارشل شہریار خان مہمان خصوصی تھے۔ پاکستان ایئر فورس اکیڈمی اصغر خان کے دستے نے گارڈز کی ذمہ داریاں سنبھالیں۔
شہریار خان نے بابائے قوم کے مزار پر پھول رکھے، فاتحہ خوانی کی اور مہمانوں کی کتاب میں تاثرات درج کرتے ہوئے کہا کہ پاک فضائیہ نے ہمیشہ عوام کو اعتماد دیا اور دشمن کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔
صدر اور وزیراعظم کے پیغامات
دریں اثنا یومِ دفاع کے موقع پر صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف نے قوم کے نام اپنے خصوصی پیغامات جاری کیے۔ صدر مملکت نے اس دن کو بہادر مسلح افواج کو خراجِ تحسین پیش کرنے کا موقع قرار دیتے ہوئے کہا کہ 6 ستمبر کو ہونے والا معرکۂ حق اس سال نئی اہمیت رکھتا ہے، کیونکہ پاک فوج نے ایک مرتبہ پھر اپنی جانفشانی اور جرات کے ذریعے دشمن کو واضح پیغام دیا کہ وطن کا دفاع ہر قیمت پر کیا جائے گا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ 6 ستمبر قومی تاریخ میں بہادری اور اتحاد کی روشن علامت ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ 60 برس قبل افواجِ پاکستان نے دشمن کے جارحانہ عزائم کو ناکام بنایا، جبکہ حالیہ معرکۂ حق میں بھی افواج اور عوام آہنی دیوار کی طرح متحد کھڑے ہوئے۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت اور تذویراتی وژن نے دشمن کے تکبر کو خاک میں ملا دیا اور ایک نئی تاریخ رقم کی۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
القاعدہ مالی کے دارالحکومت بماکو پر قبضے کے قریب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بماکو (انٹرنیشنل ڈیسک) القاعدہ سے وابستہ جماعت نصرت الاسلام والمسلمین (جے این آئی ایم) مالی کے دارالحکومت باماکو پر کنٹرول کے قریب آگئی ۔ وال سٹریٹ جرنل کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ خطرناک پیش رفت مالی کو دنیا کا ایسا پہلا ملک بنا سکتی ہے جو امریکا کی طرف سے نامزد دہشت گرد تنظیم کے زیر انتظام ہے۔ بماکو پر قبضے کی صورت میں پہلا موقع ہو گا کہ القاعدہ سے براہ راست منسلک کسی گروپ نے کسی دار الحکومت پر کنٹرول حاصل کیا ہو۔ اس صورت حال سے بین الاقوامی سیکورٹی حلقوں میں بڑے پیمانے پر تشویش پھیل گئی ہے۔ کئی ہفتوں سے اس گروپ نے دارالحکومت کا شدید محاصرہ کر رکھا ہے۔ خوراک اور ایندھن کی ترسیل کو روکا جا رہا ہے۔ خوراک کی شدید قلت ہے اور فوجی آپریشن تقریباً مکمل طور پر مفلوج ہو گئے ہیں۔ یورپی حکام نے تصدیق کی ہے کہ یہ گروپ براہ راست حملے کے بجائے سست روی سے گلا گھونٹنے کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہے۔ امید ہے کہ اقتصادی اور انسانی بحران کے دباؤ میں دارالحکومت بتدریج منہدم ہو جائے گا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بحران مالی کی فوج کی صلاحیتوں کو کمزور کر رہا ہے جو خود ایندھن اور گولہ بارود کی شدید قلت کا شکار ہے۔ جماعت نصرت الاسلام والمسلمین گروپ 2017 ء میں القاعدہ سے وابستہ کئی دھڑوں کے انضمام سے تشکیل دیا گیا تھا۔ اپنے قیام کے بعد سے اس نے بنیادی تنظیم سے مکمل وفاداری کا عہد کیا ہے۔ وال سٹریٹ جرنل نے مغربی اور افریقی حکام کے حوالے سے بتایا کہ اس کے جنگجوؤں کو افغانستان اور پاکستان میں القاعدہ کے رہنماؤں سے بم بنانے کی تربیت حاصل ہے۔ گزشتہ چند دنوں میں دارالحکومت کی طرف جانے والے ایندھن کے قافلوں پر بار بار حملے دیکھنے میں آئے ہیں۔ باغیوں کی طرف سے جاری کی گئی وڈیو کے مطابق ایک حالیہ واقعے میں مسلح افراد نے بماکو جانے والی سڑک پر درجنوں ٹرکوں پر حملہ کیا اور باقی پر قبضہ کرنے کے ٹرکوں کو آگ لگا دی۔ کاٹی کے قریبی قصبے میں تعینات فورسز ایندھن کی قلت کی وجہ سے مداخلت کرنے سے قاصر رہیں۔ دوسری جانب ایندھن ملک میں تنازعات کا مرکزی نقطہ بن گیا ہے۔ باماکو میں ایک لیٹر پٹرول کی قیمت تقریباً 3.5 ڈالر تک تک پہنچ گئی ہے۔ یہ گزشتہ قیمت سے تقریباً 3گنا زیادہ ہے۔