سندھ حکومت عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لیے مکمل الرٹ ہے، شرجیل میمن
اشاعت کی تاریخ: 7th, September 2025 GMT
کراچی:
سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن کا کہنا ہے کہ ڈیمز اور بیراجز پر پانی میں کمی بیشی کا سلسلہ بدستور جاری ہے، سندھ حکومت عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لیے مکمل الرٹ ہے۔
شرجیل انعام میمن نے کہا کہ پنجند بیراج کے مقام پر پانی کی آمد اور اخراج دونوں 306,740 کیوسک ہیں، کچے کے علاقوں سے گزشتہ 24 گھنٹوں میں مزید 12,449 افراد محفوظ مقامات کی طرف منتقل ہو چکے ہیں، مجموعی طور پر 121,769 لوگ کچے کے علاقوں سے محفوظ جگہوں کو منتقل ہو چکے ہیں۔
شرجیل انعام میمن نے کہا کہ حکومت سندھ کے قائم کردہ 155 فکسڈ اور موبائل ہیلتھ کیمپس میں گذشتہ 24 گھنٹوں میں 5,848 کو طبی سہولیات فراہم کی گئی ہیں، فکسڈ اور موبائل ہیلتھ کیمپس میں اب تک 33,803 کو علاج کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 14,495 مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے، ابھی تک 360,777 ممکنہ سیلاب کے پیش نظر محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے، چوبیس گھنٹوں کے دوران 64,487 مویشیوں کی ویکسینیشن اور علاج کیا گیا ہے، مجموعی طور پر اب تک 820,811 مویشیوں کی ویکسینیشن اور علاج کیا جا چکا ہے،
شرجیل انعام میمن نے کہا کہ ٹرمو بیراج پر آمد و اخراج 412,992 کیوسک، تونسہ بیراج پر آمد 238,312 کیوسک اور اخراج 224,872 کیوسک ہے، گڈو بیراج پر آمد 360,976 کیوسک اور اخراج 325,046 کیوسک، سکھر بیراج پر آمد 329,648 کیوسک اور اخراج 278,398 کیوسک رکارڈ کیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ کوٹری بیراج پر آمد 237,922 کیوسک اور اخراج 215,567 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے، تربیلا ڈیم 100 فیصد جبکہ منگلا ڈیم 87 فیصد بھر چکا ہے، خانپور، راول اور سملی ڈیم میں بھی پانی کی سطح بلند ہو گئی ہے، حکومت سندھ کی پانی کی اتار چڑھاؤ کی صورتحال کی مسلسل نگرانی کر رہی ہے، خانکی، قادرآباد، پنجند، اسلام اور میلسی سائفن پر درمیانے درجے کا، جبکہ گڈو، سکھر، کوٹری پر نیچلے درجے کا سیلاب ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے پی ڈی ایم اے اور دیگر متعلقہ اداروں کے ذریعے ریسکیو اور امدادی کارروائیاں تیز کر دی ہیں، انہوں نے کہا کہ ریسکیو ٹیمیں، کشتیاں اور دیگر سہولیات متاثرہ علاقوں میں پہلے ہی بھیجی جا چکی ہیں، مزید امدادی اشیاء بھی بھیجی جا رہی ہیں، سدھ کے مختلف اضلاع کے لئے مزید 22 کشتیاں فراہم کی گئی ہیں، آٹھ کشتیاں کمشنر آفس سکھر، چار کشتیاں کمشنر آفس لاڑکانہ، چار کشتیاں کمشنر آفس شہید بینظیر آباد، پانچ کشتیاں پاکستان نیوی سکھر اور ایک او بی ایم ریسکیو 1122 حیدرآباد کو فراہم کی گئی۔
شرجیل انعام میمن نے کہا کہ ہماری اولین ترجیح عوام کی حفاظت اور ان کی فوری مدد ہے، عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ حکومت کے ساتھ تعاون کریں، کسی بھی ہنگامی صورتحال میں ریسکیو اداروں سے فوری رابطہ کریں، سندھ حکومت اپنے عوام کو کسی صورت اکیلا نہیں چھوڑے گی اور ہر قدم پر ان کے ساتھ کھڑی ہے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان شرجیل انعام میمن کیوسک اور اخراج فراہم کی گئی سندھ حکومت نے کہا کہ انہوں نے چکا ہے
پڑھیں:
سیلاب کی تباہ کاریاں‘ کاشتکاروں کو مالی امداد فراہم کی جائے‘سلیم میمن
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250916-08-28
حیدرآباد (نمائندہ جسارت) حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے صدر سلیم میمن نے حالیہ طوفانی بارشوں اور سیلاب کے باعث سندھ اور ملک بھر میں اشیاء خورونوش و زرعی اجناس کی سپلائی لائن میں بے ترتیبی و رکاوٹ پر گہری تشویش کا اِظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اِس کے اَثرات عوام کے ساتھ ساتھ تاجر برادری کے لیے بھی ناقابلِ برداشت بنتے جا رہے ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ سبزیوں اور زرعی اَجناس کی سپلائی لائن بُری طرح متاثر ہونے کے باعث ٹماٹر، پیاز، آلو اور ہری سبزیوں کی قیمتوں میں کئی گنا اِضافہ ہو گیا ہے، جس کا براہِ راست اَثر عوام و تاجروںپر پڑ رہا ہے۔ چھوٹے تاجر جن کا روزانہ کا کاروبار محدود منافع پر چلتا ہے، بڑھتی ہوئی قیمتوں اور سپلائی میں رُکاوٹ کے باعث شدید نقصان اُٹھا رہے ہیں۔ ایک طرف خریدار مہنگائی سے پریشان ہیں تو دوسری جانب تاجر مناسب منافع کے بجائے نقصان کے ساتھ کاروبار چلانے پر مجبور ہیں۔ صدر چیمبر سلیم میمن نے اَفسوس کا اِظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہر سال بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریوں کے باوجود کوئی پیشگی اِقدامات نہیں کیے جاتے۔ دُنیا کے کئی ممالک نے کولڈ اسٹوریج مراکز، کسانوں کی اِنشورنس اسکیمیں، پرائس کنٹرول اور مضبوط انفراسٹرکچر کے ذریعے فوڈ چین کے تحفظ کو یقینی بنایا ہے، جبکہ سندھ میں ایسے اِقدامات نہ ہونے کے برابر ہیں، جس کے باعث ہر سال عوام اور تاجر برادری یکساں طور پر متاثر ہوتی ہے۔ صدر چیمبر سلیم میمن نے حکومت اور متعلقہ اداروں سے فوری اور سنجیدہ اِقدامات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ زرعی اجناس اور سبزیوں کے لیے محفوظ گودام اور کولڈ اسٹوریج مراکز قائم کیے جائیں تاکہ تاجروں کو ضیاع اور نقصان سے بچایا جاسکے۔ دیہی علاقوں اور منڈیوں تک پائیدار سڑکوں کی تعمیر کی جائے تاکہ ترسیلی نظام میں رُکاوٹ نہ آئے۔ اِسی طرح سبزیوں اور روزمرہ ضروریات کی اَشیاء کی بروقت درآمد کو یقینی بنایا جائے تاکہ مقامی منڈیوں میں سپلائی بحال رہے اور قیمتوں میں استحکام پیدا ہو۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ کاشتکاروں کو مالی امداد فراہم کی جائے تاکہ وہ آئندہ فصل بروقت کاشت کرسکیں، جس سے عوام اور تاجروں دونوں کو ریلیف ملے گا۔ اِس کے ساتھ ساتھ ناجائز منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کے خلاف سخت کارروائی کی جائے تاکہ عام آدمی اور تاجر برادری دونوں کو حقیقی معنوں میں سہولت حاصل ہوسکے۔ صدر چیمبر نے کہا کہ خوراک کی ترسیلی زنجیر کے استحکام کو قومی ترجیحات میں شامل کیا جانا لازمی ہے تاکہ عوام کو اشیائے خورونوش قابلِ برداشت قیمتوں پر دستیاب ہوں اور تاجروں کا کاروبار بھی بحال اور مستحکم رہے۔