ملک میں پانی کا مجموعی ذخیرہ ایک کروڑ 24 لاکھ ایکڑ سے متجاوز
اشاعت کی تاریخ: 7th, September 2025 GMT
ملک میں پانی کا مجموعی ذخیرہ ایک کروڑ 24 لاکھ ایکڑ سے متجاوز WhatsAppFacebookTwitter 0 7 September, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)ملک میں پانی کا مجموعی ذخیرہ ایک کروڑ 24 لاکھ ایکڑ سے تجاوز کر گیا۔ واٹر اینڈ پاور ڈیویلپمنٹ اتھارٹی نے تازہ اعداد و شمار جاری کردیئے ہیں۔
واپڈا کے مطابق ڈیموں میں پانی کی مجموعی آمد 3 لاکھ 4 ہزار 400 کیوسک اور اخراج دو لاکھ 24 ہزار 400 کیوسک ہے۔ تربیلا ڈیم میں پانی کی سطح 1550 فٹ اور ذخیرہ 57 لاکھ 28 ہزار ایکڑفٹ ہے، تربیلا میں پانی کی آمد ایک لاکھ 58 ہزار اور اخراج ایک لاکھ 54 ہزار کیوسک ہے۔منگلا میں پانی کی سطح 1221 فٹ اور ذخیرہ 64 لاکھ 16 ہزار ایکڑ فٹ ہے۔ واپڈا کے مطابق دریائے کابل میں پانی کی سطح 27 فٹ سے بھی بلند ہوچکی ہے۔ کالا باغ پر پانی کی آمد ایک لاکھ 99 ہزار اور اخراج ایک لاکھ 92 ہزار کیوسک ہے ۔
چشمہ میں پانی کی سطح چھ 648 ایکڑ فٹ اور ذخیرہ 25 ہزار کیوسک سے زائد ہے۔تونسہ پر پانی کی آمددو لاکھ 28 ہزار اور اخراج دو لاکھ 17 ہزار کیوسک ہے، تریموں کے مقام پر پانی کی آمد اور اخراج 5 لاکھ 26 ہزارکیوسک ہے، گڈو میں پانی کی آمد تین لاکھ 92 ہزار اور اخراج 3 لاکھ 62 ہزار کیوسک ہے، سکھر کے مقام پر پانی کی آمد 3 لاکھ 24 ہزاراور اخراج دو لاکھ 80 ہزار کیوسک جبکہ کوٹری پر پانی کی آمد دو لاکھ 44 ہزار اور اخراج دو لاکھ 31 ہزار 800 کیوسک ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسیلاب کی تباہ کاریوں سے متعلق سیاسی اداکاروں کے فن وزٹ کی بجائے فیلڈ مارشل اپنی نگرانی میں ٹاسک فورس تشکیل دیں ، محمد علی درانی کا ٹاکیز لائیو میں مطالبہ سیلاب کی تباہ کاریوں سے متعلق سیاسی اداکاروں کے فن وزٹ کی بجائے فیلڈ مارشل اپنی نگرانی میں ٹاسک فورس تشکیل دیں ، محمد... بھارت نے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا ، پنجاب میں اونچے درجے سیلاب کا الرٹ جاری، جلال پور پیروالا میں صورتحال خراب، فوج... پاکستان کا فلسطینی عوام کے حقوق کیلئے ہر فورم پربھرپور آواز بلند کرنے کا اعادہ شکست کے بعد بھارت نے پانی کو ہتھیار بنا کر استعمال کیا، احسن اقبال سیالکوٹ کے 80سرکاری سکولز 10ستمبر تک بند رکھنے اعلان پنجاب سے سیلابی ریلا سندھ میں داخل، بیراجوں پر پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ
Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: میں پانی
پڑھیں:
پنجاب میں جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے نئے قوانین اور جرمانوں میں اضافہ
پنجاب حکومت نے صوبے میں جنگلی حیات کے تحفظ اور انسانی آبادیوں کو ممکنہ خطرات سے محفوظ رکھنے کے لیے اہم اقدامات کیے ہیں۔ نئے اقدامات میں ’’پنجاب وائلڈ لائف ہیزرڈ کنٹرول رولز 2025‘‘ کا نفاذ اور جنگلی حیات کے قوانین میں ترامیم شامل ہیں، جو ماحول اور حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کو جدید خطوط پر استوار کریں گی۔ سرکاری اعلامیے کے مطابق نئے قواعد کا مقصد انسان اور جنگلی جانوروں کے درمیان تصادم یا خطرے کی صورت میں سائنسی، منظم اور فوری کارروائی ممکن بنانا ہے۔ اگر کوئی جانور انسانی جان یا دیگر جانداروں کے لیے خطرہ بن جائے یا کسی بیماری یا چوٹ کی وجہ سے زندہ رہنے کے قابل نہ ہو، تو چیف وائلڈ لائف رینجر عوامی شکایات اور سائنسی شواہد کی بنیاد پر کارروائی کا حکم دے سکے گا۔ ہنگامی حالات میں رینجر متعلقہ ماہرین سے مشورہ کرکے جانور کو قابو میں لانے، منتقل کرنے یا ہٹانے کا فیصلہ کرے گا۔ تمام اقدامات کے لیے ویٹرنری ماہرین اور پنجاب کیپٹیو وائلڈ لائف مینجمنٹ کمیٹی سے مشاورت لازمی ہوگی۔ قوانین میں غیر قانونی شکار کے جرمانے بڑھا دیے گئے ہیں۔ فرسٹ شیڈول کے بعض پرندوں کا شکار یا قبضہ 10 ہزار روپے فی جانور، باز، ہریڑ، لگر اور الو کا معاوضہ ایک لاکھ روپے، شیڈول دوئم اور سوئم کے ممالیہ جانوروں کا معاوضہ ایک لاکھ روپے جبکہ گیدڑ، سور اور جنگلی سور کا معاوضہ 25 ہزار روپے مقرر کیا گیا ہے۔ شکار میں استعمال ہونے والے آلات پر بھی جرمانے سخت کیے گئے ہیں، شارٹ گن 25 ہزار، غیر ملکی شارٹ گن 50 ہزار، مقامی رائفل 50 ہزار، غیر ملکی رائفل ایک لاکھ، پی سی پی ائیر گن 50 ہزار، گاڑی یا جیپ 5 لاکھ، موٹر سائیکل ایک لاکھ، سائیکل یا کشتی 25 ہزار اور برقی آلات 25 ہزار روپے کا جرمانہ ہوگا۔ اعزازی گیم وارڈن کا عہدہ ختم کر دیا گیا ہے جبکہ کمیونٹی بیسڈ کنزروینسی کے ارکان کو قانونی اختیار حاصل ہوگا کہ وہ غیر قانونی شکار یا تجارت کی روک تھام میں مدد دے سکیں۔ شکار، بریڈنگ اور خرید و فروخت کے اجازت ناموں کی نیلامی کے لیے ڈیجیٹل پلیٹ فارم متعارف کرایا جائے گا، کتوں کی دوڑ میں زندہ خرگوش کے استعمال پر پابندی ہوگی اور صرف مشینی چارے کی اجازت دی جائے گی۔ صوبے بھر میں جدید آلات سے لیس خصوصی وائلڈ لائف پروٹیکشن سینٹرز قائم کیے جائیں گے جہاں اہلکاروں کو وارنٹ کے بغیر تلاشی اور گرفتاری کا اختیار حاصل ہوگا تاکہ جنگلی حیات کے تحفظ سے متعلق قوانین پر مؤثر عمل در آمد یقینی بنایا جا سکے۔ نئے قوانین کا مقصد نہ صرف جنگلی حیات کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے بلکہ انسانی زندگی اور معاشرتی تحفظ کو بھی برقرار رکھنا ہے۔