پنجاب میں ایک ہزار سے زائد خواجہ سراؤں نے مختلف ہنر سیکھ لئے
اشاعت کی تاریخ: 7th, September 2025 GMT
لاہور:
پنجاب میں اسکلڈ ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت اب تک ایک ہزار سے زائد خواجہ سرا مختلف ہنر سیکھ کر ایک باعزت اور باوقار زندگی گزار رہے ہیں۔
’’پہچان‘‘ کے نام سے شروع کیا جانے والا یہ منصوبہ پنجاب اسکلز ڈویلپمنٹ فنڈ (پی ایس ڈی ایف) نے نومبر 2024 میں وزیراعلیٰ مریم نواز کی ہدایت پر متعارف کرایا تھا جس کے ذریعے ٹرانس جینڈر کمیونٹی کو پہلی مرتبہ منظم اور باضابطہ تربیت فراہم کی گئی۔
لاہور، فیصل آباد، ملتان، بہاولپور اور گوجرانوالہ میں شروع کیے گئے اس پروگرام کے تحت بیوٹی اینڈ گرومنگ، کُلنری آرٹس، انفارمیشن ٹیکنالوجی، دستکاری، پرفارمنگ آرٹس اور ڈیجیٹل فری لانسنگ جیسے شعبوں میں جدید تربیت دی گئی۔ اب تک 1054 خواجہ سرا اس منصوبے سے مستفید ہوچکے ہیں جن میں سے 980 سے زائد مختلف اداروں میں ملازمت حاصل کر چکے ہیں جبکہ کئی نے چھوٹے کاروبار بھی قائم کیے ہیں۔
پروگرام کے دوران تربیت یافتہ افراد کو ماہانہ وظیفہ، سفری الاؤنس، پروفیشنل ٹول کٹس، نادرا اور پنجاب سوشل اکنامک رجسٹری میں اندراج کی سہولت بھی فراہم کی گئی تاکہ انہیں معاشی خود مختاری اور سماجی پہچان مل سکے۔ اس منصوبے میں ڈیپلیکس، خواجہ سرا سوسائٹی اور ایس ٹی ای پی سمیت 18 تربیتی ادارے شراکت دار ہیں۔
پی ایس ڈی ایف کے چیف ایگزیکٹو آفیسر احمد خان کے مطابق خواجہ سرا کمیونٹی کو ماضی میں وہ مواقع نہیں ملے جو دیگر شہریوں کو دستیاب رہے ہیں۔ ’’پہچان‘‘ پروگرام انہیں صرف ہنر ہی نہیں بلکہ روزگار، عزت اور معیشت میں شمولیت کے دروازے بھی فراہم کر رہا ہے۔
لاہور میں دی جینڈر گارڈین جو پاکستان کا پہلا ٹرانس جینڈر اسکول ہے، باضابطہ تعلیم کے ساتھ کوکنگ، سلائی، کمپیوٹر اور زیبائشی کورسز فراہم کر رہا ہے۔ اسی طرح کلنری اینڈ ہوٹل انسٹی ٹیوٹ آف پاکستان چھ ماہ کا مفت تربیتی پروگرام چلا رہا ہے۔
ادارے کی چیف ایگزیکٹو نادیہ شہزاد کے مطابق اس اقدام سے مقامی ہوٹلز اور ریستورانوں میں ملازمت کے مواقع پیدا ہو رہے ہیں جبکہ بیرون ملک روزگار کے امکانات بھی بڑھ رہے ہیں۔
بازیافت نامی تنظیم نے ایک پروڈکشن ہاؤس قائم کیا ہے جہاں ٹرانس جینڈر اور خواتین مل کر سلائی، ڈیزائننگ، پینٹنگ اور ری سائیکل شدہ کپڑوں سے مختلف مصنوعات تیار کر رہی ہیں۔ تنظیم کی سی ای او بشری علی خان کہتی ہیں کہ یہ اقدام خواجہ سرا برادری کو مستقل اور باعزت روزگار فراہم کرنے کی ایک عملی کوشش ہے۔
تربیت مکمل کرنے والی خواجہ سرا بھی اس تبدیلی کو ایک نئے سفر سے تعبیر کر رہی ہیں۔ مایا ملک کا کہنا تھا کہ "بچپن سے میرا شوق سلائی اور بیگز بنانے کا تھا مگر کوئی پلیٹ فارم نہیں تھا۔ اب پہچان پروگرام نے مجھے عزت سے روزگار کمانے کا موقع دیا ہے۔”
خوشبو نے بتایا کہ "والدہ کے انتقال کے بعد میں سڑکوں پر آ گئی تھی اور زندگی اذیت ناک تھی، لیکن تربیت نے مجھے بھیک اور ناچ گانے سے نجات دے کر باعزت کام دیا۔” حنا نے کہا کہ "مجھے کچھ بھی نہیں آتا تھا، یہاں آکر میں نے سلائی اور ڈیزائننگ سیکھی، اب میں اپنے ہاتھ سے روزگار کما رہی ہوں۔”
خواجہ سرا سوسائٹی کی نمائندہ ہیرعلوی کے مطابق اس پروگرام کے ذریعے کمیونٹی کو شناختی کارڈ، صحت کی سہولتوں اور روزگار کے مواقع تک رسائی دی جا رہی ہے تاکہ وہ معاشی اور سماجی سطح پر خود کو مضبوط بنا سکیں۔ تاہم خواندگی اور بڑی عمر کے باعث بعض افراد کو ان پروگراموں سے فائدہ اٹھانے میں مشکلات پیش آتی ہیں۔ ان کے مطابق سماجی رویوں میں تبدیلی اور باقاعدہ روزگار تک رسائی کے بغیر ٹرانس جینڈر کمیونٹی کو مرکزی دھارے میں مکمل طور پر شامل کرنا ممکن نہیں ہوگا۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان پروگرام کے کمیونٹی کو خواجہ سرا کے مطابق رہے ہیں
پڑھیں:
سوڈان،خونریز جنگ، والدین کے سامنے سینکڑوں بچے قتل، اجتماعی قبریں و لاشیں
خرطوم(ویب ڈیسک) سوڈان کے شہر الفاشر سے فرار ہونے والے عینی شاہدین نے انکشاف کیا ہے کہ نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے جنگجوؤں نے شہر پر قبضے کے دوران بچوں کو والدین کے سامنے قتل کیا، خاندانوں کو الگ کر دیا، اور شہریوں کو محفوظ علاقوں میں جانے سے روک دیا۔بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق الفاشر میں اجتماعی قتل عام، جنسی تشدد، لوٹ مار اور اغوا کے واقعات بدستور جاری ہیں۔ اقوامِ متحدہ نے بتایا کہ اب تک 65 ہزار سے زائد افراد شہر سے نکل چکے ہیں، لیکن دسیوں ہزار اب بھی محصور ہیں۔
جرمن سفارتکار جوہان ویڈیفل نے موجودہ صورتحال کو “قیامت خیز” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران بنتا جا رہا ہے۔عینی شاہدین کے مطابق جنگجوؤں نے عمر، نسل اور جنس کی بنیاد پر شہریوں کو الگ کیا، کئی افراد کو تاوان کے بدلے حراست میں رکھا گیا۔ رپورٹس کے مطابق صرف پچھلے چند دنوں میں سینکڑوں شہری مارے گئے، جب کہ بعض اندازوں کے مطابق 2 ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
سیٹلائٹ تصاویر سے ظاہر ہوا ہے کہ الفاشر میں درجنوں مقامات پر اجتماعی قبریں اور لاشیں دیکھی گئی ہیں۔ ییل یونیورسٹی کے تحقیقاتی ادارے کے مطابق یہ قتل عام اب بھی جاری ہے۔سوڈان میں جاری یہ خانہ جنگی اب ملک کو مشرقی اور مغربی حصوں میں تقسیم کر چکی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق جنگ کے نتیجے میں ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد افراد بے گھر اور دسیوں ہزار ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ خوراک اور ادویات کی شدید قلت نے انسانی المیہ پیدا کر دیا ہے۔