دھوپ کے چشمے سے جڑے مفروضات کی حقیقت
اشاعت کی تاریخ: 7th, September 2025 GMT
آنکھ……خدا کی طرف سے عطا کردہ وہ انمول نعمت ہے، جو نہ صرف دنیا کے رنگ و نور کو دیکھنے کا ذریعہ ہے بلکہ انسان کی باطنی دنیا کو بھی ظاہر کرتی ہے۔
شاعروں نے آنکھ کو محبت کی علامت کہا، صوفیوں نے اسے بصیرت کا مرکز قرار دیا اور فنکاروں نے اس میں حسن کی جوت دیکھی لیکن یہ نازک گوہر قدرت کے سب سے زیادہ حساس اعضا میں سے ہے۔ اگر اس کی حفاظت نہ کی جائے تو زندگی کی رونقیں ماند پڑ جاتی ہیں۔ کہتے ہیں کہ جہاں آنکھ کا چراغ بجھ جائے، وہاں سورج کی روشنی بھی اندھیروں میں بدل جاتی ہے۔
آج کے دور میں جہاں فیشن اور طرزِ زندگی کی تیز رفتاری نے سب کو اپنی لپیٹ میں لیا ہے، وہاں دھوپ کے چشمے محض ایک ’’اسٹائل آئیکون‘‘ سمجھ لیے گئے ہیں حالاں کہ اصل میں یہ آنکھوں کو سورج کی مضر شعاعوں سے بچانے کا قیمتی ہتھیار ہیں۔ ماہرینِ چشم اس بات پر متفق ہیں کہ سورج کی الٹرا وائلٹ (UV) شعاعیں آنکھوں پر ویسا ہی اثر ڈالتی ہیں جیسا جلد پر ڈالتی ہیں، جھریاں، وقت سے پہلے بڑھاپا اور یہاں تک کہ نظر کو مستقل نقصان پہنچنا، مگر افسوس کہ عوام میں دھوپ کے چشموں سے متعلق کئی ایسی غلط فہمیاں گردش کرتی ہیں جو نہ صرف حقیقت سے دور ہیں بلکہ نقصان دہ بھی ثابت ہو سکتی ہیں۔ آئیے جانتے ہیں وہ دس عام غلط تصورات جو آپ کی آنکھوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں، لہذا انہیں ترک کرنا آپ کی آنکھوں کی صحت کے لیے نہایت ضروری ہے۔
1۔ مہنگے چشمے ہی بہتر ہوتے ہیں
اکثر لوگ دکان پر پہنچتے ہی سب سے پہلے برانڈ اور قیمت پر نظر ڈالتے ہیں، وہ سمجھتے ہیں کہ اگر چشمہ مہنگا ہے تو یقیناً بہتر بھی ہوگا لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔
امریکن میامی آئی انسٹی ٹیوٹ کی مینجنگ ڈائریکٹر ڈاکٹر اِنّا اوزیروف کہتی ہیں کہ قیمت معیار کی ضمانت نہیں، اصل بات یہ ہے کہ آیا چشمہ الٹرا وائلٹ اے اور الٹر وائلٹ بی شعاعوں کو مکمل طور پر روک سکتا ہے یا نہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ چاہے چشمہ ہزاروں کا ہو یا چند سو روپے کا، جب تک اس پر الٹرا وائلٹ (UV) پروٹیکشن کی مہر ثبت نہیں، وہ آپ کی آنکھوں کا محافظ نہیں۔ اس لیے اگلی بار جب آپ چشمہ کی خریداری کے لیے جائیں تو قیمت کے بجائے لیبل کو ضرور پڑھیں۔
2۔ چشمے کا سائز کوئی معنی نہیں رکھتا
یہ بھی ایک عام مغالطہ ہے۔ لوگ اکثر صرف اس بات پر مطمئن ہو جاتے ہیں کہ آنکھ کے سامنے کوئی رکاوٹ ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ چشمے کا سائز جتنا بڑا ہوگا، اتنی ہی زیادہ حفاظت فراہم کرے گا۔ جب ہم چشمہ پہنتے ہیں تو پْتلی (Pupil) اندھیرے کے باعث زیادہ کھل جاتی ہے۔ اگر فریم چھوٹا ہے تو اطراف سے آنے والی شعاعیں آسانی سے اندر جا کر نقصان پہنچا سکتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ماہرین بڑے لینز اور چوڑے فریم والے چشمے تجویز کرتے ہیں تاکہ آنکھ کے اردگرد کی جلد بھی محفوظ رہے۔
3۔ خراشیں (Scratches) کوئی مسئلہ نہیں
کچھ لوگ کہتے ہیں کہ چشمے پر معمولی خراشوں سے کیا فرق پڑتا ہے؟ لیکن یہ سوچ غلط ہے۔ چشمے پر خراشیں آنکھوں کو مسلسل دباؤ میں رکھتی ہیں کیوں کہ دماغ کو تصویر صاف کرنے کے لیے زیادہ محنت کرنی پڑتی ہے۔ اس سے آنکھوں کی تھکن، سر درد اور بعض اوقات چڑچڑاپن بھی ہو سکتا ہے۔ سوچئے! جیسے آپ ٹوٹے ہوئے شیشے کے گلاس سے پانی پینے میں تذبذب محسوس کریں گے، ویسے ہی آنکھ کو بھی خراب لینز سے نقصان پہنچتا ہے۔
4۔ لینز کا رنگ اہمیت رکھتا ہے
مارکیٹ میں لوگ بڑے فخر سے کہتے ہیں کہ ’’براؤن لینز زیادہ اچھے ہیں، نہیں نہیں گرے بہتر ہیں!‘‘ لیکن یہ بحث سراسر فضول ہے۔ رنگ کا تعلق صرف پسند یا اسٹائل سے ہے۔ الٹرا وائلٹ (UV) شعاعوں کو روکنے کے معاملے میں اس کا کوئی کردار نہیں۔ البتہ بعض صورتوں میں مختلف رنگ کے لینز روشنی کے تاثر کو بدل سکتے ہیں، جیسے ڈرائیونگ کے دوران براؤن لینز کنٹراسٹ کو واضح کر سکتے ہیں لیکن اصل حفاظت ہمیشہ UV فلٹر سے آتی ہے، رنگ سے نہیں۔
5۔ سبھی چشمے چمک کو کم کرتے ہیں
یہ ایک اور بڑا مغالطہ ہے۔ صرف پولرائزڈ لینز(Lenses Polarized) ہی روشنی کی جھلک کو کم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ آپ کسی ندی یا نہر کے کنارے بیٹھے ہوں، برف پر اسکیٹنگ کر رہے ہوں یا تیز دھوپ میں ڈرائیونگ، ایسے وقت میں پولرائزڈ چشمے آنکھوں کو سکون بخشتے ہیں۔ ہالی وڈ آئی فلوریڈا(امریکا) کے ڈاکٹر بیری کے وضاحت کرتے ہیں کہ پولرائزیشن اور UV پروٹیکشن الگ الگ چیزیں ہیں۔ ایک چمک کو کم کرتا ہے، دوسرا شعاعوں کو روکتا ہے۔ بہترین چشمے وہ ہیں جو دونوں خوبیوں کے حامل ہوں۔
6۔ چشمے کی میعاد ختم ہو جاتی ہے
کیا واقعی چشمے ’’ایکسپائر‘‘ ہو جاتے ہیں؟ سچ یہ ہے کہ چشمے کا الٹراوائلٹ (UV) فلٹر وقت کے ساتھ ختم نہیں ہوتا۔ لیکن ہاں، زیادہ استعمال، خراشیں، یا غیر محتاط طریقے سے رکھنے سے ان کی کوالٹی کم ضرور ہو جاتی ہے، یعنی چشمے کی عمر آپ کے استعمال پر منحصر ہے۔ اگر آپ انہیں ہمیشہ کور میں رکھیں اور احتیاط سے استعمال کریں تو برسوں تک وہ اپنی کارکردگی قائم رکھ سکتے ہیں۔
7۔ سستے چشمے بھی کافی ہیں
یہ جزوی طور پر درست ہے۔ سستے چشمے اگر الٹرا وائلٹ (UV) پروٹیکشن والے ہوں تو وہ بنیادی حفاظت ضرور دیتے ہیں۔ مگر مسئلہ ان کے لینز کے معیار کا ہے۔ اکثر سستے چشمے غیر متوازن یا خراب شیشے سے بنے ہوتے ہیں، جو نظر کو بگاڑتے ہیں اور سر درد پیدا کرتے ہیں۔ یوں کہا جا سکتا ہے کہ آنکھوں کے لیے بچت نہیں بلکہ "سرمایہ کاری" کرنی چاہیے۔ بہتر ہے کہ چشمے چاہے بغیر نمبر کے ہوں لیکنlenses quality Prescription پر مبنی ہوں۔
8۔ گہرے رنگ والے لینز زیادہ محفوظ ہیں
اکثر لوگ سمجھتے ہیں کہ سیاہ لینز جتنے گہرے ہوں گے، اتنے ہی محفوظ ہوں گے لیکن یہ ایک غلط تصور ہے۔ گہرے لینز محض آنکھ کو اندھیرے کا احساس دلاتے ہیں، الٹرا وائلٹ (UV) شعاعوں کو روکنے سے ان کا کوئی تعلق نہیں بلکہ کبھی کبھار گہرے لینز زیادہ نقصان دہ ہو سکتے ہیں، کیوں کہ ان سے آنکھ کی پْتلی زیادہ کھلتی ہے اور اگر الٹرا وائلٹ (UV) فلٹر موجود نہ ہو تو نقصان اور بڑھ سکتا ہے۔
9۔ ہر چشمہ الٹرا وائلٹ اے اور الٹر وائلٹ بی شعاعوں کو روکتا ہے
مارکیٹ میں ہزاروں چشمے صرف ’’فیشن آئٹمز‘‘ کے طور پر فروخت ہوتے ہیں۔ ان میں الٹرا وائلٹ (UV) پروٹیکشن بالکل نہیں ہوتا۔ ایسے چشمے دراصل فائدے کے بجائے نقصان کا باعث بنتے ہیں کیوں کہ وہ آنکھ کو اندھیرے کا دھوکہ دے کر پْتلی کو کھول دیتے ہیں اور مزید نقصان دہ شعاعوں کو اندر آنے دیتے ہیں۔ امریکن ڈاکٹر جسٹن بیزان کا مشورہ ہے کہ ہمیشہ وہی چشمہ خریدیں جس پر واضح طور پر UV پروٹیکشن کا اسٹیکر یا لیبل موجود ہو۔
10۔ چشمے صرف گرمیوں میں ضروری ہیں
یہ شاید سب سے عام غلط فہمی ہے۔ لوگ سمجھتے ہیں کہ دھوپ صرف گرمیوں میں نقصان دہ ہوتی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ سردیوں میں برف یا پانی سے منعکس ہونے والی شعاعیں کئی گنا زیادہ خطرناک ثابت ہوتی ہیں۔ کیا آپ نے کبھی برف پوش پہاڑوں پر دھوپ کی تیزی دیکھی ہے؟ وہاں روشنی آنکھوں کو فوراً چکا چوند کر دیتی ہے۔ اسی لیے ماہرین مشورہ دیتے ہیں کہ موسم کوئی بھی ہو، چشمہ ہمیشہ استعمال کریں۔
آنکھیں روشنی کا وہ دروازہ ہیں جو ہمیں کائنات کے رنگ دکھاتا ہے۔ ان کی حفاظت محض ذاتی ضرورت نہیں بلکہ ایک اجتماعی ذمہ داری بھی ہے۔ فیشن کی چمک دمک اپنی جگہ لیکن آنکھوں کے اصل محافظ وہ چشمے ہیں جو UVA اور UVB شعاعوں کو مکمل طور پر روک سکیں۔ یاد رکھیے، مہنگا چشمہ آپ کو اس وقت تک تحفظ نہیں دے سکتا جب تک اس میں سائنسی پروٹیکشن نہ ہو۔ سادہ الفاظ میں قیمت نہیں، معیار دیکھیں۔ رنگ نہیں، UV فلٹر دیکھیں۔ موسم نہیں، ہمیشہ چشمہ پہنیں۔ یوں آپ اپنی بینائی کو طویل عرصے تک روشن اور محفوظ رکھ سکتے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ا نکھوں کو شعاعوں کو کرتے ہیں دیتے ہیں ہیں بلکہ سکتے ہیں ا نکھ کو یہ ہے کہ جاتی ہے لیکن یہ کہ چشمے سکتا ہے ہیں جو کے لیے ہیں کہ
پڑھیں:
متنازع ریفری اینڈی پائیکرافٹ کی پاکستان مخالف پوسٹ؛ حقیقت سامنے آگئی
متنازع ریفری اینڈی پائیکرافٹ کی پاکستان مخالف پوسٹ؛ حقیقت سامنے آگئی WhatsAppFacebookTwitter 0 17 September, 2025 سب نیوز
ایشیا کپ 2025 کے دوران پاکستان اور بھارت کے میچ میں متنازع فیصلے کے بعد ایکس (سابق ٹوئٹر) پر میچ ریفری اینڈی پائیکرافٹ کے نام سے ایک اکاؤنٹ سامنے آیا، جس سے پاکستان مخالف پوسٹس کی گئیں۔
ان پوسٹس میں پائیکرافٹ کو اپنے فیصلے پر ڈٹے رہنے اور پاکستانی کھلاڑیوں پر تنقید کرتے دکھایا گیا۔ تاہم تحقیقات سے یہ بات واضح ہوئی ہے کہ یہ اکاؤنٹ جعلی ہے اور دراصل کسی بھارتی صارف نے بنایا ہے۔
میچ کے بعد پاکستانی ٹیم نے احتجاجاً بھارتی کھلاڑیوں سے ہاتھ نہیں ملایا، کیونکہ ٹاس کے وقت ریفری نے بھی کپتانوں کو مصافحہ نہ کرنے کی ہدایت دی تھی۔ بعد ازاں قومی ٹیم کے کپتان سلمان علی آغا نے اختتامی تقریب میں بھی شرکت نہیں کی۔
اسی دوران ایکس پر اینڈی پائیکرافٹ کے نام سے ایک پوسٹ وائرل ہوئی جس میں دعویٰ کیا گیا کہ پی سی بی نے آئی سی سی کو خبردار کیا ہے کہ اگر ریفری کو نہ ہٹایا گیا تو پاکستان ایشیا کپ میں شرکت نہیں کرے گا۔ اس پوسٹ میں مزید کہا گیا کہ پاکستانی کھلاڑی ہمیشہ کھیل کو بدنام کرتے ہیں اور ان میں سابق کھلاڑیوں محمد حفیظ اور سعید اجمل کا بھی نام لیا گیا۔
یہ پوسٹ تیزی سے وائرل ہوئی اور لاکھوں صارفین نے اسے دیکھا، ہزاروں نے لائیک اور شیئر بھی کیا۔ بھارتی میڈیا آؤٹ لیٹ اوڈیشا بائٹس نے بھی اس پوسٹ کو خبر کی صورت میں شائع کیا، جس کے بعد معاملہ مزید توجہ کا مرکز بن گیا۔
لیکن جب اس اکاؤنٹ کی حقیقت جانچی گئی تو پتا چلا کہ اصل میں اس کا پرانا نام ’’گنگادہر_90‘‘ تھا۔ پروفائل میں پہلے بھارتی سیاست اور پاک-بھارت کشیدگی سے متعلق ہندی زبان میں پوسٹس موجود تھیں۔ بعد میں اسی اکاؤنٹ کا نام بدل کر ’’اینڈی پائیکرافٹ_90‘‘ رکھا گیا اور اسے سابق کرکٹر کے طور پر پیش کیا گیا۔ اس کے علاوہ ایکس پر ایڈوانس سرچ کے ذریعے معلوم ہوا کہ اس نام سے موجود تمام پوسٹس صرف گزشتہ چند گھنٹوں پر مشتمل ہیں۔
فیکٹ چیک کے دوران یہ بھی سامنے آیا کہ وائرل پوسٹ میں جو دعویٰ کیا گیا تھا کہ اینڈی پائیکرافٹ نے محمد حفیظ اور سعید اجمل کو مشکوک ایکشن پر رپورٹ کیا تھا، وہ درست نہیں ہے۔ ای ایس پی این کرک انفو کی 2005 کی ایک رپورٹ کے مطابق حفیظ کے ایکشن کو رپورٹ کرنے والے امپائرز رڈی کوئرزن، پیٹر پارکر اور میچ ریفری کرس براڈ تھے، نہ کہ اینڈی پائیکرافٹ۔
یوں یہ بات ثابت ہوئی کہ اینڈی پائیکرافٹ کے نام سے پاکستان مخالف پوسٹ کرنے والا اکاؤنٹ جعلی تھا، جسے جان بوجھ کر پروپیگنڈے کے لیے بنایا گیا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرعوام تیاری کرلیں: ملک بھر میں گرج چمک کے ساتھ بارش ہونے والی ہے بھارتی کپتان کی ایک اور گھٹیا حرکت، ایشیا کپ جیتنے پر محسن نقوی سے ٹرافی لینے سے انکار آئی سی سی نے پی سی بی کے مطالبے پر میچ ریفری کو ہٹا دیا، بھارتی میڈیا کا دعویٰ پاک بھارت ٹاکرے میں میچ ریفری کا تنازع، قومی ٹیم نے دبئی میں شیڈول پریس کانفرنس ملتوی کر دی ایشیا کپ: اینڈی پائی کرافٹ ہی میچ ریفری رہیں گے، پاکستان کی درخواست مسترد پاک بھارت ٹاکرے کے متنازع میچ ریفری ’اینڈی پائی کرافٹ‘ کون ہیں؟ میچ ریفری تبدیل نہ کیے جانے کی صورت میں پاکستان کا ایشیا کپ کے مزید کسی میچ میں حصہ نہ لینے کا فیصلہCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم