جنوبی وزیرستان میں زلزلے سے اسکول کی شدید نقصان
اشاعت کی تاریخ: 8th, September 2025 GMT
جنوبی وزیرستان کے علاقے وانا میں آنے والے زلزلے سے سرکاری اسکول کو نقصان پہنچا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق جنوبی وزیرستان کے علاقہ وانا میں زلزلے سے گورنمنٹ ہائی اسکول وانا کی چار دیواری منہدم ہو گئی تاہم طلباء اور اساتذہ غیر محفوظ رہے۔
حال ہی میں آنے والے زلزلے کے نتیجے میں گورنمنٹ ہائی اسکول وانا جنوبی وزیرستان لوئر کی 190 فٹ طویل باؤنڈری وال زمین بوس ہوئی، جس کے باعث اسکول کے ہاسٹل میں مقیم طلباء اور اساتذہ شدید مشکلات کا شکار ہیں۔
طلباء کا کہنا ہے کہ چار دیواری نہ ہونے کے باعث وہ کمروں تک محدود ہو کر رہ گئے ہیں اور خود کو غیر محفوظ محسوس کر رہے ہیں۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر باؤنڈری وال کی مرمت کی جائے تاکہ تعلیمی ماحول بحال ہو سکے۔
اسکول کے پرنسپل غلام حسین وزیر کے مطابق واقعے کی اطلاع زلزلے کے دن ہی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ اور ضلعی انتظامیہ کو دے دی گئی تھی۔
ان کا کہنا ہے کہ چار دیواری نہ ہونے سے تعلیمی سرگرمیاں شدید متاثر ہو رہی ہیں، اور طلباء و اساتذہ کی سیکیورٹی پر بھی سوالات اٹھ رہے ہیں۔
انہوں نے متعلقہ حکام سے پرزور اپیل کی کہ فوری طور پر چار دیواری کی دوبارہ تعمیر شروع کی جائے تاکہ طلباء کو محفوظ تعلیمی ماحول فراہم کیا جا سکے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جنوبی وزیرستان چار دیواری
پڑھیں:
افغانستان، پاکستان اور ایران سمیت وسطی ایشیائی ممالک زلزلے سے لرز اٹھے
افغانستان کے ہندوکش خطے میں رات کو آنے والے 6.3 شدت کے زلزلے نے خوف و ہراس پھیلا دیا۔
جرمن جیو فزیکل ریسرچ سینٹر کے مطابق زلزلے کی گہرائی 10 کلومیٹر ریکارڈ کی گئی جبکہ اس کا مرکز شمالی افغانستان کے قصبے خُلم سے 30 کلومیٹر دور تھا۔
زلزلے کے شدید جھٹکوں نے شمالی افغانستان کے متعدد علاقوں کو ہلا کر رکھ دیا۔ مزار شریف سے عمارتوں میں دراڑیں پڑنے اور معمولی نقصان کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔
مقامی میڈیا کے مطابق شہری گھروں سے نکل کر کھلی جگہوں میں دعائیں مانگتے رہے۔
زلزلے کے جھٹکے ترکمانستان، تاجکستان، ازبکستان اور ایران تک محسوس کیے گئے، جبکہ پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بھی عمارتیں لرز اٹھیں۔ بھارت کے شمال مغربی سرحدی علاقے بھی زلزلے کی زد میں آئے۔
ریکٹر اسکیل پر 6.3 شدت کا یہ زلزلہ علاقے کے لیے خطرے کی گھنٹی قرار دیا جا رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق ہندوکش ریجن میں زلزلہ خیز سرگرمیاں مسلسل بڑھ رہی ہیں، جس سے بڑے زلزلے کے خدشات بھی جنم لے رہے ہیں۔
اب تک کسی جانی نقصان کی مصدقہ اطلاعات نہیں ملیں، تاہم ریسکیو ٹیمیں الرٹ کر دی گئی ہیں اور مزار شریف سمیت متاثرہ علاقوں میں نقصانات کا جائزہ لینے کا عمل جاری ہے۔