لاہور:

پنجاب میں جنگلات کے تحفظ اور ماحولیاتی توازن کے لیے  "فاریسٹ وژن 2050" کی تیاری پر کام شروع کردیا گیا ہے، اس وژن کے تحت جنگلات کو صرف لکڑی کے حصول کا ذریعہ سمجھنے کے بجائے ماحولیاتی تحفظ اور موسمیاتی تبدیلی کے مقابلے میں بنیادی سہارا بنایا جائیگا۔

فاریسٹ وژن 2050 کی تیاری کے لیے  انٹرنیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر (آئی یو سی این) کی معاونت حاصل کی گئی ہے۔ آئی یو سی این نے اس مقصد کے لیے محکمہ جنگلات کے اشتراک سے لاہور میں دو روزہ ورکشاپ کا انعقاد کیا جس میں ماہرین سے فاریسٹ وژن 2050 کے لیے تجاویز لی گئیں۔

 ورکشاپ کے پہلے روز کے سیشن میں پنجاب کی سینیئر وزیر مریم اورنگزیب، آئی یو سی این ایشیا کے ڈاکٹر ستریو آدی ویکاکسونو، امریکہ سے ڈاکٹر جاوید احمد، سیکرٹری جنگلات مدثر ریاض ملک اور آئی یو سی این پاکستان کے نمائندے محمود اختر چیمہ سمیت ماہرینِ تعلیم، کمیونٹیز کے نمائندے شریک ہوئے۔

ماہرین نے متفقہ طور پر کہا کہ فوری اقدامات کے بغیر پنجاب کو بڑھتی ہوئی موسمیاتی تبدیلی، تباہ کن سیلاب اور خشک سالی جیسے مسائل کا سامنا رہے گا۔ ان کے مطابق اربن فاریسٹری، ایگرو فاریسٹری، کمیونٹی بیسڈ شجرکاری اور کاربن کریڈٹ فاریسٹری جیسے ماڈل ہی صوبے کو اس بحران سے نکال سکتے ہیں۔

آئی یو سی این کے پاکستان کے لیے نمائندے محمود اختر چیمہ نے کہا کہ "جنگلات میں اضافے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال ناگزیر ہے۔ آئی یو سی این اپنی عالمی مہارت پاکستان میں منتقل کرنے کے لیے تیار ہے اور حکومت پنجاب کی کوششیں اس سمت میں قابلِ تعریف ہیں۔" ان کا کہنا تھا کہ کمیونٹیز کی شمولیت کے بغیر کوئی بھی منصوبہ کامیاب نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ پنجاب میں گزشتہ چند برسوں میں جنگلات اور جنگلی حیات کی کنزرویشن کے لیے جو اقدامات اٹھائے ہیں ان کے نتائج توقع سے بڑھ کر سامنے آئے ہیں۔

صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے کہا کہ وزیرِ اعلیٰ پنجاب صوبے کو سرسبز بنانے کے لیے جامع ماحولیاتی پالیسی پر عمل کر رہے ہیں۔ انہوں نے "کلین پنجاب" مہم، شجرکاری، قابلِ تجدید توانائی، ماحولیاتی فنڈ اور فضائی آلودگی میں کمی جیسے اقدامات کو اجاگر کرتے ہوئے کہا: "یہ کوششیں نہ صرف سبزہ بڑھانے بلکہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کم کرنے میں بھی اہم کردار ادا کریں گی۔"

سیکرٹری جنگلات وجنگلی حیات پنجاب  مدثر ریاض ملک نے بتایا کہ آئی یو سی این کے تعاون سے صوبے میں وائلڈ لائف مردم شماری ایک کامیاب منصوبہ رہی ہے، جبکہ "پلانٹ فار پاکستان" مہم کو بھی نمایاں کامیابی ملی۔ ان کے مطابق "پنجاب کے کل 5 کروڑ ایکڑ رقبے میں سے ساڑھے 16 لاکھ ایکڑ محکمہ جنگلات کے پاس ہے، جن میں صرف ساڑھے 12 لاکھ ایکڑ پر جنگلات موجود ہیں۔ باقی زمین نجی ملکیت ہے، اس لیے عوامی شمولیت کے بغیر جنگلات کا رقبہ بڑھانا ممکن نہیں ہے۔"

ورکشاپ میں گرین پاکستان پروگرام کے منیجر عاصم جمال نے بتایا کہ آئی یو سی این پاکستان کی قیادت میں قائم کنسورشیم پالیسی سازی کے لیے تحقیقی مواد تیار کر رہا ہے جو فاریسٹ وژن 2050 کی بنیاد بنے گا۔

ماہرینِ ماحولیات کے مطابق درخت زمین کو باندھ کر سیلابی پانی کے بہاؤ کو کم کرتے ہیں، بارش کے پانی کو جذب کر کے زیر زمین ذخائر بڑھاتے ہیں اور فضائی آلودگی کے اثرات گھٹاتے ہیں۔ ان کے خیال میں شہری علاقوں میں چھوٹے جنگلات اور گرین بیلٹس کا قیام، زرعی زمینوں پر ایگرو فاریسٹری اور دیہات میں کمیونٹی بیسڈ شجرکاری مستقبل میں سب سے مؤثر اقدامات ثابت ہو سکتے ہیں۔

ماہرین نے کہا کہ شہد، پھل، لکڑی اور دیگر جنگلاتی مصنوعات دیہی معیشت کے لیے نئی راہیں کھول سکتی ہیں، جبکہ وائلڈ لائف ماہرین نے خبردار کیا کہ جنگلات کے بغیر جنگلی حیات کے مسکن تیزی سے ختم ہو رہے ہیں اور نایاب پرندے و جانور خطرے سے دوچار ہیں۔جنگلات اور جنگلی حیات لازم وملزوم ہیں۔

شرکاء نے اس بات پر اتفاق کیا کہ فاریسٹ وژن 2050 اگر مؤثر طریقے سے نافذ ہو گیا تو پنجاب نہ صرف جنگلاتی رقبے میں نمایاں اضافہ کر سکے گا بلکہ ماحولیاتی بحران سے نمٹنے کے لیے ایک عملی ماڈل بھی قائم کرے گا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: آئی یو سی جنگلات کے کے بغیر کے لیے کہا کہ

پڑھیں:

پنجاب میں 8ویں جماعت کے بورڈ امتحانات کا سلسلہ دوبارہ شروع، حکومتی فیصلہ

: پنجاب ایجوکیشن کمیشن (PECTAA) نے اعلان کیا ہے کہ اب 5 ویں اور ہشتم جماعت کے طلبہ کے امتحانات بورڈ نظام کے تحت لیے جائیں گے۔ اعلان کے مطابق امتحانات کے لیے رجسٹریشن کا عمل نومبر سے شروع ہوگا، جماعت پنجم کے امتحانات 9 فروری سے شروع ہوں گے جبکہ جماعت ہشتم کے امتحانات 16 فروری سے منعقد کیے جائیں گے۔ حکام کے مطابق جماعت پنجم کے طلبہ 3 نومبر سے 15 نومبر تک داخلہ اور رجسٹریشن کا عمل مکمل کر سکیں گے، دونوں جماعتوں کے نتائج 31 مارچ 2026 کو جاری کیے جائیں گے۔ محکمہ تعلیم پنجاب کے مطابق یہ فیصلہ تعلیمی معیار کو بہتر بنانے اور صوبے بھر میں یکساں امتحانی نظام رائج کرنے کے لیے کیا گیا ہے، تاکہ طلبہ کی کارکردگی کو منصفانہ اور معیاری طریقے سے جانچا جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • پنجاب میں عوام عدم تحفظ کا شکار ہیں،جماعت اسلامی
  • پی ٹی آئی کی پنجاب لوکل گورنمنٹ بل عدالت میں چیلنج کرنے کی تیاری
  • پنجاب حکومت صحافیوں کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے، وزیر اعلیٰ کا پیغام
  • چین کی معدنی بالادستی: امریکا کو تشویش، توازن کے لیے پاکستان سے مدد طلب
  • پنجاب میں 8ویں جماعت کے بورڈ امتحانات کا سلسلہ دوبارہ شروع، حکومتی فیصلہ
  • امریکا نے چین کی معدنی بالادستی کے توازن کیلئے پاکستان سے مدد طلب کرلی
  • پنجاب میں وال چاکنگ پر مکمل پابندی عائد، صوبے بھر میں بیوٹیفکیشن منصوبے شروع کرنے کا فیصلہ
  • پنجاب میں جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے نئے قوانین اور جرمانوں میں اضافہ
  •  پنجاب حکومت کی کم از کم اجرت کے نفاذ کیلئے صوبہ بھر میں مہم شروع
  • پنجاب حکومت کا25 بڑے منصوبے جلد شروع کرنےکافیصلہ