ڈونلڈ ٹرمپ کو ریسٹورنٹ میں داخل ہوتے ہی نوجوانوں کے احتجاج کا سامنا
اشاعت کی تاریخ: 10th, September 2025 GMT
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو منگل کی شب واشنگٹن ڈی سی میں کھانے کے دوران احتجاج کا سامنا کرنا پڑا۔ احتجاج کرنے والے لڑکے، لڑکیاں تھیں جو فلسطین کے حق میں اور امریکا میں شہری آزادیوں پر پابندی کے خلاف نعرے لگا رہے تھے۔
ٹرمپ جو’ز سی فوڈ، پرائم اسٹییک اینڈ اسٹون کرب ریستوران (وائٹ ہاؤس کے قریب) میں داخل ہوئے تو وہاں موجود ایک گروہ نے نعرے بازی شروع کر دی۔
مظاہرین ’فری ڈی سی‘ اور ’فری فلسطین‘ کے نعرے لگا رہے تھے اور ٹرمپ کو ’وقت کا ہٹلر‘ قرار دے رہے تھے۔ بعد ازاں پولیس نے مظاہرین کو باہر نکال دیا۔
Trump stares down “Free Palestine” nuts inside of a DC restaurant.
Legendary. pic.twitter.com/F0bTo5NmO6
— Townhall.com (@townhallcom) September 10, 2025
ٹرمپ کا ردعملٹرمپ نے صورتحال پر طنزیہ تبصرہ کیا’ہمارا شہر محفوظ ہے، یہ اچھی بات ہے۔ مزہ کریں۔ آپ گھر جاتے ہوئے لوٹے نہیں جائیں گے۔‘
انہوں نے اس موقع پر کہا کہ حالیہ وفاقی اقدامات کے بعد واشنگٹن اب محفوظ ترین شہروں میں شمار ہوتا ہے، جب کہ چند ماہ قبل یہ ’انتہائی غیر محفوظ‘ تھا۔
یہ بھی پڑھیے صدر ٹرمپ غزہ جنگ ختم کروا کر یرغمالیوں کو رہا کرائیں، اسرائیل میں ہزاروں افراد کا احتجاج
ٹرمپ کے ساتھ کون تھا؟اس ڈنر میں ٹرمپ کے ساتھ دیگر اعلیٰ حکومتی شخصیات بھی شریک تھیں جن میں وزیر خارجہ مارکو روبیو، نائب صدر جے ڈی وینس اور وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ بھی شامل تھے۔
ٹرمپ کے بیانات اور پس منظرکھانے سے پہلے میڈیا سے گفتگو میں ٹرمپ نے کہا کہ ان کی انتظامیہ کے کریک ڈاؤن آن کرائم نے واشنگٹن کو محفوظ بنایا ہے۔ انہوں نے اشارہ دیا کہ جلد ہی کسی اور شہر میں بھی اسی نوعیت کا آپریشن شروع کیا جائے گا۔
ایک ماہ قبل ٹرمپ انتظامیہ نے ڈی سی پولیسنگ پر وفاقی کنٹرول کو بڑھا دیا تھا اور شہر میں مزید نفری تعینات کی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیے امریکا میں احتجاج کا دائرہ بڑھ گیا، مظاہروں کو سختی سے کچلا جائیگا، صدر ٹرمپ
ٹرمپ کے خلاف احتجاج کا یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب امریکی صدر کو بیرونی اور اندرونی دونوں محاذوں پر سخت تنقید کا سامنا ہے۔ ایک طرف اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہونے کی وجہ سے ٹرمپ کو کڑی تنقید کا سامنا ہے، دوسری طرف داخلی سطح پر بھی ان کے خلاف احتجاج ہورہا ہے ۔ احتجاج کرنے والوں کو امریکا میں شہری آزادیوں پر قدغن کے خدشات لاحق ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ٹرمپ کے خلاف احتجاجذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ٹرمپ کے خلاف احتجاج
پڑھیں:
نائیجیریا میں عیسائیوں کا قتل عام نہ رُکا تو فوجی کارروائی کریں گے، ٹرمپ کی دھمکی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہفتے کے روز کہا ہے کہ انہوں نے محکمہ دفاع کو ہدایت دی ہے کہ اگر نائیجیریا نے عیسائیوں کے قتل عام کو روکنے کے لیے فوری اقدامات نہ کیے تو ممکنہ طور پر فوجی کارروائی کے لیے تیار رہیں۔
ٹرمپ کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب امریکا نے نائیجیریا کو دوبارہ مذہبی آزادی کی سنگین خلاف ورزی کرنے والے ممالک کی فہرست میں شامل کر دیا ہے۔ اس فہرست میں چین، میانمار، شمالی کوریا، روس اور پاکستان بھی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: صدر ٹرمپ کا زیرِ زمین جوہری تجربات کو خارج از امکان قرار دینے سے انکار
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر جاری اپنے بیان میں ٹرمپ نے اعلان کیا کہ امریکا نائیجیریا کو دی جانے والی تمام امداد اور معاونت فی الفور روک دے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر امریکا نے کارروائی کی تو وہ ‘تیز، سخت اور فیصلہ کن’ ہوگی تاکہ ان ‘اسلامی دہشت گردوں کو مکمل طور پر ختم کیا جا سکے جو عیسائیوں پر ظلم کر رہے ہیں۔’
ٹرمپ نے نائیجیریا کو ‘بدنام ملک’ قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ اس کی حکومت کو فوری طور پر کارروائی کرنی چاہیے۔ ان کے بیان پر ابھی تک نائیجیریا کی حکومت یا وائٹ ہاؤس کی جانب سے کوئی ردِعمل سامنے نہیں آیا۔
یہ بھی پڑھیے: صدر ٹرمپ نے پینٹاگون کو ایٹمی تجربات فوری طور پر دوبارہ شروع کرنے کا حکم دے دیا
امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ محکمہ جنگ کارروائی کے لیے تیار ہے۔ یا تو نائیجیریا کی حکومت عیسائیوں کا تحفظ کرے، یا پھر ہم ان دہشت گردوں کو ختم کر دیں گے جو یہ خوفناک جرائم کر رہے ہیں۔
نائیجیریا کے صدر بولا احمد تینوبو نے ایک بیان میں مذہبی عدم برداشت کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ نائیجیریا کو مذہبی طور پر متعصب قرار دینا ہماری قومی حقیقت کی عکاسی نہیں کرتا۔ حکومت ہر شہری کے مذہبی آزادی کے آئینی حق کا تحفظ کرتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا ڈونلڈ ٹرمپ نائیجیریا