وزیراعظم کا کراچی میں سیلابی صورتحال کا نوٹس، ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 10th, September 2025 GMT
اسلام آباد:
وزیراعظم شہباز شریف نے سندھ بالخصوص کراچی میں سیلابی صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے متاثرہ خاندانوں کی امداد اور بحالی کے لیے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کرنے کی ہدایت کر دی۔
وزیراعظم نے این ڈی ایم اے کو کراچی اور سندھ کے دیگر علاقوں میں سیلاب کے پیش نظر امدادی کارروائیوں کے لیے صوبائی حکومت اور سندھ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی سے مکمل تعاون کرنے کی ہدایت کر دی۔
وزیراعظم نے کراچی میں متحرک امدادی کارروائیوں پر ریسکیو 1122، پاک فوج اور رینجرز کی پذیرائی کی جبکہ انہوں نے گڈاب ندی میں شہریوں کے ڈوبنے پر اظہار افسوس کیا۔
انہوں نے متعلقہ اداروں کو سیلاب میں لاپتہ افراد کو جلد از جلد تلاش کرنے کی ہدایت کر دی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عوام کو سیلابی صورتحال سے آگاہ کرنے کے لیے اگاہی مہم کو مزید متحرک کیا جائے تاکہ زیادہ سے زیادہ شہری سیلاب سے بچ سکیں۔
انہوں نے سیلاب سے متاثرہ نظام مواصلات کی جلد از جلد بحالی کے لیے اقدامات لینے کی ہدایت کر دی۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لیے وفاق اور سندھ حکومت مکمل طور پر متحرک ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سیلابی صورتحال کی ہدایت کر دی کے لیے
پڑھیں:
حکومت 27 ویں ترمیم لانے کیلئے متحرک(اتحادیوں سے حمایت کی درخواست)
وزیراعظم نے پی پی سے 27 ویں ترمیم کی حمایت کی درخواست کر دی، بلاول کی تصدیق، ایم کیو ایم، مسلم لیگ ق اوراے این پی سمیت جے یو آئی ایف سے بھی رابطوں کا فیصلہ
 فیلڈ مارشل کاعہدہ آئینی بنانے کیلئے آرٹیکل243 میں ترمیم کی جائے گی،این ایف سی ایوارڈ میں صوبائی حصے کا تحفظ ختم کرنا اور الیکشن کمیشن بھی مجوزہ ترمیم کا حصہ ہے،ذرائع
حکومت 27 ویں آئینی ترمیم لانے کیلئے متحرک ہوگئی۔27 ویں آئینی ترمیم میں آرٹیکل 243 میں ترمیم ہوگی جس کا مقصد آرمی چیف کو دیے گئے فیلڈ مارشل کے عہدے کو آئین میں شامل کرنا اور اسے تسلیم کرنا ہے۔مجوزہ ترمیم میں آئینی عدالتوں کا معاملہ بھی شامل ہے، ایگزیکٹو کی مجسٹریل پاور کی ڈسٹرکٹ لیول پر ترسیل بھی مجوزہ ترمیم میں شامل ہوگی، اس کے ساتھ پورے ملک میں ایک ہی نصاب کا ہونا بھی ستائیسویں ترمیم کی تیاری میں زیر غور آنے کا امکان ہے۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم کی جانب سے 27 ویں آئینی ترمیم کیلئے اتحادی جماعتوں سے مشاورت کا سلسلہ جاری ہے۔پیپلز پارٹی کے بعد ایم کیو ایم، مسلم لیگ ق اوراے این پی سمیت جے یو آئی ایف سے بھی رابطوں کا فیصلہ کیاگیاہے۔ذرائع کے مطابق 27 ویں آئینی ترمیم کے اہم نکات اور ابتدائی خدوخال پر بات چیت جاری ہے ،این ایف سی ایوارڈ اور الیکشن کمیشن بھی مجوزہ ترمیم کا حصہ ہے۔ ذرائع کے مطابق آرٹیکل 243 میں ترمیم ،ایجوکیشن کو واپس وفاق میں لانے ،آئینی عدالت کے قیام اور دیگر نکات بھی مجوزہ آئینی ترمیم کا حصہ ہیں۔حکومتی ذرائع کے مطابق این ایف سی ایوارڈ اور الیکشن کمیشن بھی مجوزہ ترمیم کا حصہ ہے۔ دوسری جانب چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے وزیراعظم شہبازشریف نے 27ویں ترمیم کی حمایت کی درخواست کی ہے۔سوشل میڈیا پر جاری بیان میں بلاول بھٹو زرداری نے لکھا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی سربراہی میں مسلم لیگ ن کے وفد نے صدر آصف علی زرداری اور مجھ سے ملاقات کی۔انہوں بتایا کہ وزیراعظم نے پیپلز پارٹی سے 27 ویں ترمیم کی حمایت کی درخواست کی، ترمیم میں آئینی عدالت کا قیام، ایگزیکٹو مجسٹریٹس اور ججز کے تبادلے شامل ہیں۔بلاول بھٹو زرداری نے مزید بتایا ہے کہ این ایف سی میں صوبائی حصے کا تحفظ ختم کرنا بھی 27 ویں ترمیم میں شامل ہے، تجاویز میں آرٹیکل 243 میں ترمیم، تعلیم اور آبادی کی منصوبہ بندی وفاق میں واپسی کی ترمیم بھی شامل ہیں۔چیٔرمین پیپلز پارٹی نے بتایا ہے کہ 27 ویں آئینی ترمیم میں ای سی پی کی تقرری پر ڈیڈ لاک توڑنا بھی شامل ہے۔انہوں نے بتایا کہ صدر مملکت آصف علی زرداری کی قطر سے واپسی پر پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس 6 نومبر کو ہو گا جس میں پارٹی پالیسی طے کی جائے گی۔