ٹک ٹاکر سامعہ حجاب اغوا کیس: ملزم حسن زاہد جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل
اشاعت کی تاریخ: 10th, September 2025 GMT
سوشل میڈیا پر متحرک شخصیت اور ٹک ٹاکر سامعہ حجاب کے مبینہ اغوا اور جان سے مارنے کی دھمکیوں کے کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ عدالت نے مرکزی ملزم حسن زاہد کی اغوا کے مقدمے میں ضمانت خارج کرتے ہوئے اُسے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق پولیس نے حسن زاہد کیخلاف ایک اور نیا مقدمہ بھی درج کرتے ہوئے باقاعدہ گرفتاری ڈال دی ہے۔ اغوا کیس میں پولیس کی جانب سے آٹھ دن کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی گئی تھی، تاہم عدالت نے جوڈیشل ریمانڈ منظور کیا۔ دوسری جانب دھمکیوں اور نقدی چھیننے کے مقدمے میں عدالت نے دو روزہ جسمانی ریمانڈ کی منظوری دی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ تفتیش کے دوران ملزم سے موبائل فون، گاڑی اور اسلحہ برآمد کیا جائے گا، جبکہ اس کی نشاندہی پر دیگر ممکنہ ملزمان کی گرفتاری بھی متوقع ہے۔
سامعہ حجاب کا بیان:اس نے مجھے اغوا کر کے لاپتہ کرنے کی دھمکی دی
متاثرہ ٹک ٹاکر سامعہ حجاب نے میڈیا سے گفتگو میں لرزہ خیز انکشافات کیے۔ اُن کا کہنا تھا کہ سابق منگیتر حسن زاہد نے انہیں زبردستی گاڑی میں بٹھانے کی کوشش کی اور کہاہم تمہیں اب اپنے ساتھ لے جا رہے ہیں، بیسمنٹ میں بند کر دیں گے جہاں کوئی تمہیں تلاش نہیں کر سکے گا۔
سامعہ نے بتایا کہ ان کی حسن زاہد سے تقریباً 6 ماہ قبل دوستی ہوئی، اور کچھ عرصے بعد منگنی طے پا گئی۔
ابتدائی طور پر سب کچھ ٹھیک تھا، لیکن جب اُن کی قریبی دوست، مقتولہ ٹک ٹاکر ثنا یوسف کے قتل کا واقعہ پیش آیا، تو سامعہ جذباتی طور پر شدید متاثر ہوئیں اور خود کو تنہا کرنے لگیں — یہی وقت تھا جب حسن زاہد کا اصل چہرہ سامنے آیا۔سامعہ حجاب نے مزید بتایا کہ حسن زاہد اربوں روپے کے مالیاتی فراڈ کیس میں نیب کو مطلوب ہے، اور اس پر پہلے سے متعدد ایف آئی آرز درج ہیں۔
جب مجھے اس کی حقیقت کا علم ہوا، تو میں نے شادی سے انکار کر دیا اور انگوٹھی واپس کر دی۔ اس کے بعد اس نے میرا پیچھا کرنا شروع کر دیا، مجھے ہراساں کیا اور جان سے مارنے کی دھمکیاں دیں۔
اگر میرا بیٹا مر گیا تو ذمہ دار تم ہوگی
سامعہ کا کہنا تھا کہ حسن کی والدہ بھی اُن پر شادی کے لیے دباؤ ڈالتی رہیں۔وہ کہتی ہیں اگر میرا بیٹا کچھ کر بیٹھا تو تم ذمہ دار ہو گی۔ لیکن وہ خود اپنے بیٹے کو قابو میں نہیں رکھ سکتیں۔انہوں نے مزید انکشاف کیا کہ حسن زاہد اُن تین ماہ کے دوران بار بار اُن کے پاس آیا، منتیں کیں، دھمکیاں دیں اور ذہنی اذیت کا سبب بنتا رہا۔
یہ کیس صرف ایک فرد کی نہیں، بلکہ اُن تمام خواتین کی نمائندگی کرتا ہے جو کسی رشتے کے نام پر بلیک میلنگ، دھونس یا تشدد کا شکار بنتی ہیں۔
عدالت میں جاری کارروائی اور پولیس کی تفتیش اس بات کا عندیہ دیتی ہے کہ قانون ایسے معاملات میں حرکت میں آ رہا ہے — مگر سوال یہ ہے کہ کیا خواتین کو تحفظ دینے کا نظام اتنا مضبوط ہے کہ وہ وقت پر مدد حاصل کر سکیں؟
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
عدالت عظمیٰ میں انتظامی تقرریاں، سہیل محمد لغاری رجسٹرار تعینات
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251102-01-9
اسلام آباد (اے پی پی) عدالت عظمیٰ پاکستان نے اندرونی نظم و نسق میں بہتری اور ادارہ جاتی کارکردگی کو مضبوط بنانے کیلیے اعلیٰ سطح پر انتظامی تقرریوں کا اعلان کیا ہے جن کا مقصد عدالتی نظام میں تسلسل اور اصلاحاتی عمل کو مزید موثر بنانا ہے۔ عدالت عظمیٰ کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے ہفتہ کو جاری اعلامیہ کے مطابق سہیل محمد لغاری ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ہائیکورٹ آف سندھ جو اس وقت بطور سیکرٹری سپریم جوڈیشل کونسل (بی ایس22) خدمات انجام دے رہے ہیں کو رجسٹرار (بی ایس22) عدالت عظمیٰ تعینات کیا گیا ہے۔ اسی طرح فخر زمان ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج پشاور ہائی کورٹ جو اس وقت بطور ایڈیشنل رجسٹرار (ایڈمنسٹریشن) خدمات انجام دے رہے ہیں کو ڈائریکٹر جنرل (ریفارمز،بی ایس22) کے طور پر عدالت عظمیٰ میں تعینات کیا گیا ہے۔ دریں اثنا سپریم جوڈیشل کونسل سیکرٹریٹ نے عابد رضوان عابد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج لاہور ہائیکورٹ، کی خدمات بطور سیکرٹری سپریم جوڈیشل کونسل (بی ایس22) پر ڈیپوٹیشن کی بنیاد پر حاصل کی ہیں۔