پاکستان میں لاکھوں شہریوں کے فون کالزکی نگرانی کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 10th, September 2025 GMT
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ پاکستان میں لاکھوں شہریوں کی فون کالز، پیغامات اور انٹرنیٹ سرگرمیاں نگرانی کے عمل سے گزرتی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق عام افراد، صحافیوں اور سیاسی شخصیات سمیت متعدد افراد کی نگرانی کی جا رہی ہے۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستانی ادارے بیک وقت40 لاکھ موبائل فونز کی نگرانی کی صلاحیت رکھتے ہیں، جبکہ ’’ڈبلیو ایم ایس ٹو‘‘ نامی ایک انٹرنیٹ فائر وال کے ذریعے 20 لاکھ سے زائد انٹرنیٹ سیشنز کو بلاک یا مانیٹر کیا جا سکتا ہے۔
ایمنسٹی کا کہنا ہے کہ یہ دونوں نظام ایک ساتھ کام کرتے ہیں۔ ایک فون کالز اور میسجز تک رسائی دیتا ہے ، جبکہ دوسرا ویب سائٹس اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی رفتار کم یا مکمل بند کر دیتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ٹیلی کام کمپنیوں کو مبینہ طور پر(قانونی مداخلت کے انتظام کا نظام) ،(Lawful Intercept Management System) سے منسلک ہونے کی ہدایت دی گئی ہے تاکہ صارفین کی ڈیجیٹل سرگرمیوں پر نظر رکھی جا سکے۔
ایمنسٹی کے مطابق پاکستان میں اس وقت تقریباً 6.
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
سرکاری اداروں کی اجتماعی آڈٹ رپورٹ میں بڑی غلطیوں کا انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: آڈیٹرجنرل آف پاکستان نے سرکاری اداروں کی اجتماعی آڈٹ رپورٹ میں بڑی غلطیوں کا اعتراف کر لیا ۔ پہلے آڈٹ رپورٹ میں 376 ٹریلین کی بےضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی تھی تاہم اب نظرثانی کرتےہوئے رقم 9.76 ٹریلین روپے کر دی گئی ہے۔
آڈیٹر جنرل کی وفاقی سرکاری اداروں کی اجتماعی آڈٹ رپورٹ2024-25 غلطیوں کا پلندہ نکلی ۔ ملک کے سب سے بڑے آڈٹ ادارے نے اعتراف کر لیا۔ غلطیوں کی تصحیح کے بعد گذشتہ مالی سال کے دوران وفاقی اداروں میں مجموعی مالی بے ضابطگیوں کی رقم 375 ٹریلین کےبجائےصرف 9.76 ٹریلین روپے نکلی ۔ آڈیٹر جنرل حکام نے رپورٹ میں سیکڑوں کھرب روپے کی کمی بیشی کو محض ٹائپنگ کی غلطیاں کہہ کر جان چھڑانے کی کوشش کی ہے۔
ملکی سپریم آڈٹ آفس کی جانب سے 4858 صفحات پر مشتمل نئی تصحیح شدہ مجموعی آڈٹ رپورٹ ویب سائٹ پر جاری کردی گئی۔ ساتھ وضاحتی نوٹ میں کہاگیا ہےکہ گزشتہ آڈٹ رپورٹ میں غلطی سے 2 مقامات پر لفظ بلین کےبجائے ٹریلین ٹائپ ہوگیا ۔ مجموعی آڈٹ رپورٹ میں درستگی کے بعد مالی سال 2024-25 میں بےضابطگیوں کی اصل رقم 9.769 ٹریلین روپےپائی گئی۔ ملکی تاریخ کی پہلی کنسالیڈیٹڈآڈٹ رپورٹ اگست میں جاری کی گئی تھی ۔ جو بھاری بھر کم غلطیوں کے باعث ادارے کیلئے بدنامی کا سبب بن گئی۔
رپورٹ کے مطابق وفاقی اداروں کے آڈٹ پر اے جی پی کا براہِ راست خرچ 3.02 ارب روپے رہا ۔ آڈٹ میں بجٹ سےزائد اخراجات سمیت کئی بےضابطگیاں سامنےآئیں ۔ سرکلر ڈیٹ، زمینوں کے تنازعات ، کارپوریشنز اور کمپنیوں کے کھاتوں کا بھی آڈٹ کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق بے ضابطگیوں کا اثر کئی برسوں پر محیط ہے۔ بڑی آڈٹ فائنڈنگز کو اب گزشتہ کنسولیڈیٹڈ رپورٹس کے طرز پر درج کیا گیا ہے۔ اس سے پہلے میڈیا میں بے ضابطگیوں کی بھاری رقم پر سوالات اٹھائے جانے پر آڈیٹر جنرل نے اپنی رپورٹ پر قائم رہنے کا بیان جاری کیا تھا۔