ہاؤسنگ سوسائٹیز کی تعمیر سے دریاؤں کا قدرتی بہاؤ متاثر ہوا، وزیراعلیٰ مراد علی شاہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, September 2025 GMT
سندھ کے وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ دریاؤں اور نالوں میں ہاؤسنگ سوسائٹیز کی تعمیر قدرتی پانی کے بہاؤ کو روک رہی ہے، جو شہری علاقوں میں سیلاب کی ایک بڑی وجہ ہے۔
وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی حکومت نے دریاؤں کے بیڈ میں مستقل ہاؤسنگ سوسائٹیز کی اجازت نہیں دی، لیکن قدرتی راستے میں رکاوٹیں ڈالنا انسانی اور ماحولیاتی نقصان کا سبب بن رہا ہے۔
انہوں نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ سرکاری ہدایات پر عمل کریں اور تمام متعلقہ اداروں کو ہدایت دی کہ وہ پانی کی نکاسی اور ریلیف کے کام میں مکمل طور پر فعال رہیں۔
مزید پڑھیں: کراچی میں موسلادھار بارش، مختلف علاقوں میں 129 ملی میٹر تک بارش ریکارڈ
مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت، منتخب نمائندوں اور شہری اداروں کے ساتھ مل کر شہریوں کے تحفظ کے لیے دن رات کام کر رہی ہے کیونکہ موسلا دھار بارشوں اور دریاؤں کی بلند سطح نے پورے صوبے میں نئے چیلنجز پیدا کر دیے ہیں۔
وزیراعلیٰ نے ملیر میں گزشتہ شب 4 افراد کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ کورنگی کازی وے کے قریب پھنسے کئی افراد کو ریسکیو ٹیموں نے بچا لیا ہے۔ انہوں نے شہریوں پر زور دیا کہ وہ حکومت کی ہدایات پر سختی سے عمل کریں۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبے کے دیگر اضلاع میں بھی شدید بارشیں ہوئیں، جن میں حیدرآباد، ٹھٹھہ، سجاول، بدین، تھرپارکر، جامشورو اور دادو شامل ہیں۔ تھرپارکر میں چھوٹے ڈیم بھرنے سے مقامی کمیونٹی کو ریلیف ملا ہے۔
مزید پڑھیں: کراچی میں موسلا دھار بارش، نکاسیٔ آب کا نظام درہم برہم، 3 شہری جاں بحق
انہوں نے بتایا کہ گڈو بیراج میں 500,000 کیوسک سے زائد پانی پہنچ چکا ہے اور حکومت نے ریلیف کیمپ اور طبی سہولیات قائم کر دی ہیں، جہاں اب تک 5,000 سے زائد افراد کو علاج فراہم کیا گیا۔
وزیراعلیٰ نے شہری علاقوں میں سیلاب کی بنیادی وجہ نالوں اور دریاؤں میں تجاوزات قرار دی۔ انہوں نے کہا کہ مستقل ہاؤسنگ سوسائٹیز کی تعمیر پر کوئی حکومت اجازت نہیں دیتی، لیکن قدرتی بہاؤ میں رکاوٹیں ڈالنا نقصان دہ ہے اور یہاں ایسا ہوا ہے۔
مراد علی شاہ نے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے بین الاقوامی اداروں سے فوری رابطے کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ سندھ اس صورتحال سے نمٹ رہا ہے جبکہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں حالات زیادہ سنگین ہیں، جس کے لیے وفاقی حکومت کو ریلیف حکمت عملی سے آگاہ کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: کراچی سمیت سندھ بھرمیں بارشوں کا نیا سلسلہ کب متوقع؟ محکمہ موسمیات نے بتادیا
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت گزشتہ برسوں میں پیش آنے والے متعدد سیلابوں کا تجربہ رکھتی ہے اور ہمیشہ عوام کے ساتھ کھڑی رہی ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ تعمیری تنقید کو خوش آمدید کہتے ہیں، لیکن بحران کے دوران غیر ضروری منفی سیاست قابل قبول نہیں۔
وزیراعلیٰ نے مالیر ایکسپریس وے کو حفاظتی بند کے طور پر مؤثر قرار دیا اور کہا کہ منصوبے کی مکمل تعمیر کے بعد اس کا جائزہ لیا جائے گا۔
وزیراعلیٰ نے شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ کرتے ہوئے پانی نکاسی کے عمل کی نگرانی کی، شہریوں سے ملاقاتیں کیں اور متعلقہ اداروں کو ہدایات دیں کہ کم سطح والے علاقوں سے پانی جلد نکالا جائے اور صفائی کے کام کو جاری رکھا جائے۔
انہوں نے کہا کہ پانی کے بہاؤ اور سیلابی حالات کی واضح معلومات شہریوں تک پہنچائی جائیں اور تمام ادارے مکمل طور پر فعال رہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ہاؤسنگ سوسائٹیز کی مراد علی شاہ نے نے کہا کہ انہوں نے دریاو ں
پڑھیں:
بھارت کے شمال مشرقی علاقوں میں علیحدگی کی تحریکیں زور پکڑ گئیں
بھارت کی شمال مشرقی ریاستوں ناگالینڈ، منی پور اور آسام میں علیحدگی کی تحریکیں ایک بار پھر شدت اختیار کر گئی ہیں۔ ناگالینڈ نیشنلسٹ موومنٹ کے سربراہ تھونگالینگ میووہ نے بھارتی افواج کے بڑھتے ہوئے مظالم اور ثقافتی دباؤ کے خلاف سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی آزادی کی جدوجہد کبھی رکے گی نہیں۔
تھونگالینگ میووہ نے بھارتی حکومت اور افواج کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے موقف پر ڈٹے رہیں گے اور کبھی بھارت کے آگے سر تسلیم خم نہیں کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ناگالینڈ کے عوام پر منظم ظلم و جبر روا رکھا جا رہا ہے جبکہ دہلی حکومت ریاست کی شناخت، ثقافت اور خودمختاری کو ختم کرنے کے لیے پالیسی سطح پر اقدامات کر رہی ہے۔
اسی دوران منی پور اور آسام میں بھی علیحدگی پسند گروہوں کی سرگرمیاں بڑھ گئی ہیں، اور مقامی تنظیمیں نئی دہلی کے اثر و رسوخ کے خلاف اتحاد بنانے کی کوششیں تیز کر رہی ہیں۔
واضح رہے کہ بھارت متعدد علاقوں پر غیر قانونی قبضہ برقرار رکھے ہوئے ہے، جن میں مقبوضہ کشمیر، جونا گڑھ، ناگالینڈ اور دیگر ریاستیں شامل ہیں، اور دہائیوں سے وہاں آزادی کی تحریکیں جاری ہیں۔ تاہم، مودی حکومت نے ان آوازوں کو دبانے کے لیے فوجی طاقت کا بے دریغ استعمال کیا ہے۔