سندھ کے وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ دریاؤں اور نالوں میں ہاؤسنگ سوسائٹیز کی تعمیر قدرتی پانی کے بہاؤ کو روک رہی ہے، جو شہری علاقوں میں سیلاب کی ایک بڑی وجہ ہے۔

وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی حکومت نے دریاؤں کے بیڈ میں مستقل ہاؤسنگ سوسائٹیز کی اجازت نہیں دی، لیکن قدرتی راستے میں رکاوٹیں ڈالنا انسانی اور ماحولیاتی نقصان کا سبب بن رہا ہے۔

انہوں نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ سرکاری ہدایات پر عمل کریں اور تمام متعلقہ اداروں کو ہدایت دی کہ وہ پانی کی نکاسی اور ریلیف کے کام میں مکمل طور پر فعال رہیں۔

مزید پڑھیں: کراچی میں موسلادھار بارش، مختلف علاقوں میں 129 ملی میٹر تک بارش ریکارڈ

مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت، منتخب نمائندوں اور شہری اداروں کے ساتھ مل کر شہریوں کے تحفظ کے لیے دن رات کام کر رہی ہے کیونکہ موسلا دھار بارشوں اور دریاؤں کی بلند سطح نے پورے صوبے میں نئے چیلنجز پیدا کر دیے ہیں۔

وزیراعلیٰ نے ملیر میں گزشتہ شب 4 افراد کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ کورنگی کازی وے کے قریب پھنسے کئی افراد کو ریسکیو ٹیموں نے بچا لیا ہے۔ انہوں نے شہریوں پر زور دیا کہ وہ حکومت کی ہدایات پر سختی سے عمل کریں۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبے کے دیگر اضلاع میں بھی شدید بارشیں ہوئیں، جن میں حیدرآباد، ٹھٹھہ، سجاول، بدین، تھرپارکر، جامشورو اور دادو شامل ہیں۔ تھرپارکر میں چھوٹے ڈیم بھرنے سے مقامی کمیونٹی کو ریلیف ملا ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی میں موسلا دھار بارش، نکاسیٔ آب کا نظام درہم برہم، 3 شہری جاں بحق

انہوں نے بتایا کہ گڈو بیراج میں 500,000 کیوسک سے زائد پانی پہنچ چکا ہے اور حکومت نے ریلیف کیمپ اور طبی سہولیات قائم کر دی ہیں، جہاں اب تک 5,000 سے زائد افراد کو علاج فراہم کیا گیا۔

وزیراعلیٰ نے شہری علاقوں میں سیلاب کی بنیادی وجہ نالوں اور دریاؤں میں تجاوزات قرار دی۔ انہوں نے کہا کہ مستقل ہاؤسنگ سوسائٹیز کی تعمیر پر کوئی حکومت اجازت نہیں دیتی، لیکن قدرتی بہاؤ میں رکاوٹیں ڈالنا نقصان دہ ہے اور یہاں ایسا ہوا ہے۔

مراد علی شاہ نے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے بین الاقوامی اداروں سے فوری رابطے کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ سندھ اس صورتحال سے نمٹ رہا ہے جبکہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں حالات زیادہ سنگین ہیں، جس کے لیے وفاقی حکومت کو ریلیف حکمت عملی سے آگاہ کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی سمیت سندھ بھرمیں بارشوں کا نیا سلسلہ کب متوقع؟ محکمہ موسمیات نے بتادیا

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت گزشتہ برسوں میں پیش آنے والے متعدد سیلابوں کا تجربہ رکھتی ہے اور ہمیشہ عوام کے ساتھ کھڑی رہی ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ تعمیری تنقید کو خوش آمدید کہتے ہیں، لیکن بحران کے دوران غیر ضروری منفی سیاست قابل قبول نہیں۔

وزیراعلیٰ نے مالیر ایکسپریس وے کو حفاظتی بند کے طور پر مؤثر قرار دیا اور کہا کہ منصوبے کی مکمل تعمیر کے بعد اس کا جائزہ لیا جائے گا۔

وزیراعلیٰ نے شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ کرتے ہوئے پانی نکاسی کے عمل کی نگرانی کی، شہریوں سے ملاقاتیں کیں اور متعلقہ اداروں کو ہدایات دیں کہ کم سطح والے علاقوں سے پانی جلد نکالا جائے اور صفائی کے کام کو جاری رکھا جائے۔

انہوں نے کہا کہ پانی کے بہاؤ اور سیلابی حالات کی واضح معلومات شہریوں تک پہنچائی جائیں اور تمام ادارے مکمل طور پر فعال رہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ہاؤسنگ سوسائٹیز کی مراد علی شاہ نے نے کہا کہ انہوں نے دریاو ں

پڑھیں:

زیرِ زمین پانی اور آبی ذخائر کو گندے پانی بچانے کےلئے پنجاب میں ہاﺅ سنگ سوسائٹیز کیلئے سخت فیصلہ

لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 ستمبر ۔2025 )ادارہ تحفظ ماحولیات پنجاب نے ہاﺅ سنگ سوسائٹیز کےلئے ہر گھر اور پلازہ میں سیپٹک ٹینک بنانا لازمی قراردینے کا فیصلہ کیا ہے رپورٹ کے مطابق اس فیصلے کا مقصد زیرزمین پانی اور آبی ذخائر کو گندے پانی سے بچانا ہے کیونکہ بغیر علاج کے چھوڑا جانے والا سیوریج پانی آلودگی پھیلا رہا ہے اور اس سے پانی کے ذریعے پھیلنے والی بیماریوں کا خطرہ بڑھ رہا ہے.

(جاری ہے)

ڈی جی ماحولیات عمران حامد شیخ کے مطابق ہاﺅ سنگ سوسائٹیز کو ڈوئل واٹر مینجمنٹ اپنانے کی ہدایت کی گئی ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ ہر گھر کے ساتھ تین خانوں والا سیپٹک ٹینک بنایا جائے گا اور سوسائٹی کی سطح پر بھی ایک ٹریٹمنٹ پلانٹ لگایا جائے گا تحقیق سے پتا چلا ہے کہ تین خانوں والے سیپٹک ٹینک پانی میں موجود تقریبا 70 فیصد گندے ذرات اور 40 فیصد آلودگی کو کم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں.

ادارے نے گھروں اور پلازوں کے لئے سیپٹک ٹینک کے سائز بھی طے کر دئیے ہیں پانچ مرلہ گھر کے لئے 6 فٹ لمبا، 4 فٹ چوڑا اور 4 فٹ اونچا ٹینک ہوگا دس مرلہ گھر کے لیے 9 فٹ لمبا، 6 فٹ چوڑا اور 4 فٹ اونچا، ایک کنال کے پلازے کے لئے 10 فٹ لمبا، 6 فٹ چوڑا اور 5 فٹ اونچا، تین سے چار کنال کے پلازوں کے لئے 15 فٹ لمبا، 6 فٹ چوڑا اور 5 فٹ اونچا جبکہ چار کنال سے زیادہ بڑے پلازوں کےلئے 16 فٹ لمبا، 6 فٹ چوڑا اور 5 فٹ اونچا ٹینک لازمی ہوگا.

ڈی جی ماحولیات نے بتایا کہ اب نئی ہاﺅ سنگ سوسائٹیز کو ماحولیاتی منظوری صرف اسی صورت میں ملے گی جب وہ سیپٹک ٹینک کی شرط پوری کریں گی اس بارے میں ایل ڈی اے، ایف ڈی اے، جی ڈی اے، آر ڈی اے سمیت تمام اداروں کو ہدایت نامے جاری کر دئیے گئے ہیں ڈپٹی کمشنرز کو بھی کہا گیا ہے کہ زمین کی تقسیم کے وقت اس فیصلے پر سختی سے عمل کرایا جائے. رپورٹ کے مطابق جوڈیشل واٹر اینڈ انوائرمنٹ کمیشن اور دیگر اداروں کو بھی اس بارے میں آگاہ کر دیا گیا ہے ای پی اے کے فیلڈ افسران کو واضح ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ہاﺅ سنگ سوسائٹیز میں سیپٹک ٹینک کی تنصیب پر کڑی نظر رکھیں تاکہ زیرِ زمین پانی اور ماحول کو گندے پانی سے محفوظ بنایا جا سکے.

ادارہ تحفظ ماحولیات لاہور کے ڈپٹی ڈائریکٹرعلی اعجاز نے بتایا کہ سیپٹک ٹینک دراصل ایک زیرِ زمین ٹینک ہوتا ہے جو کنکریٹ یا اینٹوں سے بنایا جاتا ہے اور گھروں یا عمارتوں سے آنے والے گندے پانی کو جمع کرکے اس میں موجود گندگی اور آلودگی کو جزوی طور پر صاف کرتا ہے یہ عام طور پر دو یا تین خانوں پر مشتمل ہوتا ہے تاکہ پانی مرحلہ وار صاف ہو سکے.

انہوں نے کہا اس کا طریقہ کار یہ ہے کہ جب بیت الخلا یا کچن کا پانی سیپٹک ٹینک میں داخل ہوتا ہے تو سب سے پہلے بھاری ذرات نیچے بیٹھ جاتے ہیں، چکنائی اور جھاگ اوپر جمع ہو جاتے ہیں جبکہ درمیان کا پانی نسبتا صاف شکل میں اگلے خانے میں چلا جاتا ہے تین خانوں والے سیپٹک ٹینک میں یہ عمل اور بھی بہتر انداز میں ہوتا ہے اور یوں تقریبا 70 فیصد گندے ذرات اور 40 فیصد آلودگی کم ہو جاتی ہے.

اس کے بعد یہ پانی ٹریٹمنٹ پلانٹ یا زمین میں جذب ہونے کے قابل ہوتا ہے، مگر اسے مکمل طور پر پینے کے قابل نہیں کہا جا سکتا علی اعجاز نے بتایا کہ سیپٹک ٹینک گندے پانی کو براہِ راست زمین میں جانے سے روکتا ہے اگر یہ نظام نہ ہو تو گندا پانی زیرِ زمین پانی کو آلودہ کر دیتا ہے، جس کے نتیجے میں ہیضہ، ٹائیفائیڈ اور ہیپاٹائٹس جیسی خطرناک بیماریاں پھیل سکتی ہیں اس لیے سیپٹک ٹینک کو گھروں اور عمارتوں کے ساتھ لازمی قرار دینا ماحول اور انسانی صحت دونوں کے تحفظ کے لئے ایک ضروری قدم سمجھا جاتا ہے.

متعلقہ مضامین

  • پانچ دریاؤں کی سرزمین ’’پنج آب‘‘ پانی کی نظر
  • امن بحالی کے اقدامات اور سیلاب متاثرین کی بھرپور مدد کر رہے ہیں، وزیراعلیٰ سندھ
  • کسانوں کے نقصان کا ازالہ نہ ہوا تو فوڈ سیکیورٹی خطرے میں پڑ جائے گی، وزیراعلیٰ سندھ
  • سیلاب سے تقریباً 3 ملین لوگ متاثر ہیں، پاکستان کو مقامی وسائل کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ سے مدد کی اپیل کرنی چاہیے، سینیٹر شیری رحمان
  • سیلاب اور بارشوں سے کپاس کی فصل شدید متاثر
  • زیرِ زمین پانی اور آبی ذخائر کو گندے پانی بچانے کےلئے پنجاب میں ہاﺅ سنگ سوسائٹیز کیلئے سخت فیصلہ
  • پنجاب میں ہاؤسنگ سوسائٹیز کیلیے سخت فیصلہ، سیپٹک ٹینک بنانا لازمی قرار
  • سی ایم پی وِنگ ایل ڈی اے کی جانب سے غیر قانونی سوسائٹیز کیخلاف آپریشن
  • ادارہ تحفظ ماحولیات پنجاب کا ہاؤسنگ سوسائٹیز کیلئے سیپٹک ٹینک لازمی قرار
  • اسکیم33 میں تعمیراتی مافیا کا راج قائم