ٹرمپ کا یوٹرن، بھارت سے تجارتی مذاکرات کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 10th, September 2025 GMT
امریکی سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت سے تجارتی رکاوٹیں دور کرنے کے لیے مذاکرات کا اعلان کیا ہے، حالانکہ وہ ماضی میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی پر تنقید کرتے رہے ہیں۔
ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’’ٹروتھ سوشل‘‘ پر کہا کہ وہ اپنےبہترین دوست مودی سے آئندہ ہفتوں میں بات چیت کے منتظر ہیں تاکہ دونوں ممالک تجارتی معاملات میں آگے بڑھ سکیں۔
مودی نے بھی ردعمل میں کہا کہ بھارت اور امریکا فطری شراکت دار ہیں، اور ٹیمیں مذاکرات کو جلد مکمل کرنے پر کام کر رہی ہیں۔
واضح رہے کہ دونوں ممالک کے تعلقات حالیہ مہینوں میں کشیدہ رہے، ٹرمپ بھارت پر50 فیصد ٹیرف عائد کر چکے ہیں اور تجارتی ڈیل نہ ہونے پر بھارت کو تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔ اس تناظر میں ٹرمپ نے اپنا بھارت کا دورہ بھی منسوخ کر دیا تھا۔
ٹرمپ نے چین، بھارت اور روس کے قریبی تعلقات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے لکھا، لگتا ہے ہم نے بھارت اور روس کو چین کے گہرے دائرے میں کھو دیا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
مودی سرکار میں ارکان پارلیمان ارب پتی بن گئے، بھارتی عوام انتہائی غربت سے بے حال
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نئی دہلی: بھارت میں شفاف جمہوریت اور عوامی حکومت کے دعوے ایک بار پھر جھوٹ ثابت ہوگئے ہیں۔
ایک تحقیقی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارتی قومی اسمبلی (لوک سبھا) کے 93 فیصد ارکان کروڑوں اور اربوں کے مالک بن چکے ہیں، جب کہ عام بھارتی شہری غربت، بیروزگاری اور مہنگائی کے بوجھ تلے دب کر زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔
یہ رپورٹ بھارت کے معتبر ادارے ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز نے جاری کی ہے، جس نے بھارتی سیاسی نظام میں بڑھتی ہوئی طبقاتی خلیج کو بے نقاب کر دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ دولت مند ارکان حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے تعلق رکھتے ہیں۔ بی جے پی کے 240 میں سے 235 ارکان کروڑ پتی ہیں، یعنی ان کے اثاثے ایک کروڑ روپے سے زیادہ ہیں جب کہ صرف 5 ارکان کے اثاثے ایک کروڑ سے کم ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ وہی جماعت جس نے 2014 میں عوام سے وعدہ کیا تھا کہ ’’ایلیٹ کلچر‘‘ ختم کرکے عام آدمی کی حکومت لائی جائے گی، آج خود امیر ترین سیاسی طبقہ بن چکی ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ گزشتہ 10 برس میں بھارتی سیاست دانوں کی دولت میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے، جب کہ عوام کی اکثریت اب بھی بنیادی سہولیات سے محروم ہے۔ تعلیم، صحت، روزگار اور رہائش جیسے مسائل جوں کے توں موجود ہیں، مگر ارکانِ اسمبلی کے بینک اکاؤنٹس میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت میں جمہوریت اب عوام کے لیے نہیں بلکہ سرمایہ دار طبقے کے لیے کام کر رہی ہے۔
ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز کی رپورٹ میں یہ خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ بھارت میں الیکشن لڑنا اب ایک کاروبار بن چکا ہے، جہاں امیدوار عوامی خدمت کے بجائے اپنے مفادات اور کاروباری تعلقات مضبوط کرنے کے لیے سیاست میں آتے ہیں۔
دوسری جانب نریندر مودی کی حکومت عوام کی توجہ معاشی بدحالی سے ہٹانے کے لیے پاکستان دشمنی اور مذہبی منافرت کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ ماہرین کے مطابق بھارتی عوام کی حقیقی مسائل سے چشم پوشی نے معاشرے میں مایوسی بڑھا دی ہے اور اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو بھارت کی جمہوریت محض نام کی رہ جائے گی۔