مودی پر شدید تنقید کے بعد ٹرمپ کا یوٹرن، بھارت سے تجارتی مذاکرات کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 10th, September 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ بھارت اور امریکا کے درمیان تجارتی رکاوٹیں ختم کرنے کے لیے بات چیت جاری ہے۔
سماجی رابطے کے اپنے پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر جاری بیان میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ اپنے بہترین دوست بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے آئندہ چند ہفتوں میں گفتگو کے منتظر ہیں۔ ان کے مطابق دو عظیم ممالک کے لیے کسی کامیاب نتیجے تک پہنچنا زیادہ مشکل نہیں ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا بھارت مشترکہ بیان میں پاکستان کا تذکرہ: امریکی ڈپٹی سفارتی مشن کی وزارت خارجہ طلبی
صدر ٹرمپ کے بیان پر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے بھی سوشل میڈیا پر ردعمل دیتے ہوئے کہاکہ وہ بھی ٹرمپ سے بات کرنے کے خواہاں ہیں۔
نریندر مودی نے ’ایکس‘ پر اپنے بیان میں کہاکہ بھارت اور امریکا قریبی دوست اور فطری شراکت دار ہیں، اور انہیں یقین ہے کہ مذاکرات دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی تعلقات میں نئی راہیں کھولیں گے۔
India and the US are close friends and natural partners.
— Narendra Modi (@narendramodi) September 10, 2025
ان کا مزید کہنا تھا کہ دونوں ممالک کی ٹیمیں گفت و شنید کو جلد مکمل کرنے کے لیے سرگرم ہیں تاکہ عوام کے خوشحال اور روشن مستقبل کے لیے مشترکہ کوششیں کی جا سکیں۔
واضح رہے کہ حالیہ مہینوں میں امریکا اور بھارت کے تعلقات میں سرد مہری رہی ہے، جبکہ صدر ٹرمپ بارہا مودی پر تنقید کرتے رہے ہیں۔
بھارت کی جانب سے تجارتی معاہدہ طے نہ پانے کے بعد ٹرمپ نے بھارت پر ٹیرف 50 فیصد تک بڑھا دیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی وہ پاک بھارت کشیدگی میں اپنے ممکنہ کردار کا ذکر کرتے رہے ہیں جسے بھارت تسلیم نہیں کرتا۔
ٹرمپ نے ماضی میں کہا تھا کہ بھارت نے محصولات کو صفر کرنے کی پیشکش کی ہے لیکن اب یہ پیشکش بہت دیر سے آئی ہے، یہ کئی برس قبل ہونی چاہیے تھی۔ انہوں نے واضح کیا تھا کہ بھارت پر عائد امریکی ٹیرف کم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں۔
امریکی میڈیا کے مطابق تجارتی کشیدگی کے تناظر میں ٹرمپ نے اپنا بھارت کا دورہ بھی منسوخ کر دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا کی بھارت کو پھر تنبیہ، روسی تیل کی درآمدات پر ’سنجیدگی‘ دکھانے کا مطالبہ
اسی دوران چینی شہر تیانجن میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس کے موقع پر ایک موقع پر صدر شی جن پنگ کے ساتھ ولادیمیر پیوٹن اور نریندر مودی کو ایک ساتھ آگے بڑھتے دیکھا گیا۔
اس منظر کی تصویر سوشل میڈیا پر شیئر کرتے ہوئے ٹرمپ نے لکھا: ’ایسا لگتا ہے کہ ہم نے بھارت اور روس کو چین کے سب سے گہرے اور تاریک دائرے میں کھو دیا ہے۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اعلان امریکا بھارت تعلقات امریکی صدر تجارتی رکاوٹیں تجارتی مذاکرات ڈونلڈ ٹرمپ نریندر مودی وی نیوزذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اعلان امریکا بھارت تعلقات امریکی صدر تجارتی رکاوٹیں تجارتی مذاکرات ڈونلڈ ٹرمپ وی نیوز کہ بھارت کے لیے
پڑھیں:
مشرقی محاذ پر بھارت کو جوتے پڑے تو مودی کو چپ لگ گئی: خواجہ آصف
وزیرِ دفاع خواجہ آصف—فائل فوٹووزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ بھارت ہمیں مشرقی اور مغربی محاذوں پر مصروف رکھنا چاہتا ہے، مشرقی محاذ پر تو بھارت کو جوتے پڑے ہیں تو مودی چپ ہی کر گیا ہے۔
سیالکوٹ میں ’جیو نیوز‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس محاذ پر پُرامید ہیں کہ دونوں ممالک کی ثالثی کے مثبت نتائج آئیں گے۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ طورخم بارڈر غیر قانونی مقیم افغانیوں کی بے دخلی کےلیے کھولی گئی ہے، طورخم بارڈر پر کسی قسم کی تجارت نہیں ہو گی، بے دخلی کا عمل جاری رہنا چاہیے تاکہ اس بہانے یہ لوگ دوبارہ نہ ٹک سکیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اس وقت ہر چیز معطل ہے، ویزا پراسس بھی بند ہے، جب تک گفت و شنید مکمل نہیں ہو جاتی یہ پراسس معطل رہے گا، افغان باشندوں کا معاملہ پہلی دفعہ بین الاقوامی سطح پر آیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے بھارت افغان سرزمین سے پاکستان کیخلاف کم شدت کی جنگ چھیڑ رہا ہے، خواجہ آصف سرحدی حدود کی خلاف ورزی پر افغانستان کے اندر بھی جاکر جواب دینا پڑا تو دیں گے: خواجہ آصفوزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ ترکیہ اور قطر خوش اسلوبی سے ثالث کا کردار ادا کر رہے ہیں، پہلے تو غیر قانونی مقیم افغانیوں کا مسئلہ افغانستان تسلیم نہیں کرتا تھا، اس کا مؤقف تھا کہ یہ مسئلہ پاکستان کا ہے، اب اس کی بین الاقوامی سطح پر اونر شپ سامنے آ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ترکیہ میں ہوئی گفتگو میں یہ شق بھی شامل ہے کہ اگر افغانستان سے کوئی غیر قانونی سرگرمی ہوتی ہے تو اس کا ہرجانہ دینا ہو گا، ہماری طرف سے تو کسی قسم کی حرکت نہیں ہو رہی، سیز فائر کی خلاف ورزی ہم تو نہیں کر رہے، افغانستان کر رہا ہے۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ افغانستان تاثر دے رہا ہے کہ ان سب میں اسٹیبلشمنٹ کا کردار ہے، اس ثالثی میں چاروں ملکوں کے اسٹیبلشمنٹ کے نمائندے گفتگو کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ساری قوم خصوصاً کے پی کے عوام میں سخت غصہ ہے، اس مسلئے کی وجہ سے کے پی صوبہ سب سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے، قوم سمیت سیاستدان اور تمام ادارے آن بورڈ ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ افغانستان کے مسئلے کا فوری حل ہو، حل صرف واحد ہے کہ افغان سر زمین سے دہشت گردی بند ہو۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ اگر دونوں ریاستیں سویلائزڈ تعلقات بہتر رکھ سکیں تو یہ قابلِ ترجیح ہو گا، افغانستان کی طرف سے جو تفریق کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اسے پوری دنیا سمجھتی ہے، جو نقصانات 5 دہائیوں میں پاکستان نے اٹھائے ہیں وہ ہمارے مشترکہ نقصانات ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ بھارت کی جانب سے پراکسی وار کے ثبوت اشرف غنی کے دور سے ہیں، اب تو ثبوت کی ضرورت ہی نہیں کیونکہ سب اس بات پر یقین کر رہے ہیں، اگر ضرورت پڑی تو ثبوت دیں گے۔