کراچی، گلشن اقبال میں بارش اور سیوریج کا پانی تاحال جمع، شہریوں کی زندگی اجیرن
اشاعت کی تاریخ: 11th, September 2025 GMT
کراچی:
شہر قائد میں گلشن اقبال کے پوش علاقوں میں بارش اور سیوریج کا پانی تاحال جمع ہے جس کے باعث شہری شدید مشکلات کا شکار ہیں۔
رہائشی پروجیکٹس اور گلیاں گندے پانی سے بھری ہوئی ہیں، معمولات زندگی بری طرح متاثر ہو چکے ہیں۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ سیوریج لائنیں کئی سال سے بند ہیں، لیکن کسی نے مسئلہ حل کرنے کی سنجیدہ کوشش نہیں کی۔
ٹاؤن انتظامیہ اور بلدیاتی ادارے شکایات کے باوجود مسلسل خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔
پانی کے جمع ہونے سے مختلف بیماریوں کے پھیلنے کا خدشہ بڑھ گیا ہے، بچے اور بزرگ زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔
شہریوں نے متعلقہ حکام سے فوری نکاسی آب اور صفائی کا مطالبہ کیا ہے۔
دوسری جانب کے الیکٹرک کی طویل غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ نے عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔
بارش کے بعد کئی کئی گھنٹے بجلی بند رہتی ہے، جس سے شہری اذیت کا شکار ہیں۔
علاقہ مکینوں نے حکومت سندھ، کے ایم سی اور کے الیکٹرک سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ اگر حالات نہ بدلے تو احتجاج ناگزیر ہوگا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
دریائے سندھ میں سیلاب کی تباہ کاریاں، بند ٹوٹ گئے، دیہات زیرِ آب
امتیاز رضا,عمران جوئیہ: دریائے سندھ میں درمیانے درجے کے سیلاب نے سندھ کے مختلف علاقوں میں تباہی مچا دی۔ کندیارو اور منجھوٹ میں متعدد زمینداری بند ٹوٹ گئے، جس کے نتیجے میں تیز بہاؤ کے ساتھ پانی قریبی دیہات اور زرعی زمینوں میں داخل ہو گیا۔
گاؤں غلام نبی بروہی میں کئی فٹ پانی جمع ہو گیا، جس کی وجہ سے علاقہ بیرونی دنیا سے کٹ گیا کیونکہ سڑکوں کا رابطہ منقطع ہو گیا۔ متعدد دیہاتوں کے مکین خود نقل مکانی پر مجبور ہیں جبکہ کئی لوگ تاحال اپنے گھروں میں محصور ہیں۔بارشوں اور سیلابی ریلوں کے باعث علاقے کے رہائشیوں کا سامان بھی زیرِ آب آ گیا ہے۔ مقامی انتظامیہ تاحال محصور افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے میں ناکام دکھائی دے رہی ہے۔
پاکستان سے ایران جانیوالے زائرین کو اغوا کروانے والے نیٹ ورک کا کارندہ گرفتار
دوسری جانب، اوباڑو میں شدید بارشوں نے صورتحال کو مزید خراب کر دیا جہاں تیار کپاس کی فصلیں تباہ ہو گئیں۔ لاکھوں روپے مالیت کے نقصان سے کسان برادری شدید مشکلات کا شکار ہے۔سیلاب کی اس آفت نے دیہاتیوں کو اپنے خاندانوں اور سامان کی حفاظت کے لیے جدوجہد پر مجبور کر دیا ہے۔ متاثرین نے حکومت سے فوری مداخلت اور امداد کی اپیل کی ہے۔
ادھر دریائے ستلج میں پانی کی سطح کم ہونے کے باوجود عارفوالا اور قبولہ کے متاثرین کی مشکلات میں کوئی کمی نہیں آئی۔ پاکستان کسان اتحاد کے صوبائی صدر کے مطابق، فصلوں کی تباہی کے بعد کسان شدید مالی مشکلات میں مبتلا ہیں۔ ان کی جمع پونجی سیلاب میں بہہ گئی ہے اور اب ان کے لیے مستقبل میں کھیتی باڑی کرنا مشکل ہو گیا ہے۔
تقریبا 15 ہزار شہریوں کی جیبیں کٹ گئیں
کسان رہنماؤں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ متاثرہ علاقوں کو آفت زدہ قرار دے کر فوری مالی امداد فراہم کی جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ متاثرہ گھریلو صارفین کے زرعی ٹیوب ویل کے بجلی کے بل بھی معاف کیے جائیں۔