پاکستان کا پہلا پانڈا بانڈ جاری کرنے کا منصوبہ سی ڈی ڈبلیو پی نے منظوری دے دی
اشاعت کی تاریخ: 11th, September 2025 GMT
حکومت پاکستان نے چین کی مالیاتی مارکیٹ میں پہلا پانڈا بانڈ جاری کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، جو کہ دونوں ممالک کے مالیاتی تعلقات میں ایک اہم پیش رفت تصور کیا جا رہا ہے۔ منصوبے کے لیے سنٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی (سی ڈی ڈبلیوپی) نے کنسپٹ کلیئرنس تجویز کی منظوری دے دی ۔
سرکاری دستاویزات کے مطابق پاکستان چین کی انٹر بینک بانڈ مارکیٹ سے ابتدائی طور پر 25 کروڑ ڈالر کے مساوی رقم حاصل کرے گا، جبکہ مجموعی طور پر 1 ارب ڈالر کے پانڈا بانڈ پروگرام کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، جو مختلف مراحل میں حاصل کیا جائے گا۔
چونکہ پاکستان کی بین الاقوامی کریڈٹ ریٹنگ کم ہے، اس لیے عالمی مالیاتی اداروں کی جانب سے کریڈٹ انہانسمنٹ گارنٹی حاصل کرنے کی ضرورت پیش آئی۔ اسی سلسلے میں حکومت نے ایشیائی ترقیاتی بینک (ADB) اور ایشیائی انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک (AIIB) سے معاونت طلب کی ہے۔
تفصیلات کے مطابق، اے ڈی بی 16 کروڑ ڈالر جبکہ اے آئی آئی بی ساڑھے 12 کروڑ ڈالر کی گارنٹی فراہم کرے گا، جس کے بعد بانڈ کو چین کی مارکیٹ میں AAA ریٹنگ ملنے کی توقع ہے — جو کہ وہاں کی سب سے اعلیٰ کریڈٹ ریٹنگ ہے۔
وزارت خزانہ کے مطابق، حکومت کا ارادہ ہے کہ دسمبر 2025 سے قبل پہلا پانڈا بانڈ جاری کر دیا جائے۔ وزارت نے اس اقدام کو “ایک سنگِ میل” قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے پاکستان کو نہ صرف چین کی بانڈ مارکیٹ تک براہِ راست رسائی حاصل ہو گی بلکہ مالیاتی ذرائع کو بھی متنوع بنانے میں مدد ملے گی۔
پانڈا بانڈز دراصل ایسے قرضے ہوتے ہیں جو غیر ملکی حکومتیں یا ادارے چین کی مقامی کرنسی یوان میں جاری کرتے ہیں۔ اس اقدام سے پاکستان کو چینی سرمایہ کاروں سے مالی معاونت حاصل کرنے کا موقع ملے گا، جبکہ زرمبادلہ کے دباؤ میں بھی ممکنہ کمی آ سکتی ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پانڈا بانڈ چین کی
پڑھیں:
سعودی عرب سے فنانسنگ سہولت، امارات سے تجارتی معاہدہ؛ پاکستانی روپیہ مستحکم ہونے لگا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: گزشتہ ہفتے ملکی زرمبادلہ مارکیٹ میں پاکستانی روپیہ مسلسل مضبوط رہا، جس کی بنیادی وجہ سعودی عرب سے 6 ارب ڈالر کی مالیاتی سہولت اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ 20 ارب ڈالر تک تجارت بڑھانے پر اتفاق قرار دیا جا رہا ہے۔
ان دونوں مثبت خبروں نے نہ صرف مارکیٹ کے مجموعی رجحان کو سہارا دیا بلکہ سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بھی بحال کیا۔
مالیاتی ماہرین کے مطابق آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ سے قسط کی منظوری کی توقعات نے بھی مارکیٹ میں استحکام پیدا کیا۔ اس کے ساتھ حقیقی مؤثر شرح مبادلہ (ریئل ایفیکٹیو ایکسچینج ریٹ) انڈیکس میں بہتری آنے سے سپلائی کے بہتر ہونے کے آثار نمایاں ہوئے۔
ہفتہ وار کاروباری سرگرمیوں کے دوران ڈالر کی قدر میں معمولی کمی دیکھنے میں آئی۔ انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر 10 پیسے گھٹ کر 280.91 روپے پر آگیا جب کہ اوپن مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قیمت 10 پیسے کم ہو کر 281.95 روپے رہی۔ اس طرح دونوں مارکیٹوں کے درمیان ریٹ کا فرق بغیر کسی تبدیلی کے 1.04 روپے پر برقرار رہا۔
برطانوی پاؤنڈ کی قدر میں نمایاں کمی ریکارڈ ہوئی۔ انٹربینک ریٹ 4.88 روپے گھٹ کر 369.17 روپے جب کہ اوپن مارکیٹ ریٹ 4.35 روپے کم ہو کر 374.23 روپے پر بند ہوا۔ یورو کی قدر میں بھی کمی دیکھی گئی جہاں انٹربینک میں 1.66 روپے کمی سے ریٹ 324.76 روپے اور اوپن مارکیٹ میں 1.46 روپے کمی سے 328.75 روپے تک پہنچ گیا۔
اسی طرح سعودی ریال اور اماراتی درہم کے ریٹس میں معمولی کمی ریکارڈ کی گئی۔ انٹربینک میں ریال 2 پیسے کمی سے 74.90 روپے اور درہم 2 پیسے کمی سے 76.48 روپے کی سطح پر آگئے۔ اوپن مارکیٹ میں ریال 75.62 روپے جبکہ درہم 77.55 روپے پر مستحکم رہا۔