فحاشی، ناچ گانوں پر پابندی لگا کر خواجہ سراوں کو ضلع بدر کرنے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, September 2025 GMT
خیبرپختونخوا کے ضلع صوابی میں جرگے اور تاجروں نے بڑھتی ہوئی غیر اخلاقی سرگرمیوں اور فحاشی کو روکنے کیلیے خواجہ سراؤں کو فوری ضلع بدر کرنے کا مطالبہ کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق صوابی شہر میں خواجہ سراؤں کے ناچ گانوں ، فحاشی اور غیر اخلاقی اڈوں اور اس کے ذریعے صوابی سمیت دیگر اضلاع کے نوجوانوں کے اخلاق اور امن تباہ کرنے کے خلاف صوابی، مانیری کے جرگوں اور تاجران نے امن چوک میں مشترکہ طور پر احتجاجی مظاہرہ کیا۔
مظاہرین نے انتظامیہ سے جلد از جلد صوابی میں دیگر صوبوں اور اضلاع سے آکر رہائش کرنے والے خواجہ سراؤں کو نکالنے کے مطالبہ کیا اور اعلان کیا کہ اگر خواجہ سراؤں کو یہاں سے نہ نکالا گیا تو ڈی پی او اور ڈی سی آفسز کے سامنے نہ صرف ایک بھرپور احتجاج کیا جائے گا۔
مظاہرین نے کہا کہ اگر ضلعی انتظامیہ نے ایکشن نہ کیا تو پھر جرگہ عمائدین ، اراکین اور تاجر برادری خود ان خواجہ سراؤں کیخلاف کارروائی کرنے پر مجبور ہوگی اور کسی بھی صورت حال کی ذمہ دار انتظامیہ ہوگی۔
مظاہرین نے گزشتہ شب ایک چھاپے کے دوران خواجہ سراؤں سمیت سیکڑوں آوارہ اور بدمعاش مسلح لڑکوں کی گرفتاری پر ڈی پی او ضیاد الدین احمد، ڈی ایس پی اعجاز ابازی ، ایس ایچ او صوابی سیدالامین خان کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے صوابی پولیس زندہ باد اور خواجہ سراؤں کو صوابی سے نکالو کے نعرے لگائے۔
مقررین نے کہا کہ کراچی سمیت مختلف علاقوں سے خواجہ سراء صوابی منتقل ہو گئے اور صوابی کو بدکاری و غیر اخلاقی سرگرمیوں کا مرکز بنادیا ہے، یہ انتظامیہ اور مقامی جرگوں کے لئے بھی شرم کی بات ہے اور حدود تب کراس ہوئی جب اللہ تعالٰی کے گھر (مسجد) کے اوپر چھت پر بداخلاقی کی یہ محفل سجائی گئی۔
مقررین کا کہنا تھا کہ صوابی میں ایک خواجہ سراء نہیں ہے اگر ہوتا تو ہم اس کے لئے روزگار اور اخراجات کا خود بندوبست کرتے۔ انہوں نے کہا کہ اصلاحی جرگوں ، تاجران اور خواجہ سراؤں پر مشتمل دس رکنی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے، جو جلد از جلد خواجہ سراؤں کو بٹھا کر یہاں سے باغزت طریقہ سے رخصت کرنے پر آمادہ کرے گی، ہم اپنے نوجوانوں کے اخلاق اور صوابی کے امن کو کسی صورت تباہ نہیں کرنے دیں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: خواجہ سراؤں کو
پڑھیں:
تنزانیہ میں الیکشن تنازع شدت اختیار کرگیا، مظاہروں میں 700 افراد ہلاک
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تنزانیہ میں عام انتخابات کے نتائج نے ملک کو شدید سیاسی بحران میں دھکیل دیا ہے، جہاں اپوزیشن جماعتوں نے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات عائد کرتے ہوئے نتائج تسلیم کرنے سے انکار کردیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق صدر سمیعہ صولوہو حسن نے عام انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی تھی، تاہم اپوزیشن کا دعویٰ ہے کہ ان کے مرکزی رہنماؤں کو قید میں ڈال دیا گیا یا انہیں انتخابی عمل میں حصہ لینے سے روک دیا گیا، جس کے باعث نتائج مشکوک بن گئے ہیں۔
اپوزیشن جماعت چادیما نے نتائج کو غیر شفاف قرار دیتے ہوئے ملک گیر احتجاجی تحریک کا آغاز کردیا ہے اور دارالحکومت سمیت کئی شہروں میں ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے ہیں، جہاں مظاہرین اور سیکورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔
اپوزیشن ذرائع کے مطابق پولیس اور فوج کی فائرنگ اور تشدد کے نتیجے میں اب تک 700 سے زائد افراد ہلاک جب کہ سیکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔
مظاہرین نے کئی علاقوں میں سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کیں، گاڑیوں کو آگ لگائی اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس، لاٹھی چارج اور فائرنگ کا استعمال کیا۔ دوسری جانب حکومت نے دارالحکومت سمیت ادیگر حساس شہروں میں کرفیو نافذ کر دیا ہے، انٹرنیٹ سروسز بھی معطل ہیں جب کہ فوج کو سڑکوں پر تعینات کر دیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے مظاہرین کی ہلاکتوں پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیکورٹی فورسز کو عوام کے خلاف غیر ضروری طاقت کے استعمال سے گریز کرنا چاہیے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق اب تک کم از کم 100 ہلاکتوں کی تصدیق ہوچکی ہے، تاہم اپوزیشن کا کہنا ہے کہ اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔