وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ عمران خان نے غزہ پر جاری قیامت خیز مظالم، قطر پر حملہ، ہولناک سیلاب اور دہشت گردی کیخلاف جنگ میں جوانوں کی شہادت پر کوئی بیان نہیں دیا۔

سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر خواجہ آصف نے لکھا کہ پاکستان اور ھمارے خطے میں سمیت دنیا میں کئی واقعات عمران خان کے اقتدار سے محروم ہونے کے بعد ہوئے ہیں۔

انہوں نے لکھا کہ غزہ پہ قیامت خیز مظالم ، پاک بھارت جنگ میں ہماری تاریخی فتح، وطن عزیز میں ہولناک سیلاب، دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ چند نہایت اہم واقعات ہیں اور اب قطر نے اسرائیل پر حملہ کیا۔

خواجہ آصف نے لکھا کہ ‏‏ان تمام واقعات کے دوران یا بعد میں آپ نے عمران کے ٹویٹر اکاؤنٹ پہ پاک فوج کو مبارکباد یا شہیدوں کے ساتھ یک جہتی، سیلاب زدگان کے ساتھ ہمدردی، دہشت گردی کی مذمت ، غزہ کے مظلوموں کے لئے دعا یا کوئی ذکر پڑھا، سنا ہو تو ضرور بتائیں۔ 

انہوں نے لکھا کہ ہاں یہ ضرور سنا پڑھا ھو گا۔ مجھے دیسی مرغی کھانے کونہیں ملتی، میری قید میں تنہائی ہے، ورزش کا سامان نہیں، ٹریڈمل میسر نہیں ہیں۔

خواجہ آصف نے لکھا کہ عمران خان کا یہ بیان بھی پڑھا ہوگا کہ فلاں، سیاسی ورکروں، بیگم سے ملاقات نہیں ہورہی، فلاں کے ساتھ یہ ہو رہا ہے اور فلاں کے ساتھ وہ ہو رہا ہے۔

وزیر دفاع نے لکھا کہ چھوٹی باتیں نہ کیا کرو لوگوں کو تمھاری حیثیت معلوم ہوجاتی ہے، ‏چلو یہ ساری باتیں کر لو لیکن کبھی کبھی  ملک و ملت کے مسائل پہ تھوڑی بات کرلو، قوم  اور ھم وطنوں کی خوشیوں اورغم شریک ھو جایا کرو۔

انہوں نے لکھا کہ امت مسلمہ کے لیڈر ہونے کا دعویٰ ہے مگر فلسطین میں ظلم پہ اپنے سابق سسرالیوں کی مذمت کر دو، سیلاب کی تباہیوں پہ دکھ اظہار کر دو۔ وطن پہ قربان ہونے والے شہیدوں کے لئے دعائیہ کلمات ھی کہہ دو۔ 

خواجہ آصف نے لکھا کہ ‏اگر کوئی قائدانہ کوالٹی ہے تو اسکا اظہار کرو اور فالتو باتیں (چولاں) نہ کیا کرو۔
 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: خواجہ ا صف نے لکھا کہ کے ساتھ

پڑھیں:

مصری رہنما کی اسرائیل سے متعلق عرب ممالک کی پالیسی پر شدید تنقید

مصر کے سابق نائب صدر اور بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے سابق سیکرٹری جنرل نے اسرائیل سے متعلق عرب ممالک کی پالیسی پر شدید تنقید کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ انہیں بھی فلسطینیوں کی نسل کشی کے تناظر میں اسرائیل کے خلاف موثر اقدامات انجام دینے چاہئیں۔ اسلام ٹائمز۔ مصر کے سابق نائب صدر محمد البرادعی جو انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے سیکرٹری جنرل بھی رہ چکے ہیں نے اسرائیل کے مجرمانہ اقدامات پر خاموشی کے باعث عرب ممالک کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے کہا: "عالمی سطح پر حکومتوں، تنظیموں اور ماہرین میں اس بات پر تقریباً اتفاق رائے پایا جاتا ہے کہ اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی جیسے جنگی جرم کا مرتکب ہوا ہے اور اس نے انسانیت کے خلاف دیگر جرائم بھی انجام دیے ہیں۔ مزید برآں، کچھ ممالک جیسے کولمبیا، لیبیا، میکسیکو، فلسطین، اسپین، ترکی اور بولیویا نے عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل کے خلاف جنوبی افریقہ کی جانب سے دائر کیے گئے مقدمے کی حمایت کا اعلان بھی کیا ہے اور بنگلہ دیش، بولیویا، جزر القمر، جیبوتی، چلی اور میکسیکو جیسے ممالک نے عالمی فوجداری عدالت میں بھی اسرائیل کے خلاف عدالتی کاروائی شروع کر رکھی ہے۔ لیکن عرب حکومتوں کی اکثریت نے اسرائیلی مظالم پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے جبکہ ہم ہی اس مسئلے کے حقیقی مدعی ہیں۔" انہوں نے ایکس پر اپنے پیغام میں مزید لکھا: "یوں دکھائی دیتا ہے کہ عرب حکومتیں اسرائیل کے خلاف کوئی بھی قدم اٹھانے سے ڈرتی ہیں۔ مجھے امید ہے کہ میں غلطی پر ہوں گا۔"
 
محمد البرادعی کا یہ پیغام سوشل میڈیا پر وسیع ردعمل کا باعث بنا ہے اور بڑی تعداد میں صارفین نے ان کے اس پیغام کی حمایت کرتے ہوئے لکھا کہ عرب حکومتیں اسرائیل کی جانب سے طاقت کے اظہار کو اپنے ملک کے اندر مخالفین کو کچلنے کے لیے استعمال کرتی ہیں۔ ایک مصری صافر نے جواب میں لکھا: "اگر آپ، محترم ڈاکٹر صاحب، حقیقت بیان کرنے سے خوفزدہ ہیں تو ہم کیا کریں؟ عرب ڈکٹیٹرز نے اسرائیل کو ایک ہوا بنا کر پیش کیا ہے تاکہ اسے اپنی عوام کو ڈرا سکیں۔" ایک اور صارف نے تجزیہ کرتے ہوئے لکھا کہ کچھ عرب حکومتیں بین الاقوامی اداروں کی مدد حاصل کرنے کی بجائے امریکہ سے مداخلت کی درخواست کرتی ہیں۔ اس نے مزید لکھا: "یہ صورتحال مجھے کچھ ایسے مخالفین کی یاد دلاتی ہے جو نظام کے اندر سے اس کی اصلاح کرنا چاہتے ہیں تاکہ یوں سزا پانے سے بچ سکیں۔" کلی طور پر محمد البرادعی کا یہ پیغام سوشل میڈیا کے صارفین کی جانب سے وسیع ردعمل کا باعث بنا ہے اور ان تمام پیغامات میں غزہ میں اسرائیل کے مجرمانہ اقدامات پر عرب حکومتوں کی خاموشی قابل مذمت قرار دی گئی ہے۔
 
یاد رہے جنوبی افریقہ نے دسمبر 2023ء میں ہیگ کی عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا جس میں دعوی کیا گیا تھا کہ اس رژیم نے غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی انجام دے کر نسل کشی کے خلاف کنونشن کی خلاف ورزی کی ہے۔ دنیا کے اکثر ممالک جیسے برازیل، نکارا گویا، کیوبا، آئرلینڈ، کولمبیا، لیبیا، میکسیکو، اسپین اور ترکی نے اس مقدمے کی حمایت کی ہے۔ اسی طرح جنوبی افریقہ نے اکتوبر 2024ء میں عدالت کو 500 صفحات پر مشتمل ایک تفصیلی رپورٹ بھی پیش کی تھی جس میں غزہ میں غاصب صیہونی رژیم کے مجرمانہ اقدامات اور انسانیت سوز مظالم کی تفصیلات درج تھیں۔ غاصب صیہونی رژیم نے آئندہ دو ماہ میں اپنی دفاعیات عدالت میں پیش کرنی ہیں جس کے بعد توقع کی جا رہی ہے کہ 2027ء میں عدالت کا حتمی فیصلہ سنا دیا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • جعلی اکاونٹس کیس،عدالتی حکم پر جج احتساب عدالت نے نیب دائرہ اختیار پر فیصلہ نہ سنانے کی وجوہات پر مبنی رپورٹ جمع کروادی
  • چین پاکستان کا سدا بہار دوست، سعودی عرب کے ساتھ تعلقات نئے دور میں داخل ہو گئے ہیں، وزیر دفاع خواجہ آصف
  • پاکستان کی خارجہ پالیسی ایک نئے مرحلے میں داخل ہوچکی، خواجہ آصف
  • تکنیکی و آپریشنل خرابیاں،5پروازیں منسوخ  
  • عمران خان کی ہٹ دھرمی، اسٹیبلشمنٹ کا عدم اعتماد، پی ٹی آئی کا راستہ بند
  • مودی ٹرمپ سے خوفزدہ ہیں اور انکا ریموٹ کنٹرول بڑے کاروباریوں کے ہاتھوں میں ہے، راہل گاندھی
  • جنوبی افریقا کیخلاف میچ کے بعد بابر اعظم کی ٹوئٹ وائرل
  • افغان حکومت بھارتی حمایت یافتہ دہشتگردی کی سرپرست ہے، وزیر دفاع خواجہ آصف
  •  افغانستان کے ساتھ مذاکرات کے نتیجے تک سب کچھ معطل رہےگا
  • مصری رہنما کی اسرائیل سے متعلق عرب ممالک کی پالیسی پر شدید تنقید