آئی فون 17 لانچ کرتے ہی ایپل کو بڑا مالی نقصان، وجہ کیا بنی؟
اشاعت کی تاریخ: 12th, September 2025 GMT
ایپل کے نئے آئی فون 17 کی لانچنگ نے جہاں مداحوں کو زیادہ متاثر نہ کیا، وہیں سرمایہ کاروں میں بھی مایوسی پھیلا دی۔ کمپنی کے شیئرز 2 دن میں 3.2 فیصد گر گئے جس سے مارکیٹ ویلیو میں تقریباً 112 ارب ڈالر کا نقصان ہوا جو کہ نائکی (Nike) جیسی بڑی کمپنی کی مجموعی مالیت کے برابر ہے۔
اسٹاک مارکیٹ پر اثراتلانچ کے فوراً بعد 9 ستمبر کو ایپل کے شیئرز 1.
چھوٹے موٹے اپ گریڈز، بڑی جدت نہیں: صارفین اور وال اسٹریٹ ایک بڑے انقلابی اپ گریڈ کی توقع کررہے تھے، مگر آئی فون 17 زیادہ تر ڈیزائن کی باریک تبدیلیوں اور ہارڈویئر اپ ڈیٹس تک محدود رہا۔
مصنوعی ذہانت میں کمی: ایپل نے اعلان کیا کہ سِری (Siri) کا بڑا AI اپ ڈیٹ 2026 سے پہلے دستیاب نہیں ہوگا۔ اس سے گوگل اور سام سنگ جیسے حریفوں کو برتری مل گئی۔
یہ بھی پڑھیے ایپل کے آئی فون 17 سیریز لانچ پر سام سنگ کا طنزیہ وار
سیل دی نیوز ’ایفیکٹ‘: بہت سی خصوصیات، جیسے الٹرا-تھِن ’آئی فون ایئر‘، پہلے ہی لیک ہو چکی تھیں، اس لیے ایونٹ میں کوئی بڑا سرپرائز نہ رہا۔
منافع پر دباؤ: ایپل نے تصدیق کی کہ وہ 1 ارب ڈالر سے زائد کے ٹیرف خود برداشت کرے گا، بغیر قیمت بڑھائے۔ یہ صارفین کے لیے خوش آئند، مگر سرمایہ کاروں کے لیے منافع میں کمی کا باعث ہے۔
سرمایہ کاروں کی معمولی دلچسپی: لانچ والے دن تجارتی حجم (ٹریڈنگ والیم) کم رہا، جس سے کمزور اعتماد کا اظہار ہوا۔
یہ بھی پڑھیے ایپل نے آئی فون 17 لانچ کردیا، 9 سال میں سب سے بڑی تبدیلیاں، قیمتیں بھی آگئیں
مارکیٹ اور ماہرین کا ردعملایپل کی مارکیٹ ویلیو لانچ سے پہلے 3.52 کھرب ڈالر کے قریب تھی، جو 3.2 فیصد کمی کے بعد تقریباً 112.6 ارب ڈالر گھٹ گئی۔ اس دوران 2 بروکریج فرمز نے ایپل کے اسٹاک پر ڈاؤن گریڈ جاری کیا۔
فلپ سیکیورٹیز: ریٹنگ Neutral سے Reduce پر لے آیا، ہدف قیمت 200 ڈالر۔
ڈی اے ڈیوڈسن: ریٹنگ Buy سے Neutral، ہدف قیمت 250 ڈالر۔
گریٹ ہل کیپیٹل کے تھامس ہیز کے مطابق ’ایپل‘ حقیقی معنوں میں جدت نہیں لارہا، اور مصنوعی ذہانت میں اب بھی پیچھے ہے۔ اس لیے مارکیٹ شکوک میں مبتلا ہے۔
ایپل کے سی ای او ٹم کُک نے تقریب میں آئی فون ایئر متعارف کرایا جو محض 5.6 ملی میٹر پتلا ہے اور سام سنگ کے S25 ایج سے بھی باریک ہے۔ اس میں نیا A19 پرو چپ، ٹائیٹینیم فریم اور مضبوط گلاس شامل ہے۔
بعض صارفین نے ڈیزائن اور پائیداری کو سراہا۔اور کہا کہ اس کی قیمت سام سنگ کے مقابلے میں پرکشش ہے اور یہ صارفین کو اپ گریڈ ہونے پر آمادہ کرسکتا ہے۔
لیکن سرمایہ کار ایک کیمرہ اور تاخیر سے آنے والی AI خصوصیات کو دیکھ کر مایوس ہوتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایپل سام سنگ کے مقابلے میں جدید ڈیزائن لانے میں پیچھے رہ گیا، مارکیٹ شیئر کھونے کا خطرہ
بڑے حریفوں سے مقابلہایپل کے شیئرز رواں سال اب تک 6.4 فیصد گرے ہیں، جبکہ مائیکروسافٹ اور اینویڈیا جیسے AI لیڈرز دوہرے ہندسے کے منافع (double-digit gains) کما چکے ہیں۔ ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ اگر ایپل نے جلد AI کی دوڑ میں قدم نہ بڑھایا تو اپنی ’جدت کی پہچان‘ کھو سکتا ہے۔
آگے کیا ہوگا؟تجزیہ کاروں کے مطابق تعطیلاتی سیزن میں صارفین کی دلچسپی آئی فون 17 کی فروخت بڑھا سکتی ہے۔ لیکن سرمایہ کاروں کے لیے پیغام واضح ہے کہ ’ایپل‘ اب وہ کمپنی نہیں رہی جو ایک ہی لانچ میں صنعت کا نقشہ بدل دے۔
فی الحال حقیقت یہی ہے کہ 2 دن میں 112 ارب ڈالر کا نقصان ایپل کے مستقبل کے حوالے سے بڑے سوالات اٹھا رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی فون 17 ایپل ٹیکنالوجیذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ئی فون 17 ایپل ٹیکنالوجی سرمایہ کاروں آئی فون 17 ارب ڈالر ایپل کے ایپل نے کے لیے
پڑھیں:
کرنسی مارکیٹوں میں امریکی ڈالر کی نسبت پاکستانی روپے کی پرواز جاری
اوپن مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر 5 پیسے کی کمی سے 282 روپے 55 پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔ اسلام ٹائمز۔ مختلف عوامل کے باعث زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں پیر کو بھی ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا رہا۔ سیلاب کے بعد ترسیلات زر میں اضافے کے امکانات، انٹرنیشنل مارکیٹ میں پاکستانی بانڈز کی تجارتی سرگرمیوں میں اضافے سے 4 سال کی بلند سطح پر پہنچنے اور دسمبر تک زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 15.5 ارب ڈالر تک پہنچنے کی پیشگوئی جیسے عوامل کے باعث زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں پیر کو بھی ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا رہا۔ رواں مالی سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کے صفر سے ایک فیصد تک رہنے کی توقعات، پاکستان اور چین کی 7 ارب ڈالر کی کثیر فریقی فنانسنگ پر اتفاق کی اطلاعات کے باعث انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے تمام دورانیے میں ڈالر تنزلی سے دوچار رہا۔
ایک موقع پر ڈالر کی قدر 29 پیسے کی کمی سے 281 روپے 26 پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی، لیکن سپلائی میں بہتری آتے ہی مارکیٹ فورسز کی ڈیمانڈ آنے سے کاروبار کے اختتام پر ڈالر کی قدر 3 پیسے کی کمی سے 281 روپے 52 پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔ اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر 5 پیسے کی کمی سے 282 روپے 55 پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔