ٹرمپ کا سابق برازیلین صدر بولسونارو کی سزا پر ردعمل: ’وہ اچھے انسان تھے‘
اشاعت کی تاریخ: 12th, September 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے برازیل کے سابق صدر جائیر بولسونارو کو سزا سنائے جانے پر برازیلی سپریم کورٹ کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔
ان کا کہنا تھا کہ بولسونارو اچھے صدر اور اچھے انسان تھے اور یہ فیصلہ ان کے لیے بہت حیران کن ہے۔
برازیلی سپریم کورٹ کا فیصلہبرازیل کی سپریم کورٹ نے سابق صدر جائیر بولسونارو کو 27 سال 3 ماہ قید کی سزا سنائی۔
ان پر 2022 کے انتخابات کالعدم کرنے کی سازش، مسلح گروہ کا حصہ ہونے اور تشدد پر اکسانے سمیت 5 سنگین الزامات ثابت ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں:چارلی کرک کو امریکا کا سب سے بڑا سول اعزاز ’پریزیڈنشیل میڈل آف فریڈم‘ دیا جائے گا، ٹرمپ
ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ میں نے وہ مقدمہ دیکھا۔ وہ برازیل کے اچھے صدر تھے۔ یہ بہت حیران کن ہے کہ ایسا فیصلہ آیا۔
انہوں نے کہا کہ میرے ساتھ بھی ایسا کرنے کی کوشش کی گئی، لیکن کامیاب نہیں ہوئے۔
Breaking: The Trump-supporting former president of Brazil Jair Bolsonaro has been sentenced to 27 years in prison for attempting a coup.
— No Lie with Brian Tyler Cohen (@NoLieWithBTC) September 11, 2025
انہوں نے مزید کہا کہ بولسونارو ایک شاندار لیڈر تھے، یہ برازیل کے لیے بہت برا ہے۔
امریکا اور برازیل تعلقات میں کشیدگیٹرمپ نے برازیل پر مزید پابندیوں کے سوال پر واضح جواب نہیں دیا، لیکن فیصلے کو ناخوشگوار قرار دیا۔
اس سے قبل امریکا نے برازیلی مصنوعات پر 50 فیصد ٹیکس عائد کیا تھا اور جولائی میں برازیلی سپریم کورٹ کے جج الیگزینڈر ڈی موریس پر بھی پابندیاں لگائی تھیں۔
برازیل میں سیاسی تقسیمفیصلے کے بعد برازیل میں شدید سیاسی تناؤ پیدا ہو گیا ہے۔ بولسونارو کے حامیوں نے بڑے شہروں میں احتجاج کیا اور اس فیصلے کو سیاسی انتقام قرار دیا۔
صدر لولا کا مؤقفموجودہ صدر لولا ڈی سلوا نے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ سینکڑوں شواہد ثابت کرتے ہیں کہ بولسونارو نے برازیلی جمہوریت کے خلاف بغاوت کی کوشش کی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
برازیل برازیلی صدر جائیر بولسونارو صدر ٹرمپ صدر لولا ڈی سلوا وائٹ ہاؤسذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: برازیل برازیلی صدر جائیر بولسونارو وائٹ ہاؤس سپریم کورٹ نے برازیل کہا کہ
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ نے سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک جسٹس طارق جہانگیری کو عدالتی کام سے روک دیا
اسلام آباد ہائیکورٹ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک عدالتی کام سے روک دیا ہے۔
چیف جسٹس محمد سرفراز ڈوگر اور جسٹس محمد اعظم خان پر مشتمل ڈویژن بینچ نے درخواست گزار میاں داؤد کی جانب سے دائر پٹیشن پر سماعت کی۔
سماعت کے دوران عدالت نے سینئر قانون دان ظفراللہ خان اور اشتر علی اوصاف کو عدالتی معاون مقرر کیا جبکہ اٹارنی جنرل سے درخواست کے قابلِ سماعت ہونے پر معاونت طلب کی۔
اسلام آباد بار کونسل اور ڈسٹرکٹ بار کے نمائندے بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
اسلام آباد بار کے وکیل راجہ علیم عباسی نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ معاملہ جوڈیشل کمیشن کے دائرہ اختیار میں آتا ہے، اگر اس نوعیت کے کیسز پر عدالتی نوٹس لیا جانے لگا تو یہ ایک خطرناک رجحان بن سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے 2 فیصلے اس حوالے سے موجود ہیں اور درخواست پر اعتراضات برقرار رہنے چاہییں۔
چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیے کہ ہم نے اس پٹیشن کے اعتراضات کا جائزہ لینا ہے، اگر قابلِ سماعت ہونے پر سوالات فریم کریں گے تو آپ آ جائیں گے اور اگر نوٹس جاری کیا تو پھر دیکھا جائے گا۔
عدالت نے سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک کیس کی مزید سماعت ملتوی کر دی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جسٹس طارق جہانگیری چیف جسٹس سرفراز ڈوگر سپریم جوڈیشل کونسل