سپریم کورٹ نے سندھ ہائیکورٹ کے جج کے بیٹے حنین طارق کے قتل کیس میں اہم فیصلہ سناتے ہوئے سزائے موت پانے والے ملزم سکندر لاشاری اور شریک ملزم عرفان عرف فہیم کو بری کردیا ہے۔

عدالت نے ٹرائل کورٹ اور سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے ریمارکس دیے کہ ناقص تفتیش اور کمزور پروسیکیوشن کی بنیاد پر ملزمان کو سزا نہیں دی جاسکتی۔

یہ بھی پڑھیں: جج کے بیٹے کے قتل کیس میں تفتیش پر سوالات، سپریم کورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا

مقدمے کا مختصر فیصلہ جسٹس اطہر من اللہ نے تحریر کیا، جبکہ تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔

یہ مقدمہ 2014 میں اس وقت سامنے آیا جب سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس خالد شاہانی کے بیٹے حنین طارق کو جامشورو میں فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا، مقتول اس وقت ایک مقامی کالج کا طالب علم تھا۔

تفتیش کے دوران حنین طارق کے قتل کا الزام جج خالد شاہانی کے قریبی ساتھی اور سابق جج سکندر لاشاری پر عائد کیا گیا، رپورٹس کے مطابق واقعہ ذاتی رنجش اور تنازعے کا شاخسانہ بتایا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے تہرے قتل کے مجرم کی سزائے موت، عمر قید میں کیوں تبدیل کی؟

ٹرائل کورٹ نے سکندر لاشاری کو سزائے موت جبکہ شریک ملزم عرفان عرف فہیم کو 25 سال قید کی سزا سنائی، جسے بعد میں سندھ ہائیکورٹ نے بھی برقرار رکھا۔

تاہم ملزمان نے اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا، جہاں آج انہیں بری کردیا گیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پروسیکیوشن ٹرائل کورٹ جسٹس اطہر من اللّٰہ جسٹس خالد شاہانی حنین طارق سابق جج سپریم کورٹ سکندر لاشاری سندھ ہائیکورٹ ناقص تفتیش.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پروسیکیوشن ٹرائل کورٹ جسٹس اطہر من الل ہ جسٹس خالد شاہانی سپریم کورٹ سکندر لاشاری سندھ ہائیکورٹ ناقص تفتیش سندھ ہائیکورٹ سپریم کورٹ نے سکندر لاشاری کے بیٹے کے قتل

پڑھیں:

پارا چنار حملہ کیس، راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، دشمن پہچانیں: سپریم کورٹ

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ ) سپریم کورٹ کی جسٹس مسرت ہلالی نے پارا چنار حملہ کیس میں ریمارکس دیئے ہیں کہ جہاں پارا چنار حملہ ہوا وہ راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، اپنا دشمن پہچانیں۔پارا چنار قافلے پر حملے کے دوران گرفتار ملزم کی درخواست ضمانت پر سماعت سپریم کورٹ میں جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس صلاح الدین پنہور پر مشتمل 2 رکنی بنچ نے سماعت کی۔دورانِ سماعت سی ٹی ڈی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ واقعے میں 37 افراد جاں بحق ، 88 افراد زخمی ہوئے ہیں، جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ اس واقعہ میں ایک ہی بندے کی شناخت ہوئی ہے کیا ؟ جو حملہ کرنے پہاڑوں سے آئے تھے، ان میں سے کوئی گرفتار نہیں ہوا؟وکیل نے جواب دیا کہ ان میں سے 9 لوگوں کی ضمانت سپریم کورٹ نے خارج کی ہے، جسٹس مسرت ہلالی نے پوچھا کہ اب کیا صورت حال ہے، راستے کھل گئے ہیں ؟ ، جس پر وکیل نے بتایا کہ صبح 9 بجے سے دن 2 بجے تک راستے کھلے رہتے ہیں۔جسٹس مسرت ہلالی نے سی ٹی ڈی کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ جہاں پارا چنار حملہ ہوا وہ راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، آپ اپنا دشمن پہچانیں، صورتحال کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کریں۔بعد ازاں عدالت نے ملزم کو وکیل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی: نالہ متاثرین کو حکومت سندھ کی جانب سے پلاٹ فراہمی میں تاخیر، سپریم کورٹ سے نوٹس لینے کامطالبہ
  • سپریم کورٹ میں اہم تقرریاں، سہیل لغاری رجسٹرار تعینات 
  • کامران ٹیسوری نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا
  • گورنر ہاؤس میں اسپیکر کو رسائی کیخلاف کامران ٹیسوری کی درخواست، ائینی پینج تشکیل
  • گورنر ہاؤس میں اسپیکر کو رسائی کیخلاف کامران ٹیسوری کی درخواست، سپریم کورٹ کا آئینی بینچ تشکیل
  • سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئندہ عدالتی ہفتے کے بینچز تشکیل
  • گورنرسندھ اور اسپیکر کے درمیان اختیارات کا تنازع، سپریم کورٹ 3 نومبر کو سماعت کرے گی
  • سپریم کورٹ میں تقرریاں، سیشن جج سہیل لغاری ڈیپوٹیشن پر رجسٹرار سپریم کورٹ تعینات
  • پارا چنار حملہ کیس، راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، دشمن پہچانیں: سپریم کورٹ
  • سپریم کورٹ: پاراچنار حملہ کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی