سندھ ہائیکورٹ کے جج کے بیٹے کا قتل؛ سپریم کورٹ نے 2 مجرموں کو بری کردیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, September 2025 GMT
سپریم کورٹ نے سندھ ہائیکورٹ کے جج کے بیٹے حنین طارق کے قتل کیس میں اہم فیصلہ سناتے ہوئے سزائے موت پانے والے ملزم سکندر لاشاری اور شریک ملزم عرفان عرف فہیم کو بری کردیا ہے۔
عدالت نے ٹرائل کورٹ اور سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے ریمارکس دیے کہ ناقص تفتیش اور کمزور پروسیکیوشن کی بنیاد پر ملزمان کو سزا نہیں دی جاسکتی۔
یہ بھی پڑھیں: جج کے بیٹے کے قتل کیس میں تفتیش پر سوالات، سپریم کورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا
مقدمے کا مختصر فیصلہ جسٹس اطہر من اللہ نے تحریر کیا، جبکہ تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔
یہ مقدمہ 2014 میں اس وقت سامنے آیا جب سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس خالد شاہانی کے بیٹے حنین طارق کو جامشورو میں فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا، مقتول اس وقت ایک مقامی کالج کا طالب علم تھا۔
تفتیش کے دوران حنین طارق کے قتل کا الزام جج خالد شاہانی کے قریبی ساتھی اور سابق جج سکندر لاشاری پر عائد کیا گیا، رپورٹس کے مطابق واقعہ ذاتی رنجش اور تنازعے کا شاخسانہ بتایا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے تہرے قتل کے مجرم کی سزائے موت، عمر قید میں کیوں تبدیل کی؟
ٹرائل کورٹ نے سکندر لاشاری کو سزائے موت جبکہ شریک ملزم عرفان عرف فہیم کو 25 سال قید کی سزا سنائی، جسے بعد میں سندھ ہائیکورٹ نے بھی برقرار رکھا۔
تاہم ملزمان نے اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا، جہاں آج انہیں بری کردیا گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پروسیکیوشن ٹرائل کورٹ جسٹس اطہر من اللّٰہ جسٹس خالد شاہانی حنین طارق سابق جج سپریم کورٹ سکندر لاشاری سندھ ہائیکورٹ ناقص تفتیش.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پروسیکیوشن ٹرائل کورٹ جسٹس اطہر من الل ہ جسٹس خالد شاہانی سپریم کورٹ سکندر لاشاری سندھ ہائیکورٹ ناقص تفتیش سندھ ہائیکورٹ سپریم کورٹ نے سکندر لاشاری کے بیٹے کے قتل
پڑھیں:
پارا چنار حملہ کیس، راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، دشمن پہچانیں: سپریم کورٹ
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ ) سپریم کورٹ کی جسٹس مسرت ہلالی نے پارا چنار حملہ کیس میں ریمارکس دیئے ہیں کہ جہاں پارا چنار حملہ ہوا وہ راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، اپنا دشمن پہچانیں۔پارا چنار قافلے پر حملے کے دوران گرفتار ملزم کی درخواست ضمانت پر سماعت سپریم کورٹ میں جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس صلاح الدین پنہور پر مشتمل 2 رکنی بنچ نے سماعت کی۔دورانِ سماعت سی ٹی ڈی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ واقعے میں 37 افراد جاں بحق ، 88 افراد زخمی ہوئے ہیں، جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ اس واقعہ میں ایک ہی بندے کی شناخت ہوئی ہے کیا ؟ جو حملہ کرنے پہاڑوں سے آئے تھے، ان میں سے کوئی گرفتار نہیں ہوا؟وکیل نے جواب دیا کہ ان میں سے 9 لوگوں کی ضمانت سپریم کورٹ نے خارج کی ہے، جسٹس مسرت ہلالی نے پوچھا کہ اب کیا صورت حال ہے، راستے کھل گئے ہیں ؟ ، جس پر وکیل نے بتایا کہ صبح 9 بجے سے دن 2 بجے تک راستے کھلے رہتے ہیں۔جسٹس مسرت ہلالی نے سی ٹی ڈی کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ جہاں پارا چنار حملہ ہوا وہ راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، آپ اپنا دشمن پہچانیں، صورتحال کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کریں۔بعد ازاں عدالت نے ملزم کو وکیل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔