پاکستان نے آئی ایم ایف سے نیا میونسپل ٹیکس لگانے کی اجازت مانگ لی
اشاعت کی تاریخ: 12th, September 2025 GMT
پاکستان نے آئی ایم ایف سے نیا میونسپل ٹیکس لگانے کی اجازت مانگ لی WhatsAppFacebookTwitter 0 12 September, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)وفاقی حکومت نے اسلام آباد میں 213 ارب روپے لاگت سے جناح میڈیکل کمپلیکس کی تعمیر کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)سے نیا میونسپل ٹیکس لگانے کی اجازت مانگ لی۔
جناح میڈیکل کمپلیکس کا منصوبہ تین سال میں فنڈز اکٹھے کرنے کی شرط کے باعث مشکلات کا شکار ہے۔ آئی ایم ایف نے منصوبے کی مزید تفصیلات طلب کی ہیں، جبکہ عالمی مالیاتی ادارے کا فنڈ مشن 25 ستمبر سے 8 اکتوبر تک اسلام آباد میں قیام کرے گا۔فنڈنگ مسائل کے حل کے لیے ای سی این ای سی نے کمیٹی تشکیل دے دی ہے اور متبادل طور پر ہنگامی بجٹ سے 30 ارب روپے جاری کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ وزارت خزانہ نے منصوبے کے لیے میونسپل ٹیکس کے ذریعے وسائل اکٹھے کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔
جناح میڈیکل کمپلیکس میں ایک ہزار بستروں کے ساتھ جدید سہولتیں شامل ہوں گی، حکومت اسے 2028 کے وسط تک مکمل کرنے کی خواہاں ہے۔ منصوبے کے لیے ابتدائی ساڑھے تین ارب روپے کمپنی کے قیام اور بھرتیوں کے لیے جاری کیے جائیں گے۔اس سے قبل، وزیراعظم شہباز شریف نے وزارتِ خزانہ کو ہدایت دی ہے کہ وہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)سے سیلاب زدہ علاقوں میں بجلی کے بلوں میں ایک ماہ کے استثنا کی تجویز پر بات کرے۔ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کی منظوری کے بعد یہ ریلیف پورے ملک کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں دیا جائے گا۔ وزیراعظم کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے متاثرین کو فوری ریلیف فراہم کیا جا سکے گا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرقطر پر اسرائیلی حملہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے، پاکستان پر کسی نے جارحیت کی کوشش کی تو بھرپور جواب دیں گے، دفترخارجہ پاکستان اسرائیل کو چند گھنٹوں میں لپیٹ سکتا ہے، مولانا فضل الرحمان بلاول بھٹو کا حکومت سے سیلاب متاثرین کیلئے بین الاقوامی امداد کی اپیل کا مطالبہ وفاقی حکومت کا سیلاب متاثرین کیلیے بجلی بلز میں بڑا ریلیف دینے کا فیصلہ پاکستان کے مقابلے میں بھارت پر انحصار امریکی پالیسی کی ناکامی ہے، فارن افیئرز اے آئی سی او پی کانفرنس 2025 کامیابی سے تعلیمی اور صنعتی فرق کو کم کرتی ہے سلامتی کونسل کے تمام 15 ارکان کی اسرائیل کا نام لیے بغیر قطر پر حملوں کی مذمتCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: آئی ایم ایف سے
پڑھیں:
پشاور، سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی
آڈیٹر جنرل پاکستان نے سابقہ دور حکومت میں صوبائی محکموں میں اندرونی آڈٹ نہ ہونے کے باعث 39کروڑ 83 لاکھ سے زائد رقم وصول نہ ہونے کی نشان دہی کردی ہے۔
آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی 2021-2020 کی آڈٹ رپورٹ میں حکومتی خزانے کو ہونے والے نقصان کی نشان دہی گئی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ پراپرٹی ٹیکس اور دیگر مد میں بڑے بقایا جات کی ریکوری نہیں ہوسکی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومتی آمدن کا بھی درست طریقے سے تخمینہ نہیں لگایا جاسکا، محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹیوں کے اجلاس باقاعدگی سے نہ ہونے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے فیصلوں کا نفاذ نہیں ہوسکا۔
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ صوبے میں ریونیو اہداف بھی حاصل نہیں کیے جارہے ہیں، رپورٹ میں مختلف ٹیکسز واضح نہ ہونے کے باعث حکومت کو 32 کروڑ 44لاکھ 20 ہزار روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق پراپرٹی ٹیکس، ہوٹل ٹیکس، پروفیشنل ٹیکس، موثر وہیکلز ٹیکس کے 9کیسز کی مد میں نقصان ہوا، صرف ایک کیس ابیانے کی مد میں حکومتی خزانے کو 45لاکھ 80ہزار روپے کا نقصان ہوا۔
اسی طرح اسٹامپ ڈیوٹی اور پروفیشنل ٹیکس کی مد میں ایک کیس میں 15لاکھ روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کم یا تخمینہ صحیح نہ لگانے سے انتقال فیس، اسٹمپ ڈیوٹی، رجسٹریشن فیس،کیپٹل ویلتھ ٹیکس، لینڈ ٹیکس، ایگریکلچر انکم ٹیکس اور لوکل ریٹ کے 5کیسوں میں 4کروڑ 40لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔
رپورٹ کے مطابق ایڈوانس ٹیکس کا تخمینہ نہ لگانے سے وفاقی حکومت کو دو کیسز میں ایک کروڑ 9لاکھ روپے کا نقصان ہوا جبکہ 69 لاکھ 50 ہزار روپے کی مشتبہ رقم جمع کرائی گئی۔
مزید بتایا گیا ہے کہ روٹ پرمٹ فیس اور تجدید لائنسس فیس کے 2کیسز میں حکومت کو 45لاکھ روپے کا نقصان اور 14لاکھ کی مشتبہ رقم بھی دوسرے کیس میں ڈپازٹ کرائی گئی۔
رپورٹ میں ریکوری کے لیے مؤثر طریقہ کار وضع کرنے اور کم لاگت ٹیکس وصول کرنے کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔