چینی ہتھیاروں سے بھارتی فوجی ’پگھل‘ گئے تھے، امریکی سینیٹر کا متنازع دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 12th, September 2025 GMT
امریکی ریپبلکن سینیٹر بل ہیگرٹی نے ایک حیران کن دعویٰ کیا ہے کہ چین نے بھارت کے ساتھ سرحدی کشیدگی کے دوران بھارتی فوجیوں کے خلاف برقی مقناطیسی ہتھیار استعمال کیے جن سے فوجی پگھل گئے۔
یہ بھی پڑھیں: چین اور بھارت ایک دوسرے کو حریف نہیں، شراکت دار سمجھیں، چینی وزیر خارجہ
ڈی ڈبلیو کی رپورٹ کے مطابق سینیٹر کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ تقریباً 5 سال قبل ایک سرحدی تصادم کے دوران پیش آیا تھا۔
اگرچہ انہوں نے گلوان وادی یا مشرقی لداخ کا براہ راست ذکر نہیں کیا تاہم قرائن بتاتے ہیں کہ ان کا اشارہ سنہ 2020 کے معروف گلوان تصادم کی طرف تھا جہاں جھڑپ میں بھارت کے 20 فوجی ہلاک ہوئے تھے۔
سینیٹر کا بیان سوشل میڈیا پر وائرلبل ہیگرٹی کا یہ بیان ایک ویڈیو کی شکل میں سوشل میڈیا پر گردش کر رہا ہے جسے بھارتی میڈیا نے بھی نمایاں طور پر نشر کیا ہے۔ ویڈیو میں سینیٹر کہتے ہیں کہ چین اور بھارت کے درمیان ایک طویل عدم اعتماد کی تاریخ ہے۔
مزید پڑھیے: چینی فوج کی تاریخی پریڈ، نریندر مودی شرکت سے کیوں محروم ہوئے؟
انہوں نے کہا کہ تقریباً 5 سال قبل دونوں ممالک ایک متنازعہ سرحد پر نبرد آزما تھے اور چین نے بھارتی فوجیوں کو حقیقتاً پگھلانے کے لیے برقی مقناطیسی ہتھیار استعمال کیے۔
چین بھارت تعلقات اور امریکی ٹیرفامریکی سینیٹر کے اس دعوے کو اس تناظر میں بھی دیکھا جا رہا ہے کہ امریکی ٹیرف پالیسیوں کے باعث بھارت چین سے تعلقات بہتر بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔ حال ہی میں امریکا نے بھارت پر درآمدی محصولات میں اضافہ کیا اور روسی تیل کی خریداری پر 25 فیصد اضافی جرمانہ بھی عائد کیا۔
اسی دوران بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی نےایس سی او سربراہی اجلاس میں چینی صدر شی جن پنگ سے ملاقات کی اور اس ملاقات کے کچھ ہی دن بعد یہ بیان سامنے آیا ہے۔
گلوان وادی کی جھڑپ: اب تک کی تفصیلاتسنہ 2020 میں لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) پر بھارت اور چین کے درمیان کئی دہائیوں کی بدترین کشیدگی دیکھنے میں آئی۔
جون میں گلوان وادی میں دونوں ملکوں کی فوجیں تقریباً 7 گھنٹے تک دست بدست لڑائی میں مصروف رہیں، جس میں فائرنگ نہیں ہوئی۔ اس جھڑپ میں بھارت کے 20 فوجی ہلاک ہوئے جبکہ چین نے بھی بعد میں چند ہلاکتوں کی تصدیق کی۔
مزید پڑھیں: بھارتی فالس فلیگ کا نیا ایڈیشن، پاکستان مخالف پروپیگنڈا پھر بے نقاب
بھارتی میڈیا کے مطابق جھڑپ میں لاٹھیاں، کیل دار ڈنڈے اور خاردار تاریں استعمال ہوئیں تاہم کسی بھی فریق نے آتشیں ہتھیار کے استعمال کا اعتراف نہیں کیا۔
اب تک چین نے امریکی سینیٹر کے اس بیان پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔ یہ دعویٰ کسی امریکی اعلیٰ سطحی رہنما کی طرف سے پہلا موقع ہے جب گلوان جھڑپ میں برقی مقناطیسی ہتھیار کے استعمال کا ذکر کیا گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی ریپبلکن سینیٹر بل ہیگرٹی چینی فوجی چینی فوجیوں کے ہاتھوں بھارتی فوجیوں کی پٹائی چینیوں کے ہاتھوں بھارتیوں کی پٹائی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: چینی فوجی بھارتی فوجی بھارت کے جھڑپ میں چین نے
پڑھیں:
’میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتری پاکستان کیوں نہیں جا سکتے؟‘
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) پاکستان کی سکھ برادری کے رہنماؤں نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یاتریوں پر پاکستان میں سکھوں کے مقدس مقامات پر حاضری پر عائد کردہ پابندی ختم کرے، جسے انہوں نے عالمی اصولوں اور اخلاقی اقدار کے خلاف قرار دیا۔
پاکستان سکھ گردوارہ پربندھک کمیٹی کے نائب صدر مہیش سنگھ نے کہا کہ بھارت کی حالیہ پابندی، جو 12 ستمبر کو نافذ کی گئی اور جس میں سکیورٹی وجوہات کو جواز بنایا گیا، لاکھوں سکھ یاتریوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچاتی ہے۔
نئی دہلی نے اس معاملے پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔یہ تنازع ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب دونوں ایٹمی طاقتیں مئی میںمیزائل حملوں اور اس سے پہلے کشمیر میں خونریز حملے کے بعد تعلقات محدود کر چکی ہیں۔
(جاری ہے)
ویزے معطل ہیں اور سفارتی تعلقات کم درجے پر ہیں، تاہم امریکا کی ثالثی سے طے پانے والی دوطرفہ فائر بندی برقرار ہے۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ بھارتی سمیت تمام مذہبی زائرین کے لیے دروازے کھلے ہیں۔
خاص طور پر کرتارپور صاحب، جو سکھوں کا دوسرا مقدس ترین مقام ہے، کے لیے انتظامات مکمل کیے جا رہے ہیں۔ یہ مقام پاکستانی پنجاب کے ضلع نارووال میں واقع ہے، جو حالیہ سیلاب سے متاثر ہوا تھا۔گزشتہ ماہ بارشوں اور بھارتی ڈیموں سے پانی چھوڑے جانے کے باعث کرتارپور صاحب اور آس پاس کے علاقے زیر آب آ گئے تھے اور کرتاپور صاحب کے اندر پانی کی سطح 20 فٹ تک پہنچ گئی تھی۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے صفائی اور بحالی کے فوری اقدامات کی ہدایت کی تھی اور یہ مقدس مقام ایک ہفتے کے اندر دوبارہ کھول دیا گیا تھا۔پاکستانی اہلکار غلام محی الدین کے مطابق بھارت اگر پابندی اٹھا لے، تو اس سال کرتارپور میں بھارتی سکھ یاتریوں کی تعداد ریکارڈ سطح تک پہنچ سکتی ہے۔ حکومت رہائش اور کھانے پینے کے خصوصی انتظامات کر رہی ہے۔
اس بارے میں مہیش سنگھ نے کہا، ''پاکستانی حکومت نے ہمیں یقین دلایا ہے کہ بھارتی یاتریوں کے لیے دروازے کھلے ہیں اور ویزے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے ذریعے جاری کیے جائیں گے۔‘‘ایک اور سکھ رہنما گیانی ہرپریت سنگھ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بھارتی فیصلے پر سوال اٹھاتے ہوئے لکھا کہ اگر بھارت اورپاکستان آپس میں کرکٹ میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتریوں کو بھی پاکستان میں اپنے مذہبی مقامات پر جانے کی اجازت ہونا چاہیے۔
ادارت: مقبول ملک