Daily Mumtaz:
2025-09-17@21:41:15 GMT

کیا آپ سموسے کی حقیقت سے واقف ہیں؟ یہ تکون ہی کیوں ہوتا ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 13th, September 2025 GMT

کیا آپ سموسے کی حقیقت سے واقف ہیں؟ یہ تکون ہی کیوں ہوتا ہے؟

شام کی ہلکی ہلکی بھوک میں اگر چائے کے ساتھ گرم گرم سموسہ بھی مل جائے تو کیا ہی بات ہو، دنیا کے کئی ممالک میں سموسہ یکساں طور پر مقبول ہے۔

سموسہ کھاتے ہوئے کبھی اس بات کا خیال آیا کہ سموسہ تکون کیوں ہوتا ہے؟ یہ سموسہ آیا کہاں سے ہے اور اس کے ذائقے کے پیچھے کون سے بڑے اور اہم راز پوشیدہ ہیں؟

اے آر وائی نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق یہ سموسہ کوئی نیا نہیں، بلکہ صدیوں پرانی سوغات ہے
سموسہ پاکستان یا بھارت کی پیدا وار نہیں یہ بلکہ مشرق وسطیٰ سے بر صغیر میں آیا تھا، یعنی جب ہمارے آباؤ اجداد کہتے تھے حضور سموسہ کھائیں نا تو وہ کہیں دور کے دیس کی کہانی سنا رہے ہوتے تھے۔

اس کا ذکر ملا ہمیں ایرانی مورخ ابوالفضل بیہقی کی کتاب میں ملتا ہے جہاں اسے ’سمبوسہ‘ کہتے تھے۔وہ سموسے ایسے چھوٹے چھوٹے تھے کہ مسافر ان کو اپنے تھیلے میں رکھ کر میلوں دور کا سفر طے کیا کرتے تھے۔

مختلف علاقوں میں الگ الگ طرح کے سموسے ملتے ہیں۔ یہاں تک کہ ایک ہی بازار میں مختلف دکانوں پر ملنے والے سموسوں کے ذائقہ میں کافی فرق ہوتا ہے۔

یعنی آج کا “ٹیک اَے وے” تو اس زمانے میں تھیلے میں سموسہ تھا، امیر خسرو، ابنِ بطوطہ اور مغل بادشاہوں تک نے اسے کھایا،جناب یہ اس دور کا وی آئی پی ری فریشمنٹ تھا۔

اب اگر آپ کو لگتا ہے کہ سموسہ صرف آلو والا ہوتا ہے، تو آپ کی غلط فہمی ہے، پاکستان میں سموسے بھی کئی قسم کے ہوتے ہیں یا یوں کہہ لیں کہ سموسے کے اور بھی کئی کزنز ہیں، جن میں قیمہ، چکن، چیز، حتیٰ کہ کریمی اور چاٹ والے سموسے بھی دستیاب ہیں۔

سموسہ جب تکونی شکل میں آتا ہے تو سمجھو یہ جانتا ہے کہ بھائی! مجھے اچھی طرح بند رکھو، کہیں فرائی کرتے ہوئے نہ پھٹ جاؤں!

شاید یہی وجہ ہے کہ سموسہ ہمیشہ تکون ہوتا ہے کیونکہ گول یا چکور ہوتا تو تیاری کے دوران پھٹ جاتا۔ جس سے بنانے ولے کی محنت ضائع ہوسکتی تھی۔

Post Views: 2.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ہوتا ہے

پڑھیں:

حکومت سیلاب متاثرین کے لیے عالمی امداد کی اپیل کیوں نہیں کر رہی؟

ملک بھر میں مون سون بارشوں کے بعد 26 جون سے اب تک آنے والے سیلاب نے بڑی تباہی مچائی ہے۔ اب تک 998 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، پنجاب میں 5 لاکھ ایکڑ زرعی زمین متاثر ہوئی ہے۔

اسی طرح فصلوں کو بھاری نقصان پہنچا ہے، جبکہ گھر اور سڑکیں بھی شدید متاثر ہوئے ہیں، مجموعی نقصان کا تخمینہ 409 ارب روپے یعنی تقریباً 1.4 ارب ڈالر لگایا جا رہا ہے۔

اس سب کے باوجود حکومت نے تاحال بین الاقوامی اداروں اور دوست ممالک سے امداد کی اپیل نہیں کی۔

یہ بھی پڑھیں: سیلاب متاثرین کے لیے وفاق کو فوری فلیش اپیل کرنی چاہیے، وزیراعلیٰ سندھ

وی نیوز نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ پیپلز پارٹی کے مطالبے کے باوجود حکومت نے ابھی تک امداد کی اپیل کیوں نہیں کی ہے۔

وفاقی وزیر ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے فی الحال بین الاقوامی امداد کی اپیل کا فیصلہ نہیں کیا۔ ان کے مطابق 2022 میں آنے والے سیلاب کے بعد امداد کی اپیل کی گئی تھی مگر اس کا تجربہ زیادہ مثبت نہیں رہا تھا۔

’اس وقت امداد کم ملی تھی جبکہ زیادہ تر مالی مدد آسان قرضوں کی صورت میں دی گئی تھی۔‘

انہوں نے کہا کہ فی الحال نقصانات کا مکمل تخمینہ نہیں لگایا جا سکا، اور جب تک تخمینہ مکمل نہیں ہوتا، امداد کی اپیل نہیں کی جا سکتی۔

ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی حکومت کی اتحادی ہے اور اس کے مطالبے کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے۔

’حکومت کوئی بھی فیصلہ اتحادی جماعتوں کی مشاورت سے ہی کرے گی۔‘

مزید پڑھیں: بھارت کی آبی جارحیت: پنجاب میں پھر سیلابی صورت حال، جلال پور پیر والا شہر خالی کرنے کا حکم

پیپلز پارٹی کی رہنما سینیٹر شیری رحمان نے سیلاب متاثرین کی امداد کے لیے اپیل میں تاخیر پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو منی بجٹ پر بحث کے بجائے عالمی امداد کے موجودہ ذرائع کو متحرک کرنا چاہیے۔

’۔۔۔جیسا کہ 2022 میں کیا گیا تھا، پاکستان کو اقوام متحدہ سے ہنگامی بنیادوں پر مدد کی اپیل کرنی چاہیے تاکہ متاثرہ خاندانوں کو فوری ریلیف فراہم کیا جا سکے۔‘

واضح رہے کہ 2022 کے سیلاب کے بعد جنوری 2023 میں جینیوا ڈونرز کانفرنس کے دوران حکومت پاکستان کی اپیل پر مجموعی طور پر 9 ارب ڈالر کی امداد کے وعدے کیے گئے تھے۔

ان میں اسلامی ترقیاتی بینک کے 4.2 ارب ڈالر، ورلڈ بینک کے 2 ارب ڈالر اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے 1.5 ارب ڈالر کے وعدے شامل تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اتحادی پیپلز پارٹی ڈاکٹر طارق فضل چوہدری شیری رحمان مجموعی نقصان کا تخمینہ منی بجٹ

متعلقہ مضامین

  • مساوی محنت پھر بھی عورت کو اجرت کم کیوں، دنیا بھر میں یہ فرق کتنا؟
  • حکومت سیلاب متاثرین کے لیے عالمی امداد کی اپیل کیوں نہیں کر رہی؟
  • متنازع ریفری اینڈی پائیکرافٹ کی پاکستان مخالف پوسٹ؛ حقیقت سامنے آگئی
  • فیکٹ چیک: ایچ پی وی ویکسین سے بچیوں کی طبیعت خراب ہونے کا دعویٰ، حقیقت کیا ہے؟
  • صبا قمر کی شادی کی خبریں کیوں زیر گردش ہیں؟ حیران کن وجہ سامنے آگئی
  • سامعہ حجاب نے حسن زاہد کو کیوں معاف کیا؟ ٹک ٹاکر نے سب کچھ بتادیا
  • انکم ٹیکس مسلط نہیں کرسکتے تو سپرکیسے کرسکتے ہیں : سپریم کورٹ 
  • ہڈیوں کو مضبوط بنانے کیلئے دہی کھانے کا بہترین وقت کونسا ہوتا ہے؟
  • کراچی، عباسی شہید اسپتال کے خواتین وارڈ کے افتتاح پر مرد مریضوں کی موجودگی، حقیقت سامنے آگئی
  • جِلد سے ٹیٹو کو مٹانے والی جدید کریم