صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان اور چین کی تزویراتی شراکت داری دونوں ملکوں کی اقوام کے گہرے دوستانہ تعلقات کی آئینہ دار ہے۔

چینگڈو میں دوسرے گولڈن پانڈا ایوارڈز انٹرنیشنل کلچر فورم سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے لوگوں کو متحد کرنے اور تہذیبوں کو جوڑنے میں فن اور ثقافت کی طاقت کو اجاگر کیا، فورم میں چین کے سینئر رہنمائوں، ثقافتی نمائندوں، فنکاروں اور بین الاقوامی مندوبین نے شرکت کی۔

ایوان صدر کے پریس ونگ کے مطابق صدرمملکت نے ایوارڈ جیتنے والوں کو مبارکباد دی اور ان کی تخلیقی صلاحیتوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی فنکارانہ کوششیں سرحدوں کو عبور کرتی ہیں اور مشترکہ انسانی اقدار کے ذریعے لوگوں کو اکٹھا کرتی ہیں۔

https://x.

com/PresOfPakistan/status/1966772011666919508

انہوں نے صوبہ سیچوان کی حکومت، چائنا فیڈریشن آف لٹریری اینڈ آرٹ سرکلز اور فورم کی میزبانی کرنے پر منتظمین کا شکریہ ادا کیا۔

اس موقع پر صدر مملکت نے سیچوان میں گرمجوشی سے مہمان نوازی پر چین کی کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی کے پولیٹیکل بیورو اور سیکرٹریٹ کے رکن اور سی پی سی کی مرکزی کمیٹی کے پبلسٹی ڈیپارٹمنٹ کے وزیر لی شولی کا شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے دوسرے گولڈن پانڈا ایوارڈز انٹرنیشنل کلچر فورم کے کامیاب انعقاد پر منتظمین کو مبارکباد بھی دی۔

صدرمملکت آصف علی زرداری نے ”تہذیب کے تبادلے اور باہمی سیکھنے“ کے چین کے وژن کے لیے پاکستان کی مکمل حمایت کو اجاگر کرتے ہوئے گلوبل ڈویلپمنٹ انیشیٹو (جی ڈی آئی)، گلوبل سکیورٹی انیشیٹو (جی ایس آئی) اور گلوبل گورننس انیشیٹو (جی جی آئی) کی اہمیت کا ذکر کیا جن کی توجہ پائیدار ترقی، علاقائی استحکام اور مزید بین الاقوامی تعاون پر مرکوز ہے۔

انہوں نے گلوبل گورننس انیشیٹو کی اہمیت پر زور دیا جو تہذیبوں کے تنوع، ثقافتوں کے درمیان مساوات، عوامی تبادلے اور ثقافتی مکالمے کو ”تہذیبوں کے تصادم“ کے بیانیے کے انسداد کے طور پر فروغ دیتا ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان اور چین کی پائیدار دوستی باہمی احترام اور تعاون پر کھڑی ہے، دونوں ممالک آئندہ سال سفارتی تعلقات کی 75 ویں سالگرہ منانے کی تیاری کر رہے ہیں۔

انہوں نے یاد دلایا کہ یہ شراکت داری نہ صرف اسٹریٹجک ہے بلکہ لوگوں کے درمیان دوستی کے گہرے رشتوں کا زندہ ثبوت بھی ہے۔

انہوں نے ثقافتی تبادلوں کو وسعت دینے، تخلیقی صنعتوں کو مضبوط بنانے اور افہام و تفہیم اور رواداری کے کلچر کو فروغ دینے کے لیے چین اور دیگر ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے پاکستان کی آمادگی کا اعادہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ ثقافت امن، خوشحالی اور انسانیت کے مشترکہ مستقبل کے لیے ایک اہم پل ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ دنیا ڈرامائی تبدیلیوں سے گزر رہی ہے، انہوں نے صدر شی جن پنگ کی قیادت میں چین کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے تصادم کے بجائے تعاون اور جیت کے حل کی پیشکش کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ اس بات سے بے حد متاثر ہوئے ہیں کہ یہ اقدامات کس طرح انسانیت کی مشترکہ اقدار کی خدمت کرتے ہیں۔

https://www.youtube.com/watch?v=-D6ezVY_R0M

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: صدر مملکت نے کہا کہ مملکت نے انہوں نے چین کی کے لیے

پڑھیں:

تاجکستان سے بھارتی فوج کی بے دخلی، آینی ایئربیس کا قبضہ کھونے پر بھارت میں ہنگامہ کیوں؟

بھارت کو وسطی ایشیا میں اپنی واحد بیرونِ ملک موجودگی سے پسپائی اختیار کرنا پڑی ہے۔ تاجکستان نے بھارتی فوج جو دارالحکومت دوشنبے کے قریب واقع آینی ایئربیس استعمال کرنے کی اجازت واپس لے لی ہے۔ نئی دہلی نے تاجکستان میں اپنی اس موجودگی کو “اسٹریٹجک کامیابی” قرار دیا تھا۔ اب اس اڈے کا مکمل کنٹرول روسی افواج نے سنبھال لیا ہے جبکہ بھارت کے تمام اہلکار اور سازوسامان 2022 میں واپس بلا لیے گئے تھے۔

ذرائع کے مطابق بھارت اور تاجکستان کے درمیان 2002 میں ہونے والا معاہدہ چار سال قبل ختم ہوا، اور تاجکستان نے واضح طور پر بھارت کو اطلاع دی کہ فضائی اڈے کی لیز ختم ہو چکی ہے اور اس کی تجدید نہیں کی جائے گی۔

بھارتی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ تاجک حکومت کو روس اور چین کی جانب سے سخت دباؤ کا سامنا تھا کہ وہ “غیر علاقائی طاقت” یعنی بھارت کو مزید اپنے فوجی اڈے پر برداشت نہ کرے۔

آینی ایئربیس بھارت کے لیے نہ صرف وسطی ایشیا میں قدم جمانے کا ذریعہ تھی بلکہ پاکستان کے خلاف جارحانہ حکمتِ عملی کا ایک حصہ بھی تھی۔

یہ فضائی اڈہ افغانستان کے واخان کاریڈور کے قریب واقع ہے جو پاکستان کے شمالی علاقے سے متصل ہے۔ بھارتی فضائیہ نے ماضی میں یہاں لڑاکا طیارے اور ہیلی کاپٹر تعینات کیے تھے تاکہ بوقتِ جنگ پاکستان پر دباؤ ڈالا جا سکے۔

مگر اب روس اور چین کی شراکت سے بھارت کی یہ تمام منصوبہ بندی خاک میں مل چکی ہے۔

بھارتی تجزیہ کاروں کے مطابق تاجکستان کا یہ فیصلہ بھارت کے لیے ایک بڑا اسٹریٹجک دھچکا ہے، کیونکہ اس اڈے کے ذریعے بھارت وسطی ایشیا میں اپنی موجودگی ظاہر کر رہا تھا۔ تاہم، اب روس اور چین اس خلا کو پر کر چکے ہیں اور بھارت مکمل طور پر خطے سے باہر ہو گیا ہے۔

کانگریس رہنما جے رام رمیش نے بھی نریندر مودی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ آینی ایئربیس کا بند ہونا بھارت کی خارجہ پالیسی کی ناکامی ہے۔ انہوں نے کہا کہ “یہ ہماری اسٹریٹجک سفارت کاری کے لیے ایک اور زبردست جھٹکا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مودی حکومت محض دکھاوے کی خارجہ پالیسی پر یقین رکھتی ہے۔”

ماہرین کا کہنا ہے کہ تاجکستان کے اس فیصلے نے وسطی ایشیا میں بھارت کی رسائی محدود کر دی ہے۔ اس خطے میں اب روس اور چین کا مکمل تسلط ہے، اور بھارت کے پاس نہ کوئی اسٹریٹجک بنیاد بچی ہے اور نہ کوئی مؤثر اثرورسوخ بچا ہے۔

دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق یہ واقعہ بھارتی عزائم کے لیے ایک سبق ہے کہ غیر ملکی زمین پر فوجی اڈے بنانے کی کوششیں صرف اسی وقت کامیاب ہو سکتی ہیں جب بڑی طاقتیں آپ کے پیچھے کھڑی ہوں، اور اس وقت بھارت کو نہ واشنگٹن کا مکمل اعتماد حاصل ہے اور نہ ماسکو یا بیجنگ کا۔

یوں تاجکستان سے بھارتی فوج کا انخلا دراصل نئی دہلی کی “عظیم طاقت بننے” کی خواہش پر کاری ضرب ہے، جبکہ پاکستان کے لیے یہ ایک واضح سفارتی فتح ہے، کیونکہ خطے میں بھارت کے تمام تر اسٹریٹجک منصوبے ایک ایک کر کے ناکام ہوتے جا رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کی خارجہ پالیسی ایک نئے مرحلے میں داخل ہوچکی، خواجہ آصف
  • پاکستان کی خارجہ پالیسی ایک نئے مرحلے میں داخل ہوچکی، وزیر دفاع
  • پی ٹی آئی کے سیاسی قیدیوں کی قربانیاں ضرور رنگ لائیں گی،بیرسٹر سیف 
  • پاکستانی سفیر کی سعودی شوریٰ کونسل کے سپیکر سے ملاقات، دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال
  • بھارتی فضائی حدودکی پابندی سےپاکستان سےبراہ راست فضائی رابطوں میں تاخیرکاسامنا ہے،ہائی کمشنربنگلادیش
  • تاجکستان سے بھارتی فوج کی بے دخلی، آینی ایئربیس کا قبضہ کھونے پر بھارت میں ہنگامہ کیوں؟
  • پاکستان۔ بنگلا دیش تعلقات میں نئی روح
  • 1947 میں گلگت کے لوگوں نے خود آزادی لیکر پاکستان کیساتھ الحاق کیا، صدر مملکت
  • میزان بینک اور ویزا کے درمیان شراکت داری میں توسیع کا معاہدہ
  • پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی جاری رکھنے پر متفق ہونا خوش آئند اقدام ہے، حنیف طیب