سپریم کورٹ کے جج کی گاڑی جلانے کا معاملہ، پی ٹی آئی رہنماؤں کو سزائیں، تفصیلی فیصلہ جاری
اشاعت کی تاریخ: 13th, September 2025 GMT
لاہور:
انسداد دہشت گردی عدالت نے مال روڈ پر سپریم کورٹ کے جج کی گاڑی جلانے کے معاملے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) رہنماؤں سمیت دیگر ملزمان کی سنائی گئیں سزاؤں کا 125 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔
لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے پی ٹی آئی رہنما صنم جاوید، محمد صدیق، طیب علی، سید فیصل اختر اور ظریف خان کے دائمی وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے اور فیصلے کے روز پیش نہ ہونے پر خدیجہ شاہ سمیت 14 ملزمان کی گرفتاری کا حکم دے دیا۔
عدالت نے شاہ محمود قریشی کو بری کر دیا ہے اور تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ شاہ محمود کا کیس مختلف ہے، انہوں نے ثابت کیا کہ وہ موقع پر موجود نہیں تھے، وقوعہ کے روز شاہ محمود ملتان سے کراچی گئے اور اس کے شواہد پیش کیے گئے۔
انسداد دہشت گردی عدالت نے پی ٹی آئی کے قید رہنماؤں ڈاکٹر یاسمین راشد، میاں محمود الرشید، عمر سرفراز چیمہ اور اعجاز چوہدری کو مجموعی طور پر 48 برس قید کی سزائیں سنائی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: 9 مئی کیس: یاسمین راشد، اعجاز چوہدری، محمود الرشید، سرفراز چیمہ کو 10،10 سال قید کا حکم
عدالت نے مختلف دفعات کے تحت پی ٹی آئی کے مذکورہ رہنماؤں کو سزائیں سنائیں اور ڈیڑھ،ڈیڑھ لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا ہے اور فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مجرموں کو تمام سزائیں ایک ساتھ کاٹنی ہوں گی۔
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جرمانوں کی عدم ادائیگی پر مزید قید کی سزا بھی کاٹنی ہو گی، عدالت نے ڈاکٹر یاسمین راشد اور عمر سرفراز چیمہ سمیت 18 ملزموں کو سزائیں سنائی ہیں جبکہ شاہ محمود قریشی سمیت 21 ملزمان کو بری کیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: شاہ محمود پی ٹی آئی عدالت نے
پڑھیں:
سندھ ہائیکورٹ: منشیات کی رقم نے دینے پر بچے کو جلانے والے ملزمان کی سزا برقرار رکھنے کا حکم
فوٹو: فائلسندھ ہائی کورٹ نے منشیات کی رقم، 10 ہزار روپے نہ دینے پر بچے کے اغوا اور قتل کے مقدمے کی سماعت کے دوران ملزمان کی دو سزائیں برقرار رکھنے کا حکم دے دیا۔
سندھ ہائی کورٹ میں عمر قید اور جرمانے کی سزا کے خلاف ملزمان کی جانب سے دائر کی گئی اپیل پر سماعت ہوئی۔
عدالت نے دورانِ سماعت ملزمان کی سزا میں ترمیم کرتے ہوئے مقدمے سے دہشت گردی کی دفعات خارج اور ملزمان کے خلاف قتل اور اغوا کے جرم میں دو بار عمر قید کی سزا برقرار رکھنے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے ملزمان کو فی کس دو لاکھ روپے بھی مقتول کے ورثا کو ادا کرنے کا حکم دیا۔
پراسیکیوشن نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان نے منشیات کی رقم 10 ہزار نہ دینے پر 11 سال کے بچے کو چاکیواڑہ سے اغوا کیا تھا، بعدازاں بچے کی جلی ہوئی لاش بغدادی سے ملی تھی، ملزمان اور مغوی بچے کے ماموں کے درمیان منشیات کی خریداری اور ادائیگی کا تنازع تھا۔
پراسیکیوشن کے مطابق مقدمے میں شریک ملزم رحمان ڈکیت کا بیٹا ساربان پولیس مقابلے میں مارا جا چکا ہے۔
عدالت نے دورانِ سماعت اپنے ریمارکس میں کہا کہ پراسیکیوشن کا کیس واقعاتی شواہد، اعترافی بیان، برآمدگی اور سائنسی شواہد پر مضبوط ہے۔