آئی ایم ایف کا پاکستان میں سیلاب سے قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ کا اظہار
اشاعت کی تاریخ: 14th, September 2025 GMT
اسلام آباد:
عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) نے پاکستان میں حالیہ تباہ کن سیلاب سے قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق دوسرے اقتصادی جائزے میں آئی ایم ایف جائزہ مشن سیلاب سے ہونے والے نقصانات سے معیشت پر مرتب ہونے والے ممکنہ اثرات اور سیلاب کی تباہی کاریوں کے بعد بحالی و تعمیر نو کے حوالے سے درکار مالی ضروریات کا بھی جائزہ لے گا۔
ذرائع نے بتایا کہ جائزہ مشن یہ دیکھے گا کہ کیا پاکستان کی مالیاتی پالیسیاں اور ہنگامی اقدامات اس بحران سے نمٹنے کے لیے مؤثر ثابت ہوسکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: حکومت نے سیلاب متاثرہ علاقوں کے اگست کے بجلی کے بل معاف کردیے
واضح رہے کہ حکومت نے سیلاب سے متاثرہ لوگوں کو ریلیف دینے کے حوالے سے پہلے ہی آئی ایم ایف سے رجوع کر رکھا ہے اور وزیراعظم شہباز شریف نے سیلاب زدہ علاقوں میں بجلی صارفین سے اگست کے بلوں کی وصولی فوری روک دی ہے اور اس حوالے سے وزیر اعظم نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو ہدایات جاری کر دی ہیں۔
حکام کے مطابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاملات طے پانے کے بعد متاثرہ علاقوں کے لیے پیکج کا حتمی اعلان کیا جائے گا اور ہدایت کی ہے کہ جن سیلاب متاثرین سے اگست کا بل وصول کیا جا چکا ہے وہ آئندہ ماہ ایڈجسٹ کر دیا جائے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: آئی ایم ایف سیلاب سے
پڑھیں:
اسٹاک مارکیٹ ہفتہ بھار دباؤ میں رہی، سرمایہ کاروں پر خدشات کے سائے گہرے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں گزشتہ ہفتے کاروباری سرگرمیاں غیر یقینی معاشی اور جغرافیائی حالات کے زیرِ اثر رہیں۔
شرحِ سود برقرار رہنے کے باوجود انسٹی ٹیوشنل سرمایہ کاروں اور میوچل فنڈز کی جانب سے بڑے پیمانے پر فروخت کے رجحان نے مارکیٹ پر منفی دباؤ ڈالا۔ پورے ہفتے کے دوران سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال نہ ہوسکا جب کہ اپ سائیڈ پرافٹ ٹیکنگ کے باعث انڈیکس میں اتار چڑھاؤ کے بعد مندی نے گرفت مضبوط کرلی۔
سرحدی کشیدگی نے بھی مارکیٹ کے ماحول کو مزید غیر مستحکم کیا، جبکہ افغان طالبان کے ساتھ مذاکراتی ڈیڈلاک نے بھی سرمایہ کاروں کے خدشات کو بڑھایا۔ لسٹڈ کمپنیوں کے غیر تسلی بخش مالیاتی نتائج نے مزید منفی اثرات مرتب کیے اور حصص کی فروخت میں اضافہ دیکھا گیا۔
ہفتے کے بیشتر سیشنز مندی کی لپیٹ میں رہے، تاہم آخری کاروباری دن کچھ مثبت خبریں منظرِ عام پر آئیں ، جن میں پاک افغان ڈیڈلاک کے خاتمے اور جنگ بندی پر اتفاق شامل تھا۔ اس پیشرفت کے بعد مارکیٹ میں معمولی تیزی دیکھی گئی۔
مزید برآں آئی ایم ایف کی جانب سے ممکنہ ریلیف اور پی آئی اے کی نجکاری کی راہ ہموار ہونے کی اطلاعات نے بنیادی عوامل (فنڈامینٹلز) میں کچھ بہتری پیدا کی۔
اعداد و شمار کے مطابق ہفتہ وار مندی کے باعث سرمایہ کاروں کے مجموعی 2 کھرب 52 ارب 94 کروڑ روپے سے زائد ڈوب گئے۔ مارکیٹ کی مجموعی سرمایہ کاری گھٹ کر 185 کھرب 61 ارب روپے تک محدود رہ گئی۔