کیا عثمان پیرزادہ کا ڈراما ‘ڈائن’ بھارتی فلم کا چربا ہے؟ اداکار نے بتا دیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, September 2025 GMT
پاکستان کے سینیئر اداکار عثمان پیرزادہ نے حال ہی میں دیے گئے ایک انٹرویو میں اپنے ڈرامے ’ڈائن‘ کے حوالے سے وضاحت پیش کی۔
کچھ عرصے سے یہ تاثر دیا جا رہا تھا کہ پی ٹی وی ڈراما ڈائن بالی ووڈ فلم ’خون بھری ماںگ’ کی کاپی ہے۔ عثمان پیرزادہ نے اس تاثر کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔
اداکار نے بتایا ’ایک غلط فہمی پیدا ہوگئی تھی۔ میں ڈرامے میں گائناکالوجسٹ نہیں بلکہ پلاسٹک سرجن کا کردار ادا کر رہا تھا۔ اسپتال میں کئی ڈائریکٹرز تھے، اس لیے لوگوں کو کنفیوژن ہوا۔ ‘
یہ بھی پڑھیے: عثمان پیرزادہ اور ثمینہ پیرزادہ نے بھاگ کر شادی کیوں کی؟
انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے اسی نوعیت کا کردار اس سے قبل پی ٹی وی کے ڈرامے ’دوسری لڑکی‘ میں بھی کیا تھا، جو ایک ناول سے ماخوذ تھا۔ اس ڈرامے میں جاوید اور میں مرکزی کرداروں میں تھے جبکہ طلعت حسین نے وہ کردار نبھایا تھا جو بعد میں دایان میں میرے حصے میں آیا۔
عثمان پیرزادہ کے مطابق ‘دوسری لڑکی کی کہانی’ میں ایک پلاسٹک سرجن ایک لڑکی کو اپنی مقتول بیٹی کا چہرہ دیتا ہے اور پھر وہ لڑکی ایک ایسے گھر میں داخل ہوتی ہے جہاں لوگ اسے پہچان نہیں پاتے۔
انہوں نے کہا ’ہمارے اس ڈرامے کے بعد بھارت نے خون بھری ماںگ بنائی۔ آج لوگ کہتے ہیں کہ ڈائن اس فلم کی کاپی ہے حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ اس کا آئیڈیا ہمارے اپنے پی ٹی وی ڈرامے سے آیا تھا۔ ‘
یاد رہے کہ عثمان پیرزادہ اس وقت ڈراموں’میں منٹو نہیں ہوں ‘ اور’بڑے بھیا‘ میں اپنی شاندار اداکاری سے ناظرین کی داد سمیٹ رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ڈائن ڈراما ڈرامہ عثمان پیرزادہ فلم.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ڈائن ڈراما عثمان پیرزادہ فلم عثمان پیرزادہ
پڑھیں:
شوبز انڈسٹری بدل گئی ہے، اب ڈرامے بنا کر خود کو لانچ کیا جارہا ہے، غزالہ جاوید کا انکشاف
سینئر اداکارہ غزالہ جاوید نے انکشاف کیا ہے کہ شوبز انڈسٹری میں وقت کے ساتھ بڑے پیمانے پر تبدیلیاں آئی ہیں، اب انڈسٹری میں لوگ پیسے لگا کر ڈرامے اور سیریلز بناتے ہیں تاکہ خود کو یا اپنی بچیوں کو لانچ کرسکیں۔
غزالہ جاوید نے حال ہی میں مزاحیہ پروگرام ’مذاق رات‘ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے اپنے کیریئر اور شوبز انڈسٹری کے حوالے سے کھل کر گفتگو کی۔
اداکارہ نے بتایا کہ ماضی میں جب معروف فنکار معین اختر حیات تھے تو اس وقت انہیں کئی سیاسی جماعتوں کی جانب سے شمولیت کی پیشکشیں ہوئیں، متعدد لوگ ان کے گھر آئے اور انہیں اپنی سیاسی پارٹی میں شامل ہونے کی دعوت دی، تاہم معین اختر نے انہیں مشورہ دیا کہ کسی بھی سیاسی پارٹی کا حصہ نہ بنیں کیونکہ ایک فنکار سب کا ہوتا ہے، اس لیے وہ کسی ایک کا نہیں ہوسکتا۔
ان کے مطابق معین اختر نے کہا کہ فنکار کا دل اتنا بڑا ہوتا ہے کہ وہ سب سے پیار کرتا ہے اور سب اس سے محبت کرتے ہیں، اس لیے خود کو کبھی محدود نہ کریں۔
اپنے کیریئر کے آغاز کے حوالے سے غزالہ جاوید نے بتایا کہ اس وقت ڈراموں کا معیار بہت اعلیٰ تھا، پی ٹی وی پر مہینوں ریہرسل کی جاتی تھی، لیکن وہ اتنی محنت کرنے کی خواہش مند نہیں تھیں، اسی لیے چند سیریلز کرنے کے بعد انہوں نے فیصلہ کیا کہ ڈراموں میں مزید کام نہیں کریں گی۔
اداکارہ کے مطابق ایک موقع پر معین اختر نے انہیں مزاحیہ اسکٹ میں کام کرنے کی پیشکش کی، لیکن انہوں نے انکار کردیا کیونکہ وہ ڈرتی تھیں کہ اتنے بڑے فنکار کے سامنے ان کی کوئی حیثیت نہیں ہوگی اور وہ زیادہ محنت بھی نہیں کرنا چاہتی تھیں، تاہم بعد میں وہ راضی ہوگئیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آج کل لوگ پیسے دے کر انڈسٹری میں آرہے ہیں، ڈرامے اور سیریلز بنارہے ہیں تاکہ خود کو یا اپنی بچیوں کو لانچ کرسکیں۔
انہوں نے بتایا کہ ماضی میں شوبز میں آنے پر گھر والے اعتراض کرتے تھے اور واویلا مچ جاتا تھا، لیکن آج کل وہی لوگ چاہتے ہیں کہ اگر کوئی جاننے والا شوبز میں ہے تو وہ اس کے ذریعے کام حاصل کرلیں۔
اداکارہ کے مطابق اب جو نئی اداکارائیں آرہی ہیں وہ زیادہ تعلیم یافتہ ہیں اور انہیں پرانی نسل کی طرح پابندیوں کا سامنا بھی نہیں کرنا پڑتا۔