موجودہ حکومت کے 16ماہ میں قرضوں میں 13ہزار 78ارب روپے کا اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 14th, September 2025 GMT
موجودہ حکومت کے 16ماہ میں قرضوں میں 13ہزار 78ارب روپے کا اضافہ WhatsAppFacebookTwitter 0 14 September, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)وفاقی حکومت کے 16ماہ کے دوران قرضوں میں13ہزار 78 ارب روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا،اسٹیٹ بینک نے قرضوں کے بارے میں تفصیلات جاری کردیں۔
تفصیلات کے مطابق شہبازحکومت نے پہلے 16 مہینوں کے دوران کتنا قرضہ لیا؟ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی دستاویزات میں تفصیلات سامنے آگئیں۔اسٹیٹ بینک کی دستاویزات کے مطابق موجودہ حکومت کے پہلے 16 ماہ میں قرضوں میں 13 ہزار 78 ارب روپیکا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔وفاقی حکومت کے قرضوں میں یہ اضافہ مارچ 2024 سے لے کر کرجون 2025کے دوران ہوا، اسی عرصے میں وفاقی حکومت کا مقامی قرضہ11ہزار 796 ارب روپے بڑھا۔دستاویز کے مطابق وفاقی حکومت کے بیرونی قرضے میں 1282ارب روپے کا اضافہ ہوا جبکہ وفاقی حکومت کا قرضہ جون 2025 تک77 ہزار 888 ارب روپے رہا۔
دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ فروری2024تک وفاقی حکومت کے قرضے 64ہزار810ارب روپے تھے، فروری 2024 تک مرکزی حکومت کا مقامی قرضہ42ہزار 675ارب روپے تھا۔اسٹیٹ بینک کے مطابق جون 2025تک مرکزی حکومت کا مقامی قرضہ 54ہزار 471 ارب روپے ریکارڈ ہوا جبکہ فروری2024 تک وفاقی حکومت کا بیرونی قرضہ22ہزار 134ارب روپے تھا۔دستاویز کے مطابق جون2025تک مرکزی حکومت کا بیرونی قرضہ 23ہزار 417ارب روپے رہا جبکہ پاکستان پر جون 2025 تک قرضے اور واجبات 94 ہزار 197 ارب کی سطح پر پہنچ چکے تھے۔اسٹیٹ بینک کے مطابق مالی سال 2024۔25 میں پاکستان پر قرضوں اور واجبات میں 8 ہزار740 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرکوہِ سلیمان سے نکلنے والے سیلابی ریلے تباہی کیساتھ اس بار خزانے بھی لے آئے، 2 ہزار سال پرانے سکے برآمد کوہِ سلیمان سے نکلنے والے سیلابی ریلے تباہی کیساتھ اس بار خزانے بھی لے آئے، 2 ہزار سال پرانے سکے برآمد سپریم کورٹ کی جج جسٹس عائشہ ملک کے اسکواڈ کی گاڑی کو حادثہ، 5پولیس اہلکار زخمی صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام کاٹریڈ ڈسپیوٹ ریزولوشن کمیشن کے قیام کا خیر مقدم ایشیا کپ ٹی 20 کا ہائی وولٹیج ٹاکرا، پاکستان کا بھارت کے خلاف ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ سیلاب متاثرین ریلیف پیکج، وزیراعظم کا گھریلو صارفین کے ایک ماہ کے بجلی بل معاف کرنے کا اعلان وفاقی حکومت سیلاب متاثرین کیلئے جلد اقوام متحدہ سے امداد کی اپیل کرے، وزیر اعلی سندھCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ارب روپے کا اضافہ وفاقی حکومت کے اسٹیٹ بینک کے مطابق حکومت کا
پڑھیں:
پیٹرول کی قیمت میں اضافہ ہوگیا، حکومت نے عوام پر مہنگائی کا نیا بوجھ ڈال دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: حکومت نے ایک بار پھر عوام کو مہنگائی کا جھٹکا دیتے ہوئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا ہے، جس کا اطلاق آج یکم نومبر 2025ء سے ہوگیا۔
خزانہ ڈویژن سے جاری ہونے والے باضابطہ اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل دونوں کی قیمتوں میں اضافہ اوگرا اور متعلقہ وزارتوں کی سفارشات کے بعد منظور کیا گیا ہے۔ نئی قیمتیں اگلے پندرہ دن کے لیے نافذ العمل رہیں گی۔
اعلامیے کے مطابق پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 2 روپے 43 پیسے اضافہ کر دیا گیا ہے، جس کے بعد پیٹرول کی نئی قیمت 265 روپے 45 پیسے فی لیٹر مقرر ہو گئی ہے۔ اس سے قبل پیٹرول 263 روپے دو پیسے فی لیٹر فروخت کیا جا رہا تھا۔
اسی طرح ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں بھی 3 روپے 2 پیسے فی لیٹر کا اضافہ کر کے نئی قیمت 278 روپے 44 پیسے مقرر کر دی گئی ہے، جب کہ گزشتہ 15 روز کے لیے یہی قیمت 275 روپے 42 پیسے فی لیٹر تھی۔
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب عام شہری پہلے ہی اشیائے خوردونوش، بجلی اور گیس کی بلند قیمتوں سے پریشان ہیں۔
ماہرینِ معیشت کے مطابق عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں معمولی اتار چڑھاؤ کے باوجود مقامی سطح پر بار بار اضافہ حکومت کی مالیاتی پالیسیوں اور ٹیکس بوجھ کا نتیجہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت کو چاہیے کہ قیمتوں کے تعین کے عمل میں شفافیت لائے اور عوامی مفاد کو مقدم رکھے۔
عوامی حلقوں میں اس فیصلے پر شدید ردعمل دیکھنے میں آیا ہے، خاص طور پر ٹرانسپورٹ اور زرعی شعبے سے وابستہ افراد نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ایندھن کی قیمتوں میں اضافے سے کرایوں، مال برداری کے نرخوں اور اجناس کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوگا۔ شہریوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پیٹرولیم مصنوعات پر عائد ٹیکسوں میں کمی کرے تاکہ عام آدمی کو ریلیف دیا جا سکے۔