مظفرگڑھ: لوڈر رکشے کی ٹکر سے “امیر ترین بھکاری” شوکت جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 14th, September 2025 GMT
مظفرگڑھ کے نواحی علاقے موضع جھینگر میں ایک افسوسناک حادثے میں شوکت نامی بھکاری جاں بحق ہو گیا، جسے اہلِ علاقہ “امیر ترین بھکاری” کے نام سے جانتے تھے۔
پولیس کے مطابق حادثہ اس وقت پیش آیا جب شوکت موٹرسائیکل پر سوار تھا اور ایک لوڈر رکشے نے اسے ٹکر مار دی، جس سے وہ موقع پر ہی دم توڑ گیا۔ شوکت تین بچوں کا باپ تھا اور کئی سالوں سے پیشہ ور بھکاری کے طور پر پہچانا جاتا تھا، مگر اس کی کہانی عام بھکاریوں سے مختلف تھی۔
اہلِ علاقہ کا کہنا ہے کہ شوکت نہ صرف اردو، پنجابی اور انگریزی روانی سے بولتا تھا بلکہ اس کے پاس کئی ایکڑ زرعی زمین بھی موجود تھی۔ وہ ایک بار سوشل میڈیا پر اس وقت وائرل ہوا جب اس کی ایک ویڈیو سامنے آئی جس میں اس نے اعتراف کیا کہ وہ بھیک مانگ کر لاکھوں روپے کما چکا ہے۔
ویڈیو میں شوکت نے بتایا تھا کہ وہ روزانہ ملتان جا کر تقریباً ایک ہزار روپے کماتا ہے اور مہینے کے آخر میں 30 ہزار روپے بینک میں جمع کرا دیتا ہے۔ اس کا کہنا تھا:
“آج کل کے دور میں کسی کے پاس ایک روپیہ کھلا نہیں ہوتا، اسی لیے لوگ 10، 20 روپے دے دیتے ہیں۔”
شوکت کی زندگی جہاں کئی سوالات چھوڑ گئی، وہیں اس کی موت بھی ایک سماجی حقیقت کی تلخ جھلک دکھا گئی — کہ غربت صرف ظاہری نہیں، بلکہ اس کے کئی روپ ہوتے ہیں۔
Post Views: 6.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
چلڈرن غزہ مارچ”ہزاروں طلبہ و طالبات کی شرکت، اسرائیلی جارحیت کیخلاف نعرے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: جماعت اسلامی کے تحت شاہراہ قائدین پر تاریخ کا سب سے بڑا اور منفرد ”کراچی چلڈرن غزہ مارچ“ منعقد ہوا جس میں شہر بھر کے نجی و سرکاری اسکولوں کے لاکھوں طلبہ و طالبات نے شرکت کی, اس مارچ کا مقصد فلسطین میں جاری اسرائیلی جارحیت اور دہشت گردی کے شکار نہتے بچوں سے اظہارِ یکجہتی کرنا تھا۔
شاہراہ قائدین پر تا حد نگاہ طلبہ و طالبات کے قافلے موجود تھے، فضا نعرہ تکبیر، لبیک یا اقصیٰ، لبیک یا غزہ اور آزادی فلسطین کے فلک شگاف نعروں سے گونجتی رہی۔ مارچ میں شریک بچوں نے فلسطینی پرچم، پٹیاں، کتبے اور بینرز اٹھا رکھے تھے جبکہ بعض طلبہ نے میزائل کے ماڈلز اور کھلونا اسلحہ بھی اٹھا رکھا تھا، جس سے فلسطینی بچوں کی مزاحمت کو علامتی انداز میں اجاگر کیا گیا۔
مارچ کے شرکاء نے سخت گرمی اور دھوپ کے باوجود مثالی نظم و ضبط کا مظاہرہ کیا، ایک ٹریک طلبہ اور دوسرا طالبات کے لیے مختص تھا، الخدمت کی جانب سے دونوں اطراف طبی امدادی کیمپ قائم کیے گئے جبکہ پانی اور جوس کے اسٹالز بھی لگائے گئے تھے، مارچ کے دوران علامتی طور پر فلسطینی شہداء بچوں کی میتیں بھی اٹھائی گئیں، جس نے ماحول کو مزید رقت آمیز بنا دیا۔
مرکزی اسٹیج نورانی کباب ہاؤس کے سامنے کنٹینرز پر بنایا گیا جہاں امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن، امیر کراچی منعم ظفر خان اور دیگر رہنماؤں نے خطاب کیا۔ اسٹیج پر بچوں نے تقاریر، نظمیں اور ترانے پیش کیے جبکہ کراٹے شو اور فلسطینی پرچم کے رنگوں پر مشتمل اسموک فائر نے مارچ کو منفرد انداز دیا۔ اسٹیج پر “UNITE WITH GAZA CHILDREN” کا بڑا بینر آویزاں تھا اور اردگرد قومی و فلسطینی پرچم لہرائے جا رہے تھے۔
مارچ میں طلبہ و طالبات کی جانب سے فلسطینی فنڈ کے لیے عطیات بھی پیش کیے گئے، جن میں عثمان پبلک اسکول سسٹم کی طرف سے 30 لاکھ روپے اور اسٹار اکیڈمی کی جانب سے ایک لاکھ روپے شامل تھے۔
مارچ کی کوریج کے لیے قومی و بین الاقوامی میڈیا کے نمائندے، فوٹوگرافرز اور کیمرہ مین بڑی تعداد میں موجود تھے۔ سوشل میڈیا ٹیم کے لیے علیحدہ کیمپ بنایا گیا تھا جبکہ صحافیوں کے لیے پریس گیلری مختص تھی۔
حافظ نعیم الرحمن کے اسٹیج پر آتے ہی بچوں نے والہانہ نعروں سے ان کا استقبال کیا، اس دوران مختلف وقتوں پر نعرے بازی اور فلسطین کے حق میں ترانے گونجتے رہے جبکہ امریکا اور اسرائیل کے خلاف شدید ردعمل کا اظہار بھی کیا گیا۔
جامعہ نعمان کے طالب علم اعظم خان نے فلسطینی مجاہد ابوعبیدہ ترجمان القسام بریگیڈ کی آوازمیں امت مسلمہ کے نام ان کا بیان پڑھ کرسنایا، مارچ میں عثمان پبلک اسکول سسٹم کے ڈائریکٹر معین الدین نیر نے طلبہ و طالبات کی جانب فلسطین فنڈ کے لیے جمع کیے گئے30لاکھ روپے،اسٹار اکیڈمی کے پرنسپل و تنظیم اساتذہ کے صدر شاکر شکور نے 1لاکھ فنڈز کی رقم حافظ نعیم الرحمن کو دی۔