وفاقی حکومت سیلاب متاثرین کیلئے جلد اقوام متحدہ سے امداد کی اپیل کرے، وزیر اعلی سندھ
اشاعت کی تاریخ: 14th, September 2025 GMT
وفاقی حکومت سیلاب متاثرین کیلئے جلد اقوام متحدہ سے امداد کی اپیل کرے، وزیر اعلی سندھ WhatsAppFacebookTwitter 0 14 September, 2025 سب نیوز
سکھر (سب نیوز)وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے وفاقی حکومت جلد اقوام متحدہ سے امداد کی اپیل کرے۔وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے اتوار کو گڈو بیروج کا دورہ کیا ، انہوں نے دریائے سندھ میں سیلابی صورتحال کا جائزہ لیا۔صوبائی وزیر آبپاشی جام خان شورو، رکن قومی اسمبلی میر شبیر علی بجارانی ، سردار علی جان مزاری ، رکن سندھ اسمبلی عبدالرئوف کھوسو اور دیگر اہم شخصیات ان کے ہمراہ تھیں۔وزیر اعلی سندھ بعد ازاں سکھر بیراج کا بھی دورہ کیا اور وہاں پر پانی کی صورتحال کا جائزہ لیا۔وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ سیلابی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے دریائے سندھ کے حفاظتی بندوں کے دورے پر روہڑی کے قریب ہی پوائنٹ علی واہن بھی گئے۔
وزیراعلی کے ہمراہ صوبائی وزرا مخدوم محبوب الزماں، جام خان شورو ، جام اکرام اللہ دھاریجو، ایم این اے۔ ایم پی ایز جام مہتاب ڈہر اور سید فرخ شاہ موجود تھے۔پی پوائنٹ بند پر چیئرمین ضلع کونسل سکھر سید کمیل حیدر شاہ کمشنر سکھر ڈویژن عابد سلیم قریشی، ڈی آئی جی سکھر فیصل عبداللہ چاچڑ، ڈپٹی کمشنر سکھر نادر شہزاد خان بھی موجود تھے، وزیراعلی سندھ نے سیلاب متاثرین کیلئے قائم ریلیف کیمپ میں سہولیات کا جائزہ لیا۔مراد علی شاہ نے گڈو بیراج کے دورہ کے دوران سیلابی صورتحال کا جائزہ لیا، انہیں وزیر آبپاشی جام خان شورو اور سیکریٹری آبپاشی ظریف کھیڑو نے بریفنگ دی۔وزیر اعلی نے کہا کہ گڈو بیراج پر اس وقت 627908 کیوسکس پانی یعنی اونچے درجے کا سیلاب گزر رہا ہے، ضلع کشمور اور شکارپور میں سیلابی پانی کے محفوظ اخراج کے لیے اقدامات کئے ہیں۔ وزیراعلی سندھ نے ہدایات دی کہ کمزور اور حساس مقامات پر نگرانی مزید سخت کی جائے، مراد علی شاہ نے فلڈ فائٹنگ کے عملے کو 24 گھنٹے موجود رہنے کی ہدایت کی۔انہوں نے ضلعی انتظامیہ کو عوامی تعاون کے ساتھ ریلیف اقدامات تیز کرنے اور کسی بھی ہنگامی صورتحال میں فوری طور پر صوبائی کنٹرول روم کو رپورٹ کرنے کی ہدایت کی۔انہوں نے کہا کہ عوام کے جان و مال کے تحفظ کو ہر صورت یقینی بنایا جائے۔مراد علی شاہ کا کہنا تھا بلاول بھٹو زرداری نے گڈو اور سکھر بیراج کا جائزہ لیا تھا، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول نے وفاق سیکہا تھا کہ زرعی ایمرجنسی لگائیں، وزیراعظم کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے وفاقی کابینہ کیاجلاس کے بعد زرعی اور موسمیاتی ایمرجنسی نافذ کی۔انہوں نے کہا کہ جلد سے جلد بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے متاثرین کی مدد کی جائے، موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہر چند سالوں کے بعد ہمیں سیلاب کا سامنا کرنا پڑتا ہے، وزیراعظم سے کہتاہوں اقوام متحدہ کو ریلیف کے لیے فوری اپیل کی جائے۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ گڈو بیراج پر پانی کی آمد 6 لاکھ کیوسک سے زائد ہے، اندازہ ہے کہ ساڑھے 6 سے 7 لاکھ کیوسک کا ریلا سکھر بیراج سے گزر سکتا ہے، گڈو سے سکھر تک موجود بند کی مضبوطی کے لیے کام کیا ہے، ہماری پہلی ترجیح لوگوں کی جان بچانا ہے۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ چیئرمین بلاول نے کہا تھا کہ متاثرین کو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے امداد دیں لیکن وہ اب تک نہیں دی گئی، چیئرمین بلاول بھٹو نے یہ بھی کہا تھا کہ عالمی امداد کی فوری اپیل کریں، وہ اب تک نہیں کی گئی، وفاقی حکومت جلد اقوام متحدہ سے امداد کی اپیل کرے۔وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ گڈو بیراج پر اس وقت پانی کی سطح ساڑھے پانچ لاکھ کیوسک تک ہے جبکہ بیراج ساڑھے چھ لاکھ کیوسک تک پانی گزرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ تمام حفاظتی بندوں کی صورتحال تسلی بخش ہے۔وزیراعلی نے بتایا کہ حساس مقامات پر مشینری تعینات ہے جبکہ پاک فوج، پاک بحریہ، پی ڈی ایم اے اور ریسکیو 1122 سیلاب متاثرین کی امداد میں صوبائی حکومت کے ساتھ بھرپور تعاون کر رہے ہیں۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ امید ہے سیلابی ریلا باآسانی سکھر بیراج سے گزر جائے گا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ وزرا اور انتظامیہ پورے سندھ میں کشمور سے کیٹی بندر تک متاثرہ علاقوں میں موجود اور سرگرم عمل ہیں۔انہوں نے واضح کیا کہ حکومت سندھ کی پہلی ترجیح عوام کی جان و مال کا تحفظ ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرایچ پی وی ویکسی نیشن کیلئے سرکاری، نجی گرلز اسکولز اور مدارس کی لسٹ فائنل ایچ پی وی ویکسی نیشن کیلئے سرکاری، نجی گرلز اسکولز اور مدارس کی لسٹ فائنل صدر مملکت کا جے 10سی طیارے بنانے والے ایئرکرافٹ کمپلیکس کا تاریخی دورہ بوریوالا میں بارات سیلابی ریلے میں پھنس گئی، ریسکیو ٹیم نے محفوظ مقام پر منتقل کیا امریکا کی جانب سے پاکستان کے سیلاب متاثرین کیلئے معاونت کی فراہمی راول ڈیم میں پانی کی سطح بلند ہونے پر اسپل ویز کھول دیے گئے اپوزیشن کی ریکوزیشن پر پنجاب اسمبلی کا اجلاس کل طلب، اپوزیشن نے خود کو نئی آزمائش میں مبتلا کرلیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: جلد اقوام متحدہ سے امداد کی اپیل کرے اعلی سندھ سید مراد علی شاہ سیلاب متاثرین کیلئے سیلاب متاثرین کی صورتحال کا جائزہ وزیراعلی سندھ نے مراد علی شاہ نے وزیر اعلی سندھ کا جائزہ لیا وفاقی حکومت لاکھ کیوسک سکھر بیراج گڈو بیراج نے کہا کہ انہوں نے پانی کی کے لیے تھا کہ
پڑھیں:
سیلاب سے تقریباً 3 ملین لوگ متاثر ہیں، پاکستان کو مقامی وسائل کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ سے مدد کی اپیل کرنی چاہیے، سینیٹر شیری رحمان
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 ستمبر2025ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی رابطہ کی چیئر پرسن سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ سیلاب سے تقریباً 3 ملین لوگ متاثر ہو چکے ہیں،سیلاب متاثرین کو بی آئی ایس پی کے ذریعے رقم کی فراہمی کرنی چاہئے، پاکستان کو مقامی وسائل کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ سے مدد کی اپیل کرنی چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی رابطہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس بدھ کو یہاں کمیٹی کی چیئرپرسن سینیٹر شیری رحمان کی صدارت میں ہوا۔ اس موقع پر چیئرپرسن نے بتایا کہ چیئرمین این ڈی ایم اے نے کمیٹی کی بریفنگ میں بتایا کہ حالیہ سیلاب سے 3ملین لوگ متاثر ہوئے ، حکومت کو بلا تاخیر سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں متاثرین کوبی آئی ایس پی امداد منتقل کرنی چاہیے، پاکستان کو منی بجٹ کے بجائے اقوام متحدہ سے مدد کی اپیل کرنی چاہیے۔(جاری ہے)
شیری رحمان نے کہا کہ 2022کی طرح متاثرہ خاندانوں کو فوری طور پر بی آئی ایس پی کے تحت رقم کی فراہمی کی جانی چاہیے ۔ انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ متاثرہ افراد کی تعداد، مقام اور ضروریات کی تفصیل فراہم کی جائے، سیلاب سے متاثرہ 3 لاکھ افراد خیموں میں رہ رہے ہیں،خیمہ بستیوں میں پانی، بجلی اور صحت کی سہولیات فراہم کی جائیں،حکومت سیلاب متاثرین میں امداد کی تقسیم میں شفافیت یقینی بنائے، ریلیف کیمپوں کو انسانی معیار کے مطابق بہتر بنایا جائے،عارضی خیموں سے مستقل رہائش کی طرف منتقلی کا منصوبہ پیش کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ سیلاب سے ملک میں ہونے والی تباہی سب کے سامنے ہے ،ملک بھر میں مجموعی طور پر سیلاب سے تین ملین لوگ متاثر ہو چکے ہیں انہوں نے کہا کہ لوگ دریاؤں کے راستے میں کیوں رہ رہے ہیں، فلٹریشن کے بعد صارفین کے لیے 62 فیصد پانی غیر محفوظ پایا گیا،جب سطحی پانی 100 فیصد غیر محفوظ ہو تو آکسیڈائزیشن بے معنی ہو جاتی ہے۔ سینیٹر شیری رحمان نے بتایا کہ جرمن واچ کے مطابق پاکستان 2022 میں ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے متاثرہ ممالک میں پہلے نمبر پر تھا ،گلگت بلتستان میں گلیشیئر تیزی سے پگھل رہے ہیں، فلیش فلڈنگ کے واقعات بڑھتے جارہے ہیں، مقامی لوگوں کےلئے یہ بہت تکلیف دہ ہوتا ہے ، ان کے مویشی اور بہت سی قیمتی اشیاء پانی میں بہہ جاتی ہیں۔ شیری رحمان نے بتایا کہ ارلی وارننگ سسٹم کے حوالے سے کمیونٹی سب سے پہلے اور سب سے موثر ہے ،گلگت بلتستان میں ایک چرواہے کی بروقت اطلاع دینے سے بڑے پیمانے پر لوگوں کی جان بچ گئی۔ اجلاس کے دوران چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے بتایا کہ سیلاب سے 998 اموات جبکہ 1062 افراد زخمی ہوئے، اس بار ماحولیاتی تبدیلی کا آغاز بونیر اور گلگت میں فلیش فلڈنگ سے ہوا،پنجاب اور سندھ میں نیوی پاک فوج کے ساتھ مل کر ریسکیو آپریشن جاری ہیں،اب تک 2000 سے زائد ریلیف کیمپس کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان ماحولیاتی تبدیلی سے متاثرہ ممالک میں پہلے پانچ ممالک میں شامل ہو گیا ہے۔ چیئرمین این ڈی ایم اے نے کہا کہ ہماری سردیوں کا دورانیہ کم جبکہ گرمیوں کا دورانیہ بڑھ گیا ہے،درجہ حرارت بڑھنے سے زیادہ بارشیں ہوں گی، 65 سال میں موجودہ اپریل پاکستان کا گرم ترین اپریل تھا ۔ چیئرمین این ڈی ایم اے نے کہا کہ بھارت نے پاکستان میں پانی چھوڑنے کے حوالے سے ہم سے کوئی ڈیٹا شیئر نہیں کیا،ستلج میں پانی کا بہاؤ سب سے زیادہ رہا،اب ریلے کی سمت گڈو اور پھر سکھر سے عربین سی کی جانب جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم ہر روز پی ڈی ایم سے نقصانات کے حوالے سے ڈیٹا لیتے ہیں،پنجاب میں 29 لاکھ لوگ سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں۔اس موقع پر چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا نے بتایا کہ راول ڈیم کا سارا کنٹرول پنجاب کے پاس ہے ، راول ڈیم کے پانی میں سوریج کے حوالے سے سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے ،سپریم کورٹ کا حکم تھا پنجاب حکومت اس حوالے سے فوری اقدامات کرے ۔ سی ڈی اے حکام نے بتایا کہ راول ڈیم میں ڈِزالو آکسیجن کی جانچ کی گئی ہے،فلٹریشن پلانٹس کا معائنہ مکمل کر لیا گیا ہے،پانی کے ماخذ پر ٹیسٹنگ کی جا چکی ہے،یہ تمام اقدامات پینے کے پانی کے تناظر میں کیے گئے ہیں۔ اجلاس کے دوران سینیٹر وقار نے بتایا کہ ملک میں ارلی وارننگ سسٹم کا نہ ہونا حالیہ تباہی کی بڑی وجہ بن رہی ہے ۔